مشرقی یورپ کی سیاحت: لٹویا کی تسخیر
یوکرینی جنگ کی وجہ سے یورپی سیاحوں نے وسطی اور مشرقی یورپی ممالک میں چھٹیاں گزارنے کو فوقیت دے رکھی ہے۔ اس علاقے کے کئی ممالک محفوظ ہیں جیسا کہ لٹویا۔ آئیے اس ملک کے اہم مقامات کا نظارہ کرتے ہیں۔
ریگا: ایک شاندار شہر
چھ لاکھ نفوس پر مشتمل ریگا لٹویا کا دارالحکومت ہے اور بحیرہ بالٹک کے کنارے پر ایک اعلیٰ معیار کا شہر ہے۔ اس کی کئی عمارتیں مختلف انداز کی ہیں اور قدیمی عمارتوں کو پوری طرح محفوظ رکھا گیا ہے۔ ریگا کا قدیمی حصہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے۔ ریگا کی سینٹرل مارکیٹ اور سن 1935 میں تعمیر کی گئی فریڈم یادگار بھی دیکھنے کے قابل مقامات ہیں۔
نسل نگاری کا اوپن ایئر میوزیم
لٹویا کے دارالحکومت ریگا کے نواح میں ایتھنو گرافی کا اوپن ایئر میوزیم ہے۔ یہ یورپ کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میوزیم ہے جہاں اس خطے میں انسانوں کی زندگی بسر کرنے کے اطوار کا ایک مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ اس میوزیم میں ایک سو تعمیر شدہ عمارتیں ہیں اور ان میں انسانوں کے استعمال کی ہزاروں اشیا رکھی ہوئی ہیں۔
گاؤژا نیشنل پارک: ایک سبز نخلستان
نوے ہزار ہیکٹرز پر پھیلا گاؤژا نیشنل پارک شاندار قدرتی مناظر کا شاہکار ہے۔ یہ ریگا سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ یہ ہائکنگ کے لیے آئیڈیل مقام ہے۔ موسم گرما میں اس کی جھیلوں میں کشتی رانی اور سرما میں اسکیینگ بہترین ذریعہ تفریح ہیں۔
یورمالا: پرسکون ساحل
ریگا سے چالیس کلومیٹر کی مسافت پر ساحلی قصبہ یورمالا واقع ہے۔ اس کا پچیس کلو میٹر طویل ریتیلا ساحل چہل قدمی اور سمندر میں نہانے کا پرسکون مقام ہے۔ اس میں انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں تعمیر کیے گئے لکڑی کے مکانات بھی دیکھنے کے لائق ہیں۔ ان لکڑی کے مکانات کا طرزِ تعمیر نہایت عمدہ ہے۔
کُلڈیگا: لٹویا کی تاریخ کا تجربہ
کلڈیگا کا چھوٹا سے قصبہ تاریخی اعتبار سے نہایت اہم ہے۔ سیاحوں کی بھیڑ سے دور یہ قصبہ تاریخی عمارتوں سے بھرا ہے۔ اس قصبے میں بارہویں صدی میں پہلے پولستانی لیتھوینین اور پھر روسی قبضے کے دوران تحریک کا مرکز تھا۔
لیپایا کھنڈرات: ماضی کا سفر
مہم جو سیاح لٹویا کے مغربی حصے میں واقع تاریخی کھنڈرات کو دیکھنے کو اہم خیال کرتے ہیں۔ لیپایا میں زار بادشاہوں کے دور میں پانی اور مٹی سے تعمیر کیے گئے وسیع قلعہ نما کھنڈرات ملتے ہیں۔ ان کا دورِ تعمیر بیسویں صدی کا ہے لیکن ان کو جلد ہی روسی بادشاہوں نے تعمیر کے بعد نظرانداز کر دیا تھا۔
رونڈیل محل: بالٹک کا ورسائے کا محل
اٹھارہویں صدی میں تعمیر کیا گیا یہ پرشکوہ محل جنوبی لٹویا میں ہے۔ باروک طرزِ تعمیر کے اس محل کو بحیرہ بالٹک کے کنارے پر فرانس کے ورسائے محل سے تعبیر کیا جاتا ہے، جو پیرس کے قرب میں واقع ہے۔ رونڈیل محل میں ایک سو تیس کمرے ہیں اور یہ سات ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ محل کا پارک قریب دس ہیکٹرز اراضی پر پھلا ہوا ہے۔ اس کو مکمل دیکھنے کے لیے خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔
مارک روٹھکو آرٹ سینٹر
جنوب مشرقی شہر ڈاؤگوپلز میں تجریدی آرٹ کا ایک بڑا میوزیم قائم ہے۔ یہ شہر روسی ملکہ ڈونسک سے منسوب ہے اور اسی نام سے پکارا بھی جاتا تھا۔ سن 2013 میں مارک روٹھکو آرٹ سینٹر میں تجریدی فن پاروں کو رکھنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ یہ میوزیم ڈاؤگوپلز قلعے میں واقع ہے۔
رائی کی روٹی: لٹوین کلچر کا سرمایہ
لٹویا میں مختلف کھانے مقبول ہیں ان پر جرمن اور روسی اثرات پائے جاتے ہیں۔ ان میں پورک شینک اور مٹر کی پوری اہم ہیں۔ لٹویا کی بریڈ جو رائی یا موٹی گندم سے تیار کی جاتی ہے، وہ کئی ڈشوں کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ یہ اس ملک کے طعام کی ثقافت میں اہم ہے۔
ریگا: یوکرینی جنگ کے خلاف احتجاج
دوسرے یورپی ملکوں کی طرح لٹویا میں بھی عوام نے باقاعدگی سے یوکرین روسی فوجی چڑھائی کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان میں احتجاجی پوسٹرز اور بینرز نمایاں ہوتے ہیں۔ لٹویا کے شہریوں کے مطابق یوکرینی جنگ نے سوویت قبضے کی تاریک یادوں کو زندہ کر دیا ہے۔