مسافر جہاز اغواء کر کے سوچی لے جانے کی کوشش
8 فروری 2014جمعہ سات فروری کو ہائی جیکنگ کا یہ ڈرامہ ایک ایسے وقت سامنے آیا جب روسی شہر سوچی میں سرمائی اولمپکس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ان اولمپک مقابلوں میں دنیا بھر سے ہزاروں کھلاڑی مختلف سرمائی کھیلوں میں شریک ہیں۔ ان کھیلوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے بعد سوچی اولمپکس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 40 ہزار کے قریب روسی اہلکار اولمپک ویلج اور کھیلوں کے دوران سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
یوکرائن کے شہر خارکیف سے روانہ ہونے والی پیگاسس ایئرلائنز Pegasus Airlines کی اس پرواز میں 110 مسافر موجود تھے۔ پائلٹ کی جانب سے جیسے ہی سگنل موصول ہوا کہ اس جہاز کو اغواء کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ترک فضائیہ کا ایک ایف سولہ طیارہ فوری طور پر فضا میں بلند ہو گیا اور اس کی استنبول ایئرپورٹ بحفاظت لینڈنگ تک اس کے ساتھ فضا میں موجود رہا۔
حکام کے مطابق اس بات کا سہرا اس مسافرجہاز کے پائلٹ اور عملے کے سر جاتا ہے جنہوں نے اُس 45 سالہ شخص کو یہ یقین دلائے رکھا کہ وہ اس کی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔ اس شخص نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس کے پاس بم ہے، جہاز کا رُخ سوچی کی طرف موڑنے کا کہا تھا۔
استنبول کے گورنر حسین اونی مٹلو Huseyin Avni Mutlu کے مطابق، ’’ہمارے پائلٹ اور جہاز کے دیگر عملے کی کامیاب کوشش کی بدولت یہ جہاز سوچی کے بجائے استبول میں اتار لیا گیا۔۔۔ شروع میں اُس (اغوا کی کوشش کرنے والے شخص) کا خیال تھا کہ جہاز سوچی جا رہا ہے تاہم کچھ وقت کے بعد اسے احساس ہوا کہ وہ دراصل استبول میں ہے۔‘‘
استنبول کے گورنر کے مطابق اغواء کی کوشش کرنے والے اس شخص کو چار گھنٹوں کی کوشش کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ اس دوران ایک مذاکرات کار نے اس شخص کو پہلے اس بات پر راضی کیا کہ وہ خواتین اور بچوں کو جہاز سے باہر جانے دے جبکہ بعد میں وہ دیگر مسافروں کو بھی جانے دینے پر راضی ہوگیا۔ مٹلو کے مطابق اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے اس شخص کو گرفتار کر لیا جبکہ اس سے کوئی بم بھی برآمد نہیں ہوا۔
قفقاذ کے مسلم شدت پسندوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ سوچی میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کو نشانہ بنائیں گے۔ تاہم سکیورٹی ماہرین کے مطابق شدت پسند سوچی یا اولمپک سائٹس کو نشانہ بنانے کے بجائے دیگر آسان اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔