مقامی افغان فوجی کی فائرنگ، دو امریکی فوجی ہلاک
9 فروری 2020افغانستان میں ایک مقامی فوجی کی طرف سے امریکی فوجیوں پر یہ نیا حملہ ایک ایسے حساس وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ وہ افغانستان متعین اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیں۔ افغان جنگ کو شروع ہوئے اٹھارہ برس بیت چکے ہیں اور اسے امریکی تاریخ کا سب سے طویل عسکری معرکہ قرار دیا جاتا ہے۔
افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان سونی لیگیٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ''دستیاب اطلاعات کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ افغان فوج کے یونیفارم میں ملبوس ایک شخص نے مشین گن کی مدد سے افغان اور امریکی مشترکہ فورس پر فائرنگ کی ہے‘‘۔
افغان صوبے ننگر ہار کے شہرزاد ڈسٹرکٹ میں ہفتے کی رات رونما ہونے والے اس واقعے کی مکمل چھان بین کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
صوبائی گورنر شاہ محمود میاکھی نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں افغان کمانڈوز بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ ایک دانستہ کیے جانے والا حملہ تھا یا کوئی حادثہ۔
میاکھی کے بقول ''یہ فورسز کے مابین کوئی تنازعہ نہیں لگتا لیکن حقائق جاننے کے لیے چھان بین شروع کر دی گئی ہے‘‘۔ سونی لیگیٹ نے بھی کہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔
کسی گروہ نے بھی ابھی تک اس ممکنہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ارسال کردہ اپنے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ اس نئے حملے کے بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افغان فوجیوں کی طرف سے ماضی میں بھی غیر ملکی اتحادی فوجیوں پر اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔
اس تازہ واقعے کے بعد رواں سال میں افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال افغانستان میں بائیس امریکی فوجی مختلف واقعات میں مارے گئے تھے۔ افغانستان کی اس طویل جنگ میں مجموعی طور پر چوبیس سو امریکی فوجی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ع ب / ا ح / خبر رساں ادارے