لندن اولمپکس کے ليے وقت کم اور مقابلہ سخت، اختر رسول
16 اپریل 2012لاہور میں ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے ايک خصوصی انٹرویو میں پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق شہرہ آفاق کپتان اختر رسول کا کہنا تھا کہ اولمپکس میں ان کی ٹیم نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی اور ان کھلاڑیوں میں کچھ کرنے کی امنگ موجود ہے۔
اٹھاون سالہ اختر رسول کے بقول ان کی حکمت عملی کو کھلاڑی اسی وقت ہی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں جب ان میں گھوڑوں جیسا اسٹیمنا ہوگا۔ اختر رسول نے دعویٰ کیا ہے کہ فٹنس کے جس فقدان کی وجہ سے پاکستان ہاکی ٹیم حالیہ برسوں میں دوسرے ہاف میں ناکام ہو جایا کرتی تھی اب ایسا نہیں ہوگا بلکہ ایکسٹرا ٹائم میں بھی کھلاڑی پہلے منٹ کی طرح ہی فٹ نظر آئيں گے۔
نوے کےعشرے میں پاکستان ہاکی فیڈريشن کے صدر کے منصب پر فائز رہنے کے بعد اب ٹیم کا کوچ بننے پر اختر رسول کو بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی ہے۔ تاہم اختر رسول کا موقف ہے کہ وہ فیڈریشن کے صدر بھی ہاکی ہی کی وجہ سے بنے تھے اور اب کوچ بھی ہاکی کے ہی باعث بنے ہيں۔ وہ پاکستان کے پرچم کو کسی حالت میں سرنگوں نہیں دیکھ سکتے تھے۔
ہاکی اختر رسول کے خون میں شامل ہے۔ ان کے والد غلام رسول چوہدری انیس سو ساٹھ کے روم اولمپکس کی فاتح پاکستان ہاکی ٹیم کے نائب کپتان تھے جبکہ خود اختر رسول تین عالمی کپ جیتنے والے ہاکی کی دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں اوراس پر طرہ یہ بھی کہ انیس سو بیاسی میں جب پاکستان نے مغربی جرمنی کو ہرا کر بمبئی ميں ہونے والا ورلڈ کپ فائنل جیتا تھا تو اختر رسول ہی اس وقت ٹیم کی قيادت کر رہے تھے۔ البتہ ان کا کوچنگ سے کبھی سروکار نہیں رہا۔ کوالیفائيڈ کوچ نہ ہونے کے معاملے پر اختر رسول کہتے ہیں کہ وہ تینتالیس سال سے پاکستان ہاکی کے بہت قریب رہے ہیں۔ انہوں نے مزيد کہا، ’مجھے کوچنگ کورس کی نہیں بلکہ دوسروں کومجھ سے کورس لينے کی ضرورت ہے۔ جتنی ہاکی مجھے آتی ہے کھلاڑی اس کے مطابق کھیلیں تو انہیں کوئی نہیں ہرا سکتا۔ میں نے آسٹروٹرف پر بھی ہاکی کھیلی ہے تاہم اس کے باوجود حسن سردار، منظور جونیئراور شہناز شیخ جیسے پرانے کھلاڑیوں سے متواتر مشاورت کر رہا ہوں‘۔
ہاکی کے بعد سیاست کے میدان میں بھی کبھی اختر رسول کے نام کا ڈنکا خوب بجتا رہا۔ وہ مسلسل چار مرتبہ لاہور سے پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم انیس سو ستانوے میں شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری انہیں کافی مہنگی پڑی۔ اختر رسول سپریم کورٹ پرحملہ کرنے والے ان مسلم لیگیوں میں شامل تھے جنہیں بعد ميں ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے کسی بھی عوامی عہدے کے ليے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔ البتہ اختر رسول کہتے ہیں کہ اٹھارویں آئينی ترمیم کے بعد ان کی سزا ختم ہو چکی ہے اور عہدہ سنبھالنے کے ليے ان کی راہ ميں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اولمپکس سے پہلے بھارت جا کر باغی لیگ کھیلنے والے شکیل عباسی اور ریحان بٹ جیسے مایہ ناز کھلاڑی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے گلے میں اس وقت ہڈی بن کرحائل ہیں مگر ٹیم کے نئے کوچ ان کھلاڑیوں کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ نہیں رکھتے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کھلاڑیوں کی کافی خدمات ہیں مگر ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
اختر رسول اس بات کو بھی ماننے کے لیے تیار نہیں کہ ڈچ کوچ Michael van den Heuvel کی برطرفی اولمپکس سر پر ہونے کی وجہ سے پاکستان ہاکی کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔ اختر کہتے ہیں کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں اور ہمیں آگے اپنے ہدف اولمپکس کی طرف دیکھنا ہے۔ سو دن کا سفر بہت مشکل ہے مگر جب عزم اور حوصلہ ہو تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
لندن اولمپکس کی تیاری کے لیے پاکستان ہاکی ٹیم کا کیمپ بدھ سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے جبکہ اگلے ماہ ایپوہ میں ہونیوالا سلطان اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ اختر رسول کی کوچنگ کی پہلی آزمائش ہو گا۔
رپورٹ: طارق سعید
ادارت: عاصم سليم