مودودی کی کتابوں سے 'دہشت گردی کا خطرہ'
18 جولائی 2010حکومتی سرپرستی میں چلنے والی تنظیم اسلامک فاؤنڈیشن کے سربراہ شمیم محمد افضل کے مطابق، مودودی کی کتابیں غیر اسلامی تصور کی جارہی ہیں اور ان سے شدت پسندی پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سرکاری حکم کے مطابق ڈھاکہ حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے لگ بھگ 24 ہزار مساجد سے ملحق کتب خانوں سے مودودی کی کتابیں اٹھا لی جائیں گی۔ اکثریتی مسلم آبادی والے ملک بنگلہ دیش میں لگ بھگ تین لاکھ مساجد ہیں جن میں سے محض چند حکومتی فنڈ پر انحصار کرتی ہیں۔ اسلامک فاؤنڈیشن کے مطابق جماعت اسلامی کے بانی کی کتابیں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کی ترغیب دیتی ہیں اور ان کا فلسفہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔
مودودی جماعت اسلامی کے بانی ہیں جس کے جنوبی ایشیا میں بڑی تعداد میں پیروکار موجود ہیں۔ اگرچہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کا ایک دوسرے سے براہ راست تعلق نہیں تاہم دونوں مودودی کی تعلیمات پر کاربند ہیں۔ بھارت میں بھی مودودی کے پیروکار موجود ہیں۔ بنگلہ دیش میں مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنے والی پارٹیوں میں جماعت اسلامی سب سے بڑی ہے اور اس کے دو ارکان موجودہ پارلیمان کے رکن ہیں۔
سید ابو الاعلىٰ مودودی 25 ستمبر 1903ءکو حیدرآباد دکن کے شہر اورنگ آباد میں پیدا ہوئے۔ مودودی، عملی سیاست میں قدم رکھنے سے قبل طویل عرصے تک صحافت کے پیشے سے جڑے رہے۔ 1941ء میں انہوں نے لاہور میں جماعت اسلامی ہند کی داغ بیل ڈالی اور 1972ء تک اس کے امیر رہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل