مشرقی یوکرائن سے روسی امدادی ٹرکوں کی واپسی
24 اگست 2014یک طرفہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے روس نے دو سو سے زائد امدادی ٹرک مشرقی یوکرائن کے ایک ایسے سرحدی مقام سے داخل کیے جو باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ اِن امدادی ٹرکوں نے جمعے کے روز ڈھلتی سہ پہر میں یوکرائنی سرحد عبور کی تھی۔ روس کی جانب سے امدادی ٹرکوں کو یوکرائنی سرحد کے پار بھیجنے کے حوالے سے کہا گیا کہ کییف حکومت کے غیر ضروری تاخیری حربوں سے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا۔ دوسری جانب کییف حکومت نے روسی امدادی قافلوں کی یوکرائن میں داخل ہونے کو فوج کشی سے تعبیر کیا ہے۔ مبصرین کے خیال میں اِس روسی کارروائی سے روس اور یوکرائن میں مزید تناؤ کا پیدا ہونا یقینی ہے۔
مشرقی یوکرائن میں جمعے کے روز داخل ہونے والے تمام روسی ٹرک ہفتے کی سہ پہر تک واپس روسی علاقے کو لوٹ گئے تھے۔ ٹرکوں کی واپسی کی تصدیق یورپی تعاون اور سکیورٹی کی تنظیم (OSCE) کے پال پِکارڈ نے کر دی ہے۔ روس کے ہنگامی امداد کے محکمے کے ایک اہلکار کے مطابق مشرقی یوکرائن امدادی سامان اتارنے میں 227 ٹرک شامل تھے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر کو امدادی سامان کے روسی ٹرکوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تو اُس کے مطابق کم از کم چالیس ٹرک اندر سے خالی تھے۔ روس کے مطابق امدادی سامان کے ٹرکوں میں خوراک، پانی، جنریٹرز اور سلیپنگ بیگ روانہ کیے گئے ہیں۔
روسی امدادی ٹرکوں کا مشرقی یوکرائن میں داخل ہونا ایک ایسے وقت میں ہوا جب منگل 26 اگست کو یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی معیت میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ ملاقات بیلا روس کے دارالحکومت مِنسک میں ہو گی۔ جرمن چانسلر کییف کے دورے پر ہیں اور انہوں نے یوکرائنی تنازعے کے حوالے سے امید کا اظہار کیا کہ اِس کا پرامن حل ڈھونڈ لیا جائے گا۔
مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی کییف حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں۔ لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے روس نواز باغیوں کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ چند روز قبل لوہانسک شہر پر یوکرائن کی سرکاری نے فوج نے کئی دنوں کی کوشش کے بعد قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اِس کے علاوہ یوکرائنی فوج ڈونیٹسک شہر میں موجود باغیوں کو بھی محاصرے میں لے چکی ہے۔ اِس تنازعے میں اب تک دو ہز ار انسان مارے جا چکے ہیں۔