مالدووا میں پارلیمانی الیکشن، روس نواز پارٹی پر پابندی برقرار
30 نومبر 2014ملدووا میں آج اتوار 30 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے سے اِس ریاست کے یورپی مرکزی دھارے میں داخل ہونے کے عمل میں سستی پیدا ہونے کا امکان ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اِس وقت یورپ نواز سیاسی اتحاد کے مقابلے میں کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی کا امکان زیادہ ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کی قیادت سابق صدر ولادیمیر ورونِن کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں ورونِن کی ممکنہ کامیابی کی وجہ اُن کے دور میں پایا جانے والا معاشی استحکام تھا۔ کمیونسٹ پارٹی بھی یورپی ادغام کی حامی ہے لیکن ماسکو کے ساتھ بھی تعلقات کو بہتر کرنے کی خواہشمند ہے۔
مالدووا کے یورپ نواز وزیراعظم یُوری لیانکا (Iurie Leanca) یورپی یونین کے ساتھ گہرے روابط کے حامی ہیں اور انہوں نے اپنے ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے یورپی اقوام کے سرمائے کو بھی استعمال کیا۔ وہ انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کو اپنے اصلاحاتی پروگرام کے حق میں قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ کامیابی کی صورت میں وہ کرپشن کے خلاف بھرپور اقدامات کریں گے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کیے جائیں گے۔ دارالحکومت کیشیناؤ کے قریب انتخابی مہم کی اختتامی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ مالدووا کو یورپ میں شامل کرنے والوں کی اپنی ووٹ سے حوصلہ افزائی کریں۔
الیکشن سے ایک روز قبل مالدووا کی اعلیٰ ترین عدالت نے روس نواز اپوزیشن سیاسی جماعت پاٹریا پارٹی پر الیکشن میں حصہ لینے کی عدلتی پابندی کو برقرار رکھا۔ یہ پابندی پارٹی کے سربراہ کو انتخابی مہم کے دوران غیرقانونی مالی امداد حاصل ہونے کے تناظر میں عائد کی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اِس عدالتی فیصلے کے انتخابی عمل پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ کیشیناؤ کی ایک ماتحت عدالت نے پاٹریا پارٹی کو چار لاکھ یورو کی امداد حاصل ہونے اور پارٹی کے ارب پتی تاجر ریناٹو اُساتی کی جانب سے اِسے عام نہ کرنے کے جرم میں یہ پابندی عائد کی تھی۔ پاٹریا پارٹی چار لاکھ کی غیرملکی امداد کے الزام کی تردید کرتی ہے۔ ریناٹو اُساتی گرفتاری سے بچنے کے لیے روس روانہ ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنے ووٹرز کو پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالنے کی تلقین کی ہے۔
مبصرین کے مطابق انتخابات کے بعد کیشیناؤ حکومت اگر یورپی یونین کی جانب جھکتی ہے تو یہ یقینی طور پر روس کی ناراضی کا سبب بن سکتا ہے۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ جزیرہ نما کریمیا کی طرح مالدووا کا علیحدگی اختیار کرنے والا علاقہ ٹرانسنِسٹریا (Transdniestria) روس کا اگلا ہدف ہو سکتا ہے۔
مالدووا کے یورپ نوازوں کا خیال ہے کہ ان کے ملک میں یورپی یونین سے متاثر ہو کر شروع کی جانے والی سماجی و اقتصادی اصلاحات کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مالدووا کے شہریوں کو دوسری یورپی اقوام کے ساتھ سماجی و معاشرتی تعلقات بہتر کرنے کا جہاں موقع ملے گا وہاں ٹرانسنِسٹریا کے تنازعے کے حل کی جانب بھی قدم بڑھ سکتے ہیں۔