مذاکرات ناکام ہونے پر فرانس فلسطین کو تسلیم کر سکتا ہے
29 نومبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی قانون ساز دو دسمبر کو ایک علامتی پارلیمانی ووٹنگ میں حصہ لیں گے جس کا مقصد یہ جاننا ہے کہ آیا فرانسیسی حکومت کو فلسطین کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے یا نہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے ایک ’تباہ کن غلطی‘ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے جمعہ 28 نومبر کو ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اگر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی یہ آخری کوشش کامیاب نہ ہوئی تو فرانس کے پاس فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘‘
پارلیمانی ووٹ کے باعث فرانس میں داخلی طور پر حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ تنازعے کے حل کے لیے زیادہ عملی اقدامات کرے۔ فرانسیسی ادارے IFOP کی طرف سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 63 فیصد فرانسیسی اس بات کے حق میں ہیں کہ فلسطین کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔
وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے ارکان پارلیمان کو بتایا کہ اگر ان کی طرف سے پیش کی جانے والے قرار منظور بھی کر لی جاتی ہے تو بھی پیرس کا سفارتی حوالے سے نقطہ نظر تبدیل نہیں ہو گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ، آئرلینڈ اور اسپین میں بھی اسی طرح کی پارلیمانی قرار دادوں کی منظوری کے بعد پیرس اس تنازعے کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ یاد رہے کہ یورپی یونین کا رکن ملک سویڈن فلسطین کو باقاعدہ طور پر ایک خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے۔
فابیوس کا مزید کہنا تھا، ’’بین الاقوامی برادری کی طرف سے فریقین کی مدد، یا بعض لوگوں کے مطابق دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ حتمی امن کی طرف بڑھا جا سکے۔‘‘
فلسطین اسرائیلی قبضے میں موجود مغربی کنارے اور محاصرے میں آئے ہوئے غزہ پٹی پر مشتمل ایک آزاد ریاست کے حصول کی کوشش میں ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ فلسطینی اس ریاست میں وہ تمام علاقے شامل کرنا چاہتے ہیں جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔
مشرق وُسطیٰ تنازعے کے دو ریاستی حل کے لیے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرا ت کا سلسلہ رواں برس اپریل میں منقطع ہو گیا تھا۔ جس کے بعد فلسطینی تنہا عالمی سطح پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
فابیوس کا مزید کہنا تھا کہ پیرس حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرار داد لانے کی کوشش کر رہی ہے جس کا مقصد مذاکرات کی بحالی اور دو برس کے اندر اندر اس مسئلے کے حل تک پہنچنے کی ڈیڈ لائن طے کرنا ہے۔
فرانس نے ابھی تک فلسطین کو ایک خود مختار ریاست کے طور پر تو تسلیم نہیں کیا تاہم یہ یورپی ملک فلسطین کے لیےUNESCO کی رکنیت اور اقوام متحدہ میں ایک مبصر ملک کے طور پر اس کی شمولیت کی حمایت کر چکا ہے۔