ملائشین طیارے کا حادثہ، عالمی ماہرین سے تفتیش کرانے کا مطالبہ
18 جولائی 2014امریکی صدر باراک اوباما نے یوکرائن کے اپنے ہم منصب پیٹرو پوروشینکو سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بین الاقوامی ماہرین جائے حادثہ پر نہیں پہنچتے وہاں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آنی چاہیے اور ہر ممکن طریقے سے شواہد کو محفوظ کیا جائے۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مشرقی یوکرائن میں فوری طور پر فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ واقعے کی تحقیقات میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ ان کے بقول ’’ ایسے بہت سے اشارے ملے ہیں، جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ طیارے کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس معاملے کو بہت ہی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اس صورت حال نے ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے کہ یوکرائن کا تنازعہ سیاسی انداز میں ہی حل کیا جانا چاہیے۔ میرکل نے مزید کہا کہ یوکرائن میں آج کل جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری روس پر بھی عائد ہوتی ہے‘‘۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ اگر مشرقی یوکرائن میں جنگی حالات نہ ہوتے تو یہ افسوسناک واقعہ بھی رونما نہیں ہوتا۔ اس طرح انہوں نے بالواسطہ یوکرائن کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ملائشین ایئر لائن کی پرواز ڈونیٹسک کے علاقے میں گر کر تباہ ہوئی ہے اور یہ علاقہ روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔ باغی ماہرین کو اس علاقے تک رسائی دینے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔ ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والی پرواز ایم ایچ17 پرعملے کے ارکان سمیت تین سو افراد سوار تھے۔
یورپ میں ملائشین ایئر لائن کے نمائندے ہوئب گورٹر نے اس حادثے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جہاز پر ہالینڈ کے189، آسٹریلیا کے 27 اور 29 ملائشیئن کے علاوہ 12انڈونیشی، 9 برطانوی، چار جرمن، چار بیلجیئم، تین فلپائنی، ایک کیینڈیئن اور نیوزی لینڈ کا ایک شہری سوار تھے۔ مزید چار افراد کی قومیتوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یوکرائنی حکام نے مطلع کیا تھا کہ پرواز ایک ایچ17 سے عالمی وقت کے مطابق 14 بج کر 15 منٹ پر رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ایبٹ کے بقول اس وقت صورت حال کافی پیچیدہ ہے۔ ’’ ہر طرح کی خبریں اور دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ اگر ثابت ہو جاتا ہے کہ طیارے کو زمین سے نشانہ بنایا گیا ہے تو یہ ناقابل بیان جرم ہے‘‘۔
یوکرائن میں حکام اور باغی اس حادثے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ باغیوں کے ایک رہنما ایگور اسٹریلکوف نے گزشتہ روز اپنے فیس بک صفحے پر بڑے فخر سے یوکرائن کے ایک طیارے کو تباہ کرنے کی خبر دی تھی۔ طیارے کے تباہ ہونے کا مقام وہی ہے، جہاں ملائشین ایئر لائن کے بوئنگ کو حادثہ پیش آیا ہے۔ تاہم انہوں نے فوراً ہی اس خبر کو فیس بک سے ہٹا دیا تھا۔ ملائشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے اس حادثے کی جامع تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی ملائشین ایئر لائن کی پرواز ریڈار سے غائب ہو گئی تھی۔ ابھی تک اس جہاز کا پتا نہیں چل سکا ہے۔