لندن اولمپکس: پاکستانی ایتھلیٹس کی روانگی منگل کو متوقع
23 جولائی 2012قیام پاکستان کے صرف ایک برس بعد جب پاکستان نے لندن میں پہلی بار اولمپک کھیلوں میں شرکت کی تو اس وقت ہاکی ہی امیدوں کا باعث تھی۔ آج چونسٹھ برس بعد بھی ايک عام پاکستانی اولمپکس کو ہاکی ہی کا ایک ٹورنامنٹ سمجھتا ہے کیونکہ پاکستان کی ہاکی ٹیم نے اولمپکس میں آٹھ میڈل جیتے ہیں جن میں تین طلائی کے تمغے بھی شامل ہیں۔ البتہ موجودہ ہاکی ٹیم کے چیف سلیکٹر حنیف خان کہتے ہیں کہ کوئی معجزہ ہی اب پاکستان کی موجودہ ہاکی ٹيم کو فائنل میں پہنچا سکتا ہے۔ ان کے بقول پاکستان کی ٹیم چوتھی یا پانچویں پوزیشن حاصل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
ہاکی ٹیم کے سینتیس سالہ کپتان سہیل عباس کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم جیت کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دے گی تاہم شائقین کو دعا کرنی چاہیے اور شکست پر افسردہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
سن 1960 کے روم اولمپکس میں مرحوم نصیر بندہ کے بھارت کے خلاف تاریخی گول کی مدد سے پاکستان پہلی مرتبہ اولمپک چيمپئن بنا تھا۔ بعد ازاں جب پاکستان ہاکی ٹیم 1968ء میں میکسکو میں سرخرو ہوئی تو خواجہ ذکاء الدین اس کے ماتھے کا جھومر تھے۔ یہی ذکاء الدین جو سن 1984 کے لاس اینجيلس اولمپکس میں آخری بار ٹائٹل جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کوچ بھی تھے، کہتے ہیں کہ سہیل عباس اینڈ کمپنی کے پاس اب بھی ’وکٹری اسٹینڈ‘ پرآنے کا ایک راستہ موجود ہے۔ ان کے مطابق پاکستانی فارورڈ کھلاڑيوں کو ہر میچ میں کم از کم چار گول کرنے ہوں گے کیونکہ حریف ٹیمیں بھی دو سے تین گول تو ضرور کریں گی۔ ان کے مطابق آف سائڈ کا قانون ختم ہونے کے بعد اب گول کیپر فارورڈ لائن کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اور اسی لیے اسٹرائکرز کا عمدہ کھيل پيش کرنا لازمی ہے۔
اڑتالیس سالہ خرم انعام پاکستان کےانتالیس رکنی اولمپک دستے میں شامل واحد نشانے باز ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے خرم انعام نے کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش ضرور کريں گے ليکن کوئی خاص اميد نہ رکھی جائے۔ خرم کے بقول ان کی تیاری پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گی۔ انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہی سب کچھ کیا ہے۔
پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری خالد محمود چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ہاکی ٹیم تو پھر بھی تمغہ جیت سکتی ہے ليکن دستے ميں شامل بقايا ايتھليٹس سے کوئی امید نہیں کیونکہ ہاکی کے علاوہ تمام کھلاڑی ’وائلڈ کارڈز‘ پراولمپکس میں شریک ہو رہے ہیں۔
خالد محمود کے مطابق ملک کے منجھے ہوئے اسپورٹس منتظم عاقل شاہ کو دستے کے چیف ڈی مشن کے فرائض سونپے گئے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ پاکستان تاحال جو دس اولمپک میڈل جیت سکا ہے ان میں ہاکی کے علاوہ صرف روم اولمپکس میں بشیر پہلوان کا ریسلنگ اور سول اولمپکس میں حسین شاہ کا باکسنگ میں ایک ایک کانسی کا تمغہ شامل ہے۔ آٹھ اولمپک میڈل جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم بھی گزشتہ چار اولمپکس سے خالی ہاتھ ہی وطن واپس لوٹتی رہی ہے۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاصم سليم