مصری فوج کے جنرل السیسی کی نگاہ منصب صدارت پر
7 جنوری 2014مصر میں نئے صدارتی انتخابات کا انعقاد اپریل میں متوقع ہے۔ مصر کے مقامی اخبارات نے گزشتہ تین ایام میں دو مرتبہ اِس خبر کو واضح طور پر شائع کیا کہ صدارتی الیکشن میں شرکت کے لیے السیسی کا ذہن واضح ہے۔ گزشتہ برس تین جولائی کو ملک کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مُرسی کی حکومت کو اپوزیشن کے مطالبے کی روشنی میں فوج نے ختم کر دیا تھا۔ اِس اقدام کے پیچھے بھی جنرل عبدالفتح السیسی کی سوچ کارفرما تھی۔
عبدالفتح السیسی کے صدارتی الیکشن میں شرکت کے حوالے سے مبصرین کا خیال ہے کہ اِس سے مصر میں سیاسی و معاشرتی تقسیم میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔ مصر اِن دنوں اسلام پسندوں اور اُس طبقے میں تقسیم ہے جو یہ چاہتا ہے کہ مصر پر ایک سخت گیر حکومت کی ضرورت ہے تاکہ بدامنی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی بحرانی کیفیت کا خاتمہ ہو سکے۔ مُرسی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسلام پسند موجودہ عبوری حکومت اور فوج کے کردار کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مصر کے سکیورٹی حلقوں سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ جنرل عبدالفتح السیسی بہت جلد صدارتی الیکشن میں شرکت کا اعلان کرنے والے ہیں اور اِس حوالے سے انہیں فوج کا تعاون و حمایت بھی حاصل ہو چکی ہے۔ عبوری حکومت کی جانب سے یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ ملکی انتخابات کے نظام الاوقات کو تبدیل کر دیا گیا ہے اور اب پارلیمانی الیکشن سے قبل صدارتی انتخابات کروائے جائیں گے۔ یہ بھی اہم ہے کہ عوامی سطح پر ابھی تک فوج کی جانب سے جنرل السیسی کے انتخابی عمل میں شریک ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
ایک مقامی ٹیلی وژن پر جنرل السیسی کے انتخابات میں شریک ہونے کی رپورٹ کے حوالے سے مصری فوج کی جانب سے کہا گیا کہ فوج گمنام رابطوں یا حوالوں سے کوئی خبر جاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ہی ایسی کوئی خبر جاری کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ فوج نے ذرائع ابلاغ کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ایمانداری سے پوری کرنے کی تلقین کی ہے۔ فوج کی اِس ہدایت میں نشر ہونے والی رپورٹ کے اہم حصے کی تردید شامل نہیں ہے۔ یہ اہم حصہ جنرل السیسی کے صدارتی انتخابات میں شریک ہونے سے متعلق تھا۔
مصر کے ذرائع ابلاغ میں جاری صدارتی الیکشن کی بحث میں بتایا گیا کہ جنرل عبدالفتح السیسی کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کی صورت میں موجودہ چیف آف اسٹاف جنرل صدقی صبحی سید احمد کو مصری فوج کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ صدقی صبحی فوج کے سربراہ کے علاوہ وزارت دفاع کا منصب بھی سنبھالیں گے۔ جنرل السیسی کے حامیوں کا خیال ہے کہ وہ مصر کے صدر بن کر اگلے تین برسوں میں امن و سلامتی اور استحکام کو بحال کر سکتے ہیں۔ آج کل مصر میں السیسی کی تشہیر کا عمل بھی جاری ہے۔ اُن کی تصاویر کئی پوسٹروں کے علاوہ اُن چمکدار کاغذوں پر بھی چھاپی گئی ہیں جن میں چاکلیٹ اور ٹافیاں پیک کی جاتی ہیں۔ السیسی کا نام کئی جدید قومی نغموں میں بھی شامل کیا گیا ہے۔