مشرقی یورپ کی سیاحت: جورجیا
یوکرینی جنگ کی وجہ سے چھٹیاں گزارنے والے افراد اب مشرقی یورپ کی سیاحت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک محفوظ ہیں۔ آئیے جورجیا چلتے ہیں:
جورجیا: ثقافتوں کا سنگم
کثیر الثقافتی، کثیر النسلی اور کثیر المذہبی اقدار کا ملک جورجیا ہے۔ قفقاذ پہاڑی سلسلے اور بحیرہ اسود کے درمیان یہ حسین ملک آباد ہے۔ اسی میں قدیم ترین آباد کاری کے نشان بھی ہیں۔ سینتیس لاکھ نفوس ایک چھوٹے سے ملک میں بستے ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ ایشیا اور یورپ کی سرحد پر ہے اور اس کو یورپ کی بالکونی بھی کہتے ہیں۔
دارالحکومت تبلیسی
تبلیسی شہر کو جورجیا کا ثقافتی مرکز بھی کہتے ہیں۔ یہ پانچویں صدی سے آباد ہے۔ یہ شہیر رومن، عرب، ترک، ایرانی اور دوسرے فاتحین کی دسترس میں رہا ہے۔ روس نے یہاں سن 1799 فوج کشی کی تھی اور تب تک مقیم رہا جب سابقہ سوویت یونین کا زوال ہوا تو اسے آزادی ملی۔ تبلیسی جدید دور میں اس آزادی کو امن پُل کی تعمیر سے یاد کرتا ہے۔
قدیمی شہر اور پرانا قلعہ
تیسری صدی سے تبلیسی کے پرانے شہر پر ناریکالا قلعہ نے نگاہ رکھی ہوئی ہے۔ اس قدیمی شہر میں گھروں کی بالکونیاں اور پہاڑی علاقوں میں مجسمہ سازی اور نقاشی قابل دید ہے۔ قلعے تک کا راستہ گلیوں کی بھول بھلیوں جیسا ہے۔ یہ بڑا قلعہ بار بار تباہ کیا گیا اور بار بار تعمیر کیا جاتا رہا۔ سن 1827 میں آسمانی بجلی قلعے میں رکھے بارود خانے پر گری تو یہ سارا راکھ کا ڈھیر بن گیا تھا۔
شاہی خاندان کی رہائش گاہ
تصویر میں دریائے کیورا کے اوپر چٹان پر ورجن میری چرچ دیکھا جا سکتا ہے۔ دریائے کیورا تبلیسی شہر کے بیچ میں سے گزرتا ہے۔ بارہویں صدی سے جورجیا کے بادشاہوں کی رہائش گاہ بھی چرچ کے قریب تھی، اس مقام پر بادشاہ واختانگ گورگسالی کا مجسمہ تھا، جس نے تبلیسی شہر کو بسایا تھا۔ باشاہوں کی رہائش گاہ منہدم کر دی گئی لیکن چرچ محفوظ ہے۔
سات سو سالوں سے حمام خانے کا کلچر
تبلیسی کے قدیمی حصے میں ابانوتبانی علاقہ سب سے پرانا ہے۔ اس مقام کے گرم چشمے مشہور ہیں۔ ان چشموں کو سات سو برسوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایرانی طرز کے حمام سترہویں صدی کی تعمیر ہیں۔ حمام میں نہانے کے کمرے گنبد کے نیچے ہیں۔ کئی کمرے اب بھی زیرِ استعمال ہیں۔ یہاں لوگ نہاتے بھی ہیں گپ بازی بھی کرتے ہیں۔
سات ہزار سالوں سے شراب کشید کرنے کا سلسلہ
جورجیا میں انگوروں کی قسم چنوری کے کئی نام ہیں۔ شراب کشید کرنے کا سب سے بڑا علاقہ مشرق میں واقع ہے۔ ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایسے نشانات تلاش کیے ہیں جن سے معلوم ہوا کہ سات ہزار برسوں سے اس علاقے میں شراب کشید کی جا رہی ہے۔ وائن کشیدگی کو ’امفورا‘ کہتے ہیں اور اس عمل کو یونیسکو نے غیر محسوس عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر لیا ہے۔
ستر سالہ سوویت دور
اس ملک کی سیاحت میں کئی مقامات پر سوویت دور کے نشانات دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں مکانات، کارخانے، یادگاریں وغیرہ شامل ہیں۔ کازبیگی پہاڑ سے بھی ایسے کئی نشانات دکھائی دیتے ہیں۔ اپریل سن 1991 میں لوگوں نے ایک ریفرنڈم میں آزادی کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔
کوہِ قفقاذ میں ہائکنگ
قفقاذ کا پہاڑی علاقے شاندار قدرتی منظر سے بھرا ہوا ہے۔ اس کی چوٹیوں سے بحیرہ اسود کے ساحل تک کھلے نظارے ہیں۔ نصف جورجیا میں جنگل پھیلے ہوئے ہیں۔ دو تہائی علاقہ پہاڑی ہے۔ بلند ترین چوٹی پانچ ہزار میٹر (سولہ ہزار چار سو چار فٹ) بلند ہے۔ اس پہاڑی سلسلے میں کئی قدرتی اور نیشنل پارک محفوظ ہیں اور ہائیکرز کے لیے یہ سب دلچسپ مقامات ہیں۔
دور دراز میں یونیسکو کا عالمی ورثہ
سطح سمندر سے بائیس سو میٹر بلند (سات ہزار دو سو اٹھارہ فٹ) گریٹ قفقاذ میں اُوشگلی یا ’بڑے حوصلے والا دل‘ نامی بستی ہے۔ یہاں کے چار دیہات میں ایک قدیمی کمیونٹی بستی ہے اور اس کی جڑیں سولہویں صدی قبل از مسیح سے ملتی ہیں۔ یورپ میں اُوشگلی کا مقام ناقابل تبدیل شدہ مقام کہلاتا ہے۔ سن 1996 میں ان دیہات کو یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔
وردازیا: چٹانوں میں شہر
وردازیا نامی شہر میں پچاس ہزار انسان بستے ہیں۔ یہ جورجیا کے جنوب میں ہے۔ اس کو بارہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تا کہ ترک اور ایرانی جنگجوؤں سے علاقے کو بچایا جا سکے۔ عام آلات سے پانچ سو میٹر کی بلندی پر چٹانوں کو کھود کر مکانات بنائے گئے۔ یہ مکانات چٹانوں میں سات منزلوں پر پھیلے ہیں۔
جورجیا کا قدیمی دارالحکومت، کُوتائسی
بحیرہ اسود سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر جورجیا کا قدیمی دارالحکومت کُوتائسی واقع ہے۔ یہ دسویں صدی سے سن 1122 تک جورجیا کے بادشاہوں کا مرکز تھا۔ کئی اسی مقام پر دفن ہیں۔ کئی گرجا گھر، خانقاہیں اور محلات تباہ ہو گئے اور کچھ محفوظ رہ گئے۔ مغربی جورجیا میں ملک کا اقتصادی اور ثقافتی مرکز یہی شہر ہے۔ کئی لوگ اسی کی سیاحت کو شوق سے جاتے ہیں۔
ساحلی شہر باتومی
جورجیا کا تیسرا بڑا شہر بحیرہ اسود کے کنارے پر ہے اور اس کی آب و ہوا بحیرہ روم کے ساحلوں جیسی ہے۔ ساحل پر پیدل چلنے والوں کا راستہ فن پاروں سے سجا ہے۔ باتومی میں مکانات کے درمیان بڑے بڑے شاپنگ مال تعمیر کیے گئے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس شہر میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
روایات و رسومات
جورجیا میں بیس سے زائد مختلف نسلی گروپ آباد ہیں۔ ان میں آذربائیجانی، آرمینیائی، آرامیان، یہودی اور یونانی نمایاں ہیں۔ یہ نسلی گروپ اپنی روایات کے بہت قریب ہیں۔ اپنی نسلی رسموں کے ساتھ جورجیا کی رسوم کو بھی پسند کرتے ہیں۔ یہ میوزک اور رقص کی تقریبات میں کھل کر حصہ لیتے ہیں۔ جورجیا کے لوک میلے قابلِ دید ہیں۔
خوف کی فضا
یوکرینی جنگ کی وجہ سے جورجیا جیسے چھوٹے ملک کے لوگوں میں خوف پیدا ہے کہ روس ان کے ملک پر نہ چڑھ دوڑے۔ کئی برسوں سے جورجیا میں روسی فوجی دستے بھی موجود ہیں۔ اس ملک نے روس پر پابندیاں تو عائد نہیں کی ہیں لیکن یوکرین میں روسی فوج کشی کے خلاف لوگوں نے مظاہرے ضرور کیے۔ تصویر میں لوگ تبلیسی میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کے طور پر دراز ہیں۔