میرکل پر بےجا تنقید بند کریں، جرمن وزیر کا یورپ سے مطالبہ
6 مئی 2013یہ بات وفاقی جرمن وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے نے ایک فرانسیسی اخبار کے ساتھ اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہی ہے۔ فرانسیسی اقتصادی روزنامے Les Echos میں جرمن وزیر خزانہ کا یہ انٹرویو چھ مئی کو شائع ہوا۔
اس انٹرویو میں وولفگانگ شوئبلے نے فرانس میں حکمران سوشلسٹ پارٹی کی تیار کردہ ایک ایسی مجوزہ دستاویز کے مسودے پر بھی تنقید کی جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ’خودغرضی والے استدلال‘ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بارے میں وولفگانگ شوئبلے نے اپنے اس انٹرویو میں کہا، ’چند سیاستدان موجودہ مسائل کے حقیقی اسباب کو نشانہ بنانے کی بجائے تنقید کے لیے قربانی کے بکرے تلاش کرنے کو ترجیح دیتے ہیں‘۔ شوئبلے نے کہا کہ یہی رجحان جرمنی میں بھی نظر آتا ہے۔
فرانس میں سوشلسٹ پارٹی کی اس دستاویز کے مسودے میں سے بعد میں جرمن چانسلر کے بارے میں تنقیدی الفاظ نکال دیے گئے تھے۔ لیکن یہ الفاظ ان دونوں ہمسایہ اتحادی ملکوں کے درمیان اس کشیدگی کو سامنے لانے کے لیے کافی تھے، جس کی ایک بڑی وجہ جرمنی میں چانسلر میرکل کی مالی بچت کی پالیسی ہے۔ جرمن حکومت کی اس بچتی پالیسی کو بھی اس بات کی ایک وجہ قرار دیا جاتا ہے کہ یورپ کے اقتصادی مسائل شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران برلن اور پیرس دونوں ہی اس کوشش میں رہے کہ اس کھچاؤ کو اصل سے تھوڑا کر کے پیش کیا جائے۔
فرانسیسی صدر فرانسوآ اولاند نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اس تاثر کی تردید کی کہ ان کے اور جرمن چانسلر میرکل کے درمیان کوئی ’ذاتی دشمنی‘ پائی جاتی ہے۔ صدر اولاند نے جرمن ہفت روزہ جریدے ڈئر اشپیگل کے ساتھ انٹرویو میں جو موقف اپنایا، وہ اس بارے میں جرمن وزیر خزانہ کے موقف کے عین مطابق تھا۔
جرمن وزیر خزانہ شوئبلے نے اپنے فرانسیسی ہم منصب پیئر موسکوویسی کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسیسی روزنامے Les Echos کو بتایا، ’میں نے موسکوویسی کو مسکرا کر کہا کہ میں ان کی پارٹی کو ووٹ دوں گا اور انہوں نے مسکرا کر جواب دیا کہ وہ میری پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے لیکن ہم پھر بھی دوست ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتے ہیں‘۔
کئی ماہرین اقتصادیات جرمنی اور فرانس کے درمیان کھچاؤ اور یورپ کی ان دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان برھتے ہوئے فرق کو ایک دوسرے سے علیحدہ کر کے دیکھتے ہیں۔ یورپی یونین نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سال فرانسیسی بجٹ میں خسارہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کے 3.9 فیصد تک رہے گا۔ اس کے برعکس جرمنی میں یہی سالانہ خسارہ قومی پیداوار کے صرف 0.2 کے برابر رہنے کی توقع ہے۔
یورپی کمیشن نے یہ پیشگوئی بھی کی ہے کہ یورو زون اس سال کے دوران بھی اقتصادی کساد بازاری کا شکار رہے گا۔ اس سے پہلے یورپی کمیشن نے گزشتہ ہفتے فرانس اور اسپین کو اس مقصد کے لیے مزید دو سال کا عرصہ دینے کا فیصلہ کیا تھا کہ ان دونوں ملکوں کو اپنا اپنا بجٹ خسارہ کم کر کے مجموعی قومی پیداوار کے زیادہ سے زیادہ تین فیصد کی مقررہ حد کے اندر لانا چاہیے۔
اپنے اس انٹرویو میں جرمن وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ایک بات یقینی ہے اور وہ یہ کہ یورپ کو اپنا سفر جاری رکھنا ہو گا۔ کسی بھی ممکنہ سستی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے وولفگانگ شوئبلے نے کہا، ’یہ امر واضح ہے کہ ہم اصلاحات کا راستہ ترک نہیں کر سکتے‘۔
ij / ia (dpa)