مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، ڈونلڈ ٹرمپ
3 جنوری 2019امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن دو ہزار انیس میں ہوئی اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں یورپی ممالک میں اپنے غیرمقبول ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ووٹرز نے جن کاموں کے لیے انہیں منتخب کیا ہے، انہیں وہی کرنے ہیں، ’’مجھے یورپی افراد نے نہیں بلکہ امریکی ووٹرز اور ٹیکس دہندگان نے منتخب کیا ہے‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یورپ میں ان کے بارے میں کیا سوچا جاتا ہے، اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ٹرمپ نے اصرار کیا کہ بطور صدر یہ ان کا فرض ہے کہ وہ یورپ پر زور دیں کہ یورپی ممالک امریکا کے ساتھ زیادہ اچھا سلوک کریں۔ انہوں نے البتہ کہا ہے کہ یورپی رہنماؤں کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے ہیں اور وہ انہیں دوست سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یورپی ممالک پر زور دیا جانا چاہیے کہ وہ دفاع اور سکیورٹی کی خاطر زیادہ فعال کردار ادا کریں۔ یہی وہ بات تھی جو انہوں نے اپنے دورہ یورپ کے دوران مغربی دفاعی اتحاد کی سربراہی سمٹ میں پر جوش انداز میں کہی تھی۔ اسی تناظر میں ٹرمپ نے دہرایا، ’’اسی لیے میں (امریکا کا صدر) منتخب کیا گیا ہوں‘‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا، ’’مجھے یورپ میں مقبول نہیں ہونا۔ اگر میں یورپ میں مقبول ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں اپنا کام درست طریقے سے نہیں کر رہا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یورپ نہ صرف دفاع کے شعبے میں بلکہ تجارت میں بھی امریکا کے ساتھ ناجائز سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کے لیے ماضی کے امریکی صدور کو مورد الزام ٹھہرایا، جنہوں نے بالخصوص دفاع کے شعبے میں یورپی ممالک کو رقوم فراہم کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔ دفاعی اخراجات پر جرمنی پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’جرمنی ایک فیصد دیتا ہے جبکہ اس چار فیصد دینا چاہیے‘‘۔
پیو ریسرچ اسٹڈی کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق یورپ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت انتہائی کم ہو چکی ہے۔ اکتوبر سن دو ہزار اٹھارہ میں جاری کیے گئے یہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یورپی عوام کے خیال میں ٹرمپ عالمی معاملات کو مثبت طریقے سے چلانے میں ناکام رہے ہیں۔
ع ب/ آئی سی جی/ ع ت / خبر رساں ادارے