مصر میں کریک ڈاؤن اور امریکی وزیرخارجہ کی تشویش
27 دسمبر 2013امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے مصری ہم منصب نبیل فہمی کو ٹیلی فون پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ جین ساکی نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے منگل کے روز منصورہ میں داخلی پولیس کے صدر دفتر پر کیے گئے خودکُش حملے اور جمعرات کے روز قاہرہ میں ایک بس پر کیے گئے حملے کی مذمت بھی کی ہے۔ جین ساکی کے مطابق کیری نے فہمی سے اپنی گفتگو میں مصر کی عبوری حکومت کے پچیس دسمبر کو اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے پر اپنی تشویش ظاہر کی۔
مصر میں فوج کی حمایت سے قائم عبوری حکومت کا اصرار ہے کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں معزول صدر محمد مرسی کی اخوان المسلمون کا پس پردہ ہاتھ ہے اور یہ تنظیم مصری ریاست کو غیر مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ منگل کے روز کیے گئے خود کش حملے کی ذمہ داری ایک انتہا پسند گروپ انصارِ بیت المَقدِس نے قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اخوان المسلمون اور انتہا پسند گروپ انصارِ بیت المَقدِس کے درمیان کیا تعلق موجود بھی ہے۔ بظاہر ماضی میں اخوان المسلمون پرتشدد کارروائیوں سے اجتناب کرتی رہی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے یہ بھی بتایا کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران مصر اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے اِس پر اتفاق کیا کہ تشدد کی مصر میں کوئی گنجائش نہیں اور مصری عوام امن سلامتی کے طلب گار ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے مصر میں نا مکمل سیاسی اور جمہوری عمل پر اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا۔ کیری نے مصری وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ عبوری حکومت کو سیاسی استحکام اور جمہوری تبدیلی کے لیے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ امریکی وزیر خارجہ نے نبیل فہمی سے غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کے خلاف دیے گئے فیصلے کا تدارک کرنے کا بھی کہا۔ مصر میں رواں برس کے دوران غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ 43 مصری اور غیر ملکی ورکروں کو مختلف الزامات کے تحت ایک سے پانچ برس کی قید سزا سنائی گئی تھی۔
مصر میں فوج کی حمایت سے قائم ہونے والی عبوری حکومت نے عرب دنیا کی قدیمی سیاسی و مذہبی تنظیم اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ عرب دنیا کی اہم سیاسی تنظیم کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا اعلان عبوری حکومت کے نائب وزیراعظم حسام محمدعیسیٰ نے کیا۔ عبوری حکومت کے سماجی یک جہتی کے وزیر احمد بورائی کا کہنا ہے کہ اِس حکومتی اعلان کے بعد اب اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں بشمول مظاہروں پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ حکومتی اعلان کی اخوان المسلون کی جانب سے مذمت سامنے آئی ہے۔ اس مناسبت سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مصر کے طول و عرض میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔