مصر: انسانی حقوق کے کارکن پیٹرک ذکی کو تین برس قید کی سزا
19 جولائی 2023انسانی حقوق سے متعلق ایک مصری تنظیم 'انیشیٹو فار پرسنل رائٹس (ای آئی پی آر) کا کہنا ہے کہ منگل کے روز مصر کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے معروف محقق پیٹرک ذکی کو ''جھوٹی خبریں پھیلانے'' کے جرم میں تین برس قید کی سزا سنائی۔
ای آئی پی آر کے سربراہ حسام بہجت نے کہا، ''انہیں اب گرفتار کر لیا گیا ہے اور جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔'' انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنا بھی ممکن نہ تھا۔
ذکی کو فروری سن 2020 میں مصر کے دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اٹلی کی یونیورسٹی آف بولوگنا میں گریجویٹ کے طالب علم تھے۔
ریاستی سکیورٹی عدالت میں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے قبل وہ قاہرہ سے شمال میں 130 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے آبائی شہر منصورہ میں تقریبا 22 ماہ تک حراست میں بھی رہے تھے۔
ذکی پر الزام کیا ہے؟
ذکی نے مصر کی قبطی عیسائی اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک سے متعلق سن 2020 میں ایک مضمون میں لکھا تھا اور اسی کے حوالے سے ان پر ''جھوٹی خبریں '' پھیلانے کا الزام ہے۔ قبطی عیسائی مصر کی 105 ملین آبادی کا تقریباً دس سے پندرہ فیصد تک ہیں۔
سن 2022 میں ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے ذکی نے کہا تھا کہ ''پراسیکیوٹر ان کے اس مضمون سے متفق نہیں تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ عیسائی اقلیت کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوتا ہے اور یہ کہ انہیں مساوی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے جج سے یہ کہہ کر اپنی دلیل ختم کر دی کہ مجھے بغیر کسی رحم کے زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے۔''
بین الاقوامی برادری نے اس مقدمے کی مذمت کی تھی، خاص طور پر اٹلی نے شدید تنقید کی، جہاں کی بولوگنا یونیورسٹی میں ذکی گرفتاری کے وقت زیر تعلیم تھے۔
حکومت نے ان پر نہ صرف ''جھوٹی خبریں پھیلانے'' بلکہ ''قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے'' اور ''ریاست کا تختہ الٹنے کے لیے اکسانے'' جیسے الزامات بھی عائد کیے تھے۔
فیصلے سے اٹلی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اطالوی شاخ نے مصری عدالت کے اس فیصلے کو ''ایک توہین آمیز فیصلہ'' قرار دیا۔ انسانی حقوق کے علم برداروں کے مطابق ذکی کو حراست کے دوران بجلی سے زد و کوب کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اٹلی میں ہزاروں افراد نے ذکی کی رہائی کے لیے درخواستوں پر دستخط کیے تھے اور ملک کی سینیٹ نے سن 2021 میں انہیں اطالوی شہریت دینے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اس سے پہلے قاہرہ اور روم کے درمیان سن 2016 میں اس وقت تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، جب مصر میں اطالوی ڈاکٹریٹ کی طالبہ جولیو ریگینی کا قتل ہو گیا تھا۔ اس واقعے بعد ملک میں تعلیمی آزادی سے متعلق خدشات پیدا ہو گئے تھے۔
عالمی سطح پر اکیڈمک فریڈم انڈیکس میں مصر سب سے نیچے ہے، جہاں محققین کو ان کے کام کی وجہ سے اکثر حراست میں لے لیا جاتا ہے اور پھر انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)