مصر کے سیاسی بحران کا ذمہ دار امریکا ہے، ایمن الظواہری
3 اگست 2013اپنے اس پیغام میں ایمن الظواہری کا کہنا ہے کہ امریکا نے مصر کی فوجی قیادت کے ساتھ مل کر تین جولائی کے اس فوجی اقدام کی ’منصوبہ سازی‘ کی ہے۔ اس پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد مرسی کا تختہ الٹنے کی سازش میں امریکا، مصر کے سیکولر حلقے اور مسیحی برابر کے شریک ہیں۔
الظواہری جو خود بھی مصری ہے اس کا مصر میں تین جولائی کے فوجی اقدام کے تناظر میں مزید کہنا تھا، ’’ یہ صلیبیوں، سیکولر حلقوں اور امریکا نواز فوج کا کام ہے۔۔۔مرسی کا تختہ الٹنے کے لیے خلیجی پیسہ استعمال ہوا ہے۔‘‘
پندرہ منٹ کی آڈیو ریکارڈنگ میں الظواہری کا مصر کی قبطی مسیحی اقلیت کو محمد مرسی کے خلاف سازش میں شریک قرار دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’ قبطی مسیحی مصر میں بد امنی پیدا کرکے ملک کے جنوب میں قبطی مسیحی ریاست قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘ محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد عسکریت پسند رہنما کا یہ پہلا پیغام ہے جس میں اس مسئلے پر کھل کر اظہار خیال کیا گیا ہے۔
اس پیغام میں ایمن الظواہری نے ملکی نائب صدر محمد البرادعی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ البرادعی جو کہ نوبل انعام یافتہ ہیں اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، وہ محمد مرسی کے ایک سالہ دور اقتدار کے دوران ملک کے حزب اختلاف کے رہنما تھے۔ ایمن الظواہری نے ان کے حوالے سے کہا: ’’ البرادعی امریکی مفادات کے نگہبان ہیں۔‘‘ القاعدہ کے سربراہ نے اس گفتگو کے دوران البرادعی کو عراق کی بربادی کا ذمہ دار قرار دیا۔
الظواہری نے، جس کا تعلق مصر کے ایک عسکریت پسند اسلامی گروپ سے رہا ہے، مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کو مصر میں اسلامی قوانین کے نفاذ میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی۔ الظواہری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اخوان المسلمون کے قائدین اپنے دور اقتدار میں امریکا اور مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگے رہے لیکن وہ اس میں بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔
الظواہری جس کے بارے میں یہ شبہ ہے کہ وہ افغانستان یا پاکستان میں کہیں روپوش ہے کا مزید کہنا تھا، ’’ انہوں نے(مغرب) اس پر ( محمد مرسی کی حکومت) پر اعتماد نہیں کیا کیونکہ وہ اخوان کا نعرہ بھولے نہیں تھے جو یہ تھا، جہاد ہمارا راستہ ہے اور موت خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اخوان نے اپنا نعرہ بھلا دیا لیکن سیکولر اور صلیبی اس سے غافل نہیں ہوئے۔‘‘ اپنے اس پیغام میں الظواہری نے اسلامی حکمرانی کے لیے سب پر اکٹھا ہونے کے لیے زور دیا۔