مصر میں تشدد، یورپی یونین اور امریکا کی طرف سے مذمت
28 جولائی 2013یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے ایک بار پھر سیاسی قیدیوں بشمول معزول صدر محمد مرسی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سویلین حکومت کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا۔ ہفتے کے روز جاری ہونے والے بیان میں ایشٹن نے فریقین کو ضبط اور تحمل کی تلقین کی۔ ادھر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی مصر میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مصری حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پر امن مظاہرین کے احتجاج کرنے کے حق کا احترام کریں اور ان پر براہ راست فائرنگ سے گریز کیا جائے۔ ولیم ہیگ نے بھی مصر کے سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کو ضبط اور پرامن رہنے کی تلقیین کی۔۔
اکیاسی افراد ہلاک
مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہفتے کے روز سکیورٹی فورسز کی طرف سے سابق صدر محمد مُرسی کے حامیوں کے خلاف کارروائی اور جھڑپوں میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ بات مصری وزارت صحت کی جانب سےکہی گئی ہے۔ وزارت کے مطابق نو دیگر افراد ملک کے دوسرے اہم شہر اسکندریہ میں جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ اس طرح ہفتے کے روز ہونے پر تشدد واقعات میں ہلاکتوں کی کُل تعداد 81 تک پہنچ گئی ہے۔ مصر میں اسلامی جماعت اخوان المسلمون کے حامی سابق صدر محمد مُرسی کی حکومت کی بحالی کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ ملکی فوج کی طرف سے صدر مُرسی کی حکومت تین جولائی کو ختم کر دی گئی تھی۔
’ایک نازک موڑ‘
دوسری جانب امریکا نے بھی مصر میں پیش آنے والے پر تشدد واقعات پر ’’گہری تشویش‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ مصر ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ کیری کا مزید کہنا تھا، ’’دو برس قبل مصر میں انقلاب کا آغاز ہوا تھا۔ اس کا کیا نتیجہ ہوگا یہ ابھی طے نہیں ہے، لیکن جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے اس کے اثرات آنے والے نتیجے پر ضرور پڑیں گے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مصری حکومت پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کے اظہار رائے اور ان کے پر امن مظاہروں کے حق کو تسلیم کرے۔ ’’تشدد سے نہ صرف یہ کہ مصر میں جمہوریت کے استحکام کو نقصان پہنچے گا بلکہ اس سے خطے کے استحکام پر بھی منفی اثرات پڑیں گے۔‘‘
جان کیری کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکا کے خدشات سے مصر کے عبوری نائب وزیر اعظم محمد البراداعی اور عبوری نائب وزیر خارجہ نبیل فہمی کو آگاہ کر دیا ہے۔