ملائيشيا ايئر لائنز کا لاپتہ طيارہ ہنوز ایک معمہ
14 مارچ 2014ملائيشيا کے حکام نے لاپتہ طيارے کی تلاش کا دائرہ کار تيرہ مارچ سے مزيد بڑھا ديا ہے اور اب MH-370 نامی پرواز کو بحر ہند ميں بھی تلاش کيا جا رہا ہے۔ يہ فيصلہ اِس انديشے کے تحت کيا گيا، کہ مسافر طيارہ رابطہ منقطع ہونے کے بعد بھی ممکنہ طور پر چند گھنٹوں تک پرواز کرتا رہا۔
ايک امريکی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھے جانے کی شرط پر جمعرات کے روز بتايا تھا کہ متعلقہ طيارہ رابطہ منقطع ہو جانے کے چار گھنٹے بعد تک سيٹلائٹ کو سگنل بھيجتا رہا، جس سے اِس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ طيارہ اُس دوران پرواز کرتا رہا تھا۔ طيارے ميں اتنا ايندھن موجود تھا کہ وہ بحر ہند ميں کافی آگے تک سفر کر سکے۔ اِس امریکی اہلکار کے بقول اِنہی معلومات کی روشنی ميں طيارے کی تلاش ميں مصروف اہلکاروں نے يہ اندازہ لگايا کہ طيارہ ریڈار پر آخری مرتبہ جس مقام پر ديکھا گيا تھا، وہ دراصل وہاں سے ايک ہزار ميل تک کی پرواز کر چکا ہونا چاہیے تھا۔
اس اہلکار نے مزيد بتايا کہ طيارہ سيٹلائٹ کو ڈيٹا نہيں بھيج رہا تھا بلکہ وہ رابطہ قائم کرنے کے ليے سگنل بھيج رہا تھا۔ امريکی اہلکار کے بقول ملائيشيا ايئر لائنز نے اِس سروس کی سہوليات نہيں لے رکھی تھيں تاہم اِس کے باوجود طيارہ خودکار نظام کے تحت سيٹلائٹ کو سگنل بھيجتا رہا۔
اِس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب ميں ملائیشیا کے قائم مقام وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین کا کہنا تھا کہ ايسا بالکل ممکن ہے اور وہ کسی بھی چيز کو خارج از امکان قرار نہيں دے سکتے۔ حسين کے بقول اِسی ليے تلاش کے دائرہ کار ميں توسيع کر دی گئی ہے۔ اُنہوں نے مزيد بتايا کہ ملائيشيا نے بھارت اور خطے کے ديگر ملکوں سے اُن کے ریڈار ڈيٹا کی درخواست کی ہے تاکہ شمال مغربی سمندی حدود میں اس طيارے کی پرواز کا کوئی سراغ مل سکے۔
اِسی دوران بھارت کی جانب سے بتايا گيا ہے ملکی بحريہ، فضائيہ اور کوسٹ گارڈز کے ارکان لاپتہ طيارے کا ملبہ ڈھونڈنے کے ليے بحیرہء انڈامان کے جنوبی حصے میں تلاش شروع کريں گے۔ جمعرات ہی کے روز امریکا میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بھی اِس جانب اشارہ کيا تھا کہ تازہ معلومات کے تناظر ميں بحر ہند ميں تلاش کا دائرہ کار بڑھايا جا سکتا ہے اور امريکا ممکنہ طور پر اِس عمل کا حصہ بن سکتا ہے۔
ملائيشيا ايئر لائنز کے مسافر طيارے کی تلاش کے ليے جاری بين الاقوامی سرچ آپريشن ميں ملائيشيا کے اطراف کے سمندروں ميں قريب 92,600 مربع کلوميٹر رقبے کا جائزہ ليا جا رہا ہے۔ تاحال تلاش کے دوران سامنے آنے والے تمام سراغ غلط ثابت ہوئے ہيں۔
ماہرين نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ٹرانسپونڈرز کے کام نہ کرنے کی ايک وجہ کوئی بڑی تکنيکی خرابی ہو سکتی ہے، گو کہ اس کے امکانات کافی کم ہيں۔ ايک اور وجہ يہ بھی ہو سکتی ہے کہ پائلٹ يا کسی مسافر نے دانستہ طور پر ٹرانسپونڈرز کو بند کر ديا ہو تاکہ پرواز کے رُخ کے بارے ميں پتہ نہ لگايا جا سکے۔ ماہرين کا يہ بھی کہنا ہے کہ اگر جہاز سمندر ميں گرا ہوتا، تو اب تک کچھ نہ کچھ ملبہ ضرور دکھائی دينا چاہيے تھا۔ تاہم ماضی ميں اِسی نوعیت کے واقعات کی روشنی ميں ايسا ممکن ہے کہ ملبہ تلاش کرنے کے عمل ميں ہفتے يا شاید مہينے لگ جائیں۔
اِس طیارے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کُل 239 افراد سوار تھے۔ یہ طیارہ ہفتے کو علی الصبح ملائیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور سے چينی دارالحکومت بیجنگ جاتے ہوئے یکدم لاپتہ ہو گیا تھا۔