مختلف ممالک میں وزارتوں پر مردوں کی اجارہ داری
3 ستمبر 2014جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے اپنی کابینہ میں ردوبدل کیا ہے۔ اب نئی 30 رکنی کابینہ میں خواتین وزراء کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔ اس طرح یہ کابینہ کا 28 فیصد بنتا ہے۔ اس سے قبل اُن کی کابینہ میں صرف دو خواتین وزراء تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ دنیا بھر میں ایسے ملکوں کی تعداد صرف 36 فیصد ہے جہاں حکومتی کابینہ میں خواتین وزراء کی شرکت کا تناسب تیس فیصد یا اِس سے زائد ہے۔ اقوامِ عالم کی پارلیمانوں سے متعلق عالمی ادارے انٹر پارلیمنٹری یونین کے مطابق سن 2012 میں تیس فیصد وزرا کے حامل ملکوں کی تعداد صرف 26 فیصد تھی۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ خواتین وزراء لاطینی امریکی ملک نِکاراگوا میں ہے۔ اِس ملک کے بائیں بازو کے نظریات کے حامل صدر ڈینیئل اورٹیگا کی کابینہ میں خواتین وزراء کا تناسب 57 فیصد ہے۔ نکاراگوا کے بعد بڑی تعداد میں خواتین وزراء کے حامل ملکوں میں براعظم یورپ کے ممالک سویڈن، فِن لینڈ اور فرانس ہیں۔ انٹر پارلیمنٹری یونین کے مطابق اکا دُکا استثناء کے علاوہ دنیا بھر کی حکومتوں میں مرد وزراء خواتین کے مقابلے میں بڑی تعداد میں شامل کیے جاتے ہیں۔
برطانیہ میں ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ کو درمیانی عمر کے وزراء کا ٹولہ کہا جاتا ہے اور اِس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں جو عورتوں کو بااختیار بنانے کا راگ آلاپ لگاتے رہتے ہیں لیکن ملکی کابینہ میں خواتین کی خاصی کم تعداد کے بارے میں کسی نے کوئی بیان نہیں دیا۔ کیمرون نے بھی رواں برس جولائی میں اپنی کابینہ میں ردوبدل کرنے کے بعد ہی بائیس رکنی کابینہ میں پانچ خواتین کو شامل کیا تھا۔ فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ کی کابینہ کے وزراء کی تعداد 34 ہے اور ان میں سے نصف وزارتوں پر خواتین کو تفویض کیا گیا ہے۔ اولانڈ نے سن 2012 کی انتخابی مہم میں خواتین وزراء کی تعداد بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔
امریکا میں صدر اوباما کی کابینہ کے اراکین کی تعداد سولہ ہے اور اِس میں صرف تین خواتین شامل ہیں۔ ان خواتین کے پاس داخلی سلامتی، کامرس اور ہیلتھ کے محکمے ہیں۔ امریکی صدر نے وزیر کے مساوی دو اداروں کی سربراہی خواتین کو سونپ رکھی ہے۔ ان اداروں میں انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی اور سمال بزنس ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔ اُدھر چین میں صدر شی جِن پِنگ کی کابینہ میں بھی تین ہی خواتین شامل ہیں۔ چینی صدر کی کابینہ میں 36 وزراء ہیں۔ خواتین وزراء میں ایک نائب وزیراعظم اور دو کے پاس ہیلتھ اور جسٹس کے محکمے ہیں۔ چین کے سب سے بااختیار اور سیاسی پارٹی کے پالیسی ساز ادارے پولِٹ بیورو کے تمام اراکین مرد ہیں۔