’مسٹر یورو‘ یورپی کمیشن کی سربراہی کے امیدوار
28 مئی 2014ژاں کلود ینکر یورپی پالیسوں اور سیاست کو شاید سب سے اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔ وہ تقریباً بیس برس لکسمبرگ کے وزیراعظم رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یورپی کونسل کے متعدد اجلاسوں میں شرکت بھی کی ہے۔ آٹھ سال وہ یورو زون کے سربراہ تھے اور وہ بھی ایسے دور میں جب یورپی یونین اور خاص طور پر یورو زون شدید اقتصادی بحران میں گھرے ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے ینکر کو ’مسٹر یورو‘ کے نام سے بھی پکارا جانے لگا۔ آج وہ بڑے فخریہ انداز میں کہتے ہیں ’’یورو اور یورپی یونین شدید خطرے میں تھے۔ میں نے اپنی محدود صلاحیتوں اور امکانات کا استعمال کرتے ہوئے اِن دونوں کواس بحران سے محفوظ رکھا‘‘۔
بے شک یہ بحران ٹل چکا ہے لیکن اس کے اثرات ابھی بھی موجود ہیں۔ ینکر خود بھی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو اس براعظم کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ’’یورپ کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کرنا ہو گا ورنہ یہ بے روزگار نوجوان نسل مکمل طور پر مایوسی اور محرومی کا شکار ہو جائے گی‘‘۔
کرسچن ڈیموکریٹ ینکر سماجی بہبود کی سیاست کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے منصوبہ سازوں اور مینیجروں کی بڑی بڑی تنخواہوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ملازمین اور ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا۔ اگر وہ یورپی بچتی پالیسیوں کی حمایت نہ کرتے تو یورپی پیپلز پارٹی کی جانب سے یورپی کمیشن کی سربراہی کے امیدوار بھی نہ ہوتے۔
ژاں کلود ینکر کن پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں؟ اس بارے میں لکسمبرگ کے سرکاری ریڈیو سے منسلک صحافی پیا اوپیل کہتی ہیں کہ سیاسی طور پر اِسے بیان کرنا بہت مشکل ہے کہ ینکرکیا چاہتے ہیں۔ ’’وہ یورپ کے ایسےانضممام کے خلاف ہیں، جس میں ریاستوں کی انفرادیت ختم ہو جائے۔ جبکہ انصاف کے شعبے کی یورپی کمشنر ویوین ریڈنگ ریاست ہائے متحدہ یورپ کی بات کرتی ہیں۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں کہ ژاں کلود ینکر میں ایسی بہت سی خصوصیات ہیں، جو یورپی کمیشن کے صدر میں ہونی چاہیں۔ وہ تجریہ کار ہیں، کئی زبانیں بول لیتے ہیں، سیاسی طور پر اعتدال پسند ہیں اور مختلف یورپی حکومتوں کے لیے قابل قبول بھی ہیں۔ تاہم دوسری جانب ان کی کچھ کمزوریاں بھی ہیں۔ ایسا محسوس ہوا کہ یورپی پارلیمانی انتخابات کے لیے ہونے والے مباحثوں میں وہ بہت بد دلی کے ساتھ شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ وہ صرف یورپی سطح پر ہی ایک معروف شخصیت ہیں۔ 25 مئی کو ہوئے یورپی پارلیمانی انتخابات میں قدامت پسند سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم یورپی پارلیمان میں مطلوبہ اکثریت حاصل ہونے کے بعد ہی ان کی جماعت انہیں نامزد کر سکتی ہے اور کونسل ینکر کو یورپی کمیشن کے صدر کے طور پر تسلیم کر سکتی ہے۔